اسکردو میں بڑھتی لوڈشیڈنگ ۔ ساجد حسین
اسکردو میں بڑھتی لوڈشیڈنگ ۔ loadshedding in Skardu
اسکردو شہر پاکستان کی سیاحت کا ایک مرکز ہے ۔مگر اس شہر کی سب سے بڑا مسٸلہ اس کی بڑھتی ہوٸی آبادی اور لوڈشیڈینگ ہے ۔ناقص حکمت عملی اور شہر کی کوٸی پلانینگ نہیں ہے ۔شہر بے ہنگم طریقے سے بڑھتی جارہی ہے ۔جگہ جگہ عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں اور آٸے روز مساٸل میں خوب اضافہ ہورہا ہے ۔سردیوں میں سب سے بڑا مسٸلہ بجلی کی کمی کا ہے ۔حالنکہ پن بجلی کا سب سے بڑا ذخیرہ اسکردو شہر میں ہے ۔حلقہ نمطر دو میں بجلی شام نو بجے دی جاتی ہے اور دس بجے غاٸب ہوجاتی ہے ۔اسی طرح اس سال شہری ٹی وی کے منہ تکتے رہے ۔آپ کا اگر سردیوں میں اس شہر میں آنا ہوا تو آپ کو یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملے گا کہ ہم اپنے موباٸل فون کو چارج کرنے کے لٸے ترستے ہیں ۔پورے دن میں بمشکل دو یا تین گھنٹے کی بجلی فراہم کی جاتی ہے اور رات کو اسکردو کی سر زمین اندھیرے میں ڈوب جاتی ہے ۔اس سے کاروبار ندگی بری طرح متاثر ہے اور شہری پریشان نظر آتے ہیں ۔واپڈا کی مہربانی ہے کہ وہ ہمیں صرف بجلی کے بل وقت پر مہیا کر رہی ہے اور جب احتجاج کی نوبت آتی ہے تو عوام کو اس طرح مطمٸن کردیتے ہیس ۔جیسے کبھی بھی یہ معاملہ دوبارہ سر نہیں اٹھاۓ گا ۔محکمہ برقیات کے پاس جامع منصوبہ ہی نہیں ہے کہ وہ اس شہر کو اس بحران سے باہر نکالے ۔لوگ اب سولر پینل کے استعمال پر مجبور ہے ۔آپ کو اسکردو کے ہر گھر میں سولر پینل کے بوڈز نظر آٸیں گے ۔اور اب ایسا لگتا ہے جیسے بجلی کا وجود تھا ہی نھیں ۔نوبت تو یہاں تک آچکی ہے کہ اسکردو کے لٸے بجلی کی مانگ کھبی کچورا سے تو کھبی سرمیک سے تو کھبی مہدی آباد سے کی جاتی ہے ۔اور وہاں کے عوام سے رجوع کرنا پڑتا ہے ۔موجودہ بجلی کے پاور پلانٹ سے بجلی کی طلب کا خاتمہ اب ناممکن نظر آرہا ہے ۔واحد حل شغرتھنگ پاور پروجیکٹ کیجلد تکمیل پر ہی ممکن ہے ۔وگرنہ جیسے حالات نظر آرہے ہیں ۔اس سے تو صرف آنے والے چند سالوں میں سکردو شہر اندھیروں کی گھڑ بن جاۓ گی اور موباٸل فون تک چارج کرنے کے لۓ لوگ ترسیں گے ۔حکومت وقت کو اور یہاں کے اسٹیک حولڈرز کو اب بھی اس معاملے پر جامع حکمت عملی اپنانے کی اشد ضرورت ہے ۔وگرنہ بقول شاعر ۔دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے ۔۔۔اس گھر کو آگ لگ گٸی گھر کے چراغ سے ۔۔۔