novel, Cousin Friend 0

کہانی: کزن دوست، شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ
کیا بات ہے؟ اتنی گم سم اور اداس کیوں ہو؟
راحیم آج چھٹی پر تھا، اپنے کمرے میں آرام کر رہا تھا۔ اُس نے راحیلہ کو کچھ بےچین اور اداس دیکھا تو فوراً پوچھ بیٹھا۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

“کچھ نہیں جی، بس ایسے ہی…”
راحیلہ کے لہجے میں ایک عجیب سی بےرخی تھی۔

راحیم مسکرا کر بولا:
“پھر شاعر کہتا ہے ناں کہ —
روح میں کوئی غم ہے، آنکھ بےوجہ کہاں نم ہے؟”

وہ اُس کے قریب آیا، نرمی سے اُس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیا اور بولا:
“ادھر دیکھو میری طرف، اب بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے؟”

راحیلہ کچھ گھبرا سی گئی، الفاظ جیسے اُس کے لبوں تک آ کر رک گئے۔
“وہ… وہ…”

“وہ کیا؟” راحیم نے تھوڑا جھک کر اُس کی آنکھوں میں دیکھا۔

“وہ انعم…” راحیلہ نے آدھا جملہ بولا۔

“ہاں کیا ہوا انعم کو؟” راحیم کے لہجے میں فکر ابھری۔

“اُس نے ہمارے نعیم کو کزن بول دیا!”
راحیلہ نے بمشکل پوری بات کہی۔

راحیم نے تھوڑا سا چونک کر کہا:
“ہاں تو اس میں غلط کیا ہے؟ بھئی یہی تو ان کا رشتہ ہے۔”

راحیلہ نے آہ بھری،
“ہاں، مگر یہ تو ہم سمجھتے ہیں نا؟ پر وہ آپا… وہ پرانے خیالات کی ہیں۔ انعم کو طمانچہ بھی مارا ہے انہوں نے اس بات پر۔”

یہ کہتے ہی راحیلہ نے دہنی طرف دیکھا—
دروازے میں زبیدہ آپا کھڑی تھیں، ہاتھ میں قہوہ کا کپ تھا، اور اُن کے ہونٹوں پر ایک شیطانی قہقہہ گونج رہا تھا۔

یوں لگ رہا تھا جیسے وہ کوئی چڑیل ہو،
جس کے قہقہے میں انسانیت کے بجائے بدروحوں کی ہنسی بسی ہو۔

ناول کی قسط اول سے اب تک کا لنک ملاحظہ فرامائیں،

قسط اول

novel, Cousin Friend
— جاری ہے ۔۔۔۔

50% LikesVS
50% Dislikes

کہانی: کزن دوست، شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں