کہانی، کزن دوست ، شمائل عبداللہ گوجرانولہ
“یہ سب کیا ہو رہا ہے راحیم آپا کی شکل میں؟ کیا راحیم پر سایہ ہے؟ او خدایا یہ کیا ہو رہا ہے؟”
راحیلہ خوف کے مارے چیخی اور تیزی سے دروازہ بند کر دیا۔ اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ گھبراہٹ میں اس نے فوراً اپنے بیلی (دوست) اکبر کو فون کیا۔
“ہ… ہیل… ہیلو اکبر! کہاں ہو تم؟”
اکبر نے اس کی گھبرائی ہوئی آواز سن کر چونک کر کہا، “میں نیلم سے ملنے اس کے گھر آیا ہوں۔ تم کہاں ہو راحیلہ؟ اتنی پریشان کیوں ہو؟”
راحیلہ نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا، “وہ سب تمہیں بعد میں بتاتی ہوں… تم پہلے یہ بتاؤ، نیلم کیسی ہے؟”
اکبر نے مسکرا کر کہا، “ٹھیک ہے، کافی دیر سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ سوچا آج بچپن کی سہیلی (دوست) سے مل کر پرانی یادیں تازہ کر لوں۔ اتفاقاً تمہارا فون آگیا۔”
راحیلہ کے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی ہی تھی کہ اچانک پیچھے سے کچھ ٹوٹنے کی زور دار آواز آئی۔ وہ ڈر کے مارے اچھل گئی۔
“ا… اکبر!” اس نے گھبرا کر کہا، “تم ابھی نیلم کو لے کر علی پور کے مشہور تقوی ہوٹل میں پہنچو۔ ہم تینوں وہیں ملتے ہیں۔ وہاں سب بتاتی ہوں۔”
یہ کہہ کر اس نے فوراً فون بند کر دیا۔
ادھر نیلم کھانے کے لیے برگر اور بوتل لائی ہی تھی کہ اکبر بولا، “نیلم، گاڑی میں بیٹھو، ہمیں فوراً جانا ہے۔”
“پر کہاں؟” نیلم نے حیرت سے پوچھا۔
“رستے میں بتاتا ہوں سب۔ جلدی چلو!” اکبر نے جلدی سے کہا۔
“اوکے، میں گھر والوں سے اجازت لے لوں۔”
اکبر نے اثبات میں سر ہلایا۔ نیلم نے گھر والوں کو تلاش کیا تو نوکرانی سویرا نے بتایا، “سب گرجا گھر گئے ہیں۔”
یہ سن کر نیلم نے سویرا کو صرف اتنا کہا، “میں اکبر کے ساتھ ایک ضروری کام سے جا رہی ہوں۔”
اور وہ جلدی سے گھر سے نکل گئی۔
— جاری ہے
novel, Cousin Friend
عالمی شہرت یافتہ ننھے ولاگر محمد شیراز اور مسکان کی اپنے لوگوں سے دلی محبت، دانش میرزا تھلوی
ای چالان اسی کے پاس جائیگا جس کے نام پر گاڑی رجسٹر ہوگی: وزیرداخلہ سندھ
کہانی، کزن دوست، شمائل عبداللہ، گوجرانولہ




