fiction writer, Five fingers 0

پانچ انگلیاں، آمینہ یونس سکردو بلتستان
پانچ انگلیا ں اللہ کی قدرت دیکھو، ہاتھ ایک اور کتنی خوبصورت ترکیب سے اس پر پانچ انگلیاں بنائی گئی ہیں۔ کہیں کوئی کمی نہیں ہے مگر یہ پانچ انگلیاں برابر بھی نہیں ہیں اور ان کے کام بھی ایک جیسے نہیں ہیں۔ کوئی کھانے کا کام آتی ہے، کوئی صرف اشارے کے لیے ہے، تو کوئی لکھنے کے لیے مخصوص ہے۔ اور ان کی بناوٹ انسان کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ بالکل اسی طرح انسان بھی برابر نہیں ہوتے، مگر گھروں میں جب بچے پیدا ہوتے ہیں اور بڑے ہونے لگتے ہیں تو والدین سوچے سمجھے بغیر سب کو ایک ہی کٹیگری میں رکھ کر تربیت دیتے ہیں۔ چاہے وہ تعلیمی میدان ہو، تربیت کا مرحلہ ہو یا عملی زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع، جو بچہ اچھا نتیجہ دیتا ہے، اسی کو مثال بنا کر باقی بچوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ بڑے فیضان نے یہ کیا، وہ کیا، تمہیں بھی اسے ہی مثال بنانا چاہیے، اس کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔ اس رویے سے بچوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ وہ بے عقلی میں ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں۔ انہیں کیا پتہ کہ یہ تقابلی جائزہ دراصل ان کی بہن یا بھائی کا نہیں، بلکہ ماں باپ کے اندازِ فکر کا ہے۔ ماں باپ اپنی نادانی میں بچوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیتے ہیں۔ اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں، اگر ہم اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر ہی غور کر لیں—جو کہ ایک ہاتھ پر ہیں مگر نہ برابر ہیں اور نہ ان کے کام ایک جیسے—تو ہمیں سمجھ آ جائے کہ جس طرح پانچ انگلیاں برابر نہیں، ویسے ہی ہر انسان بھی برابر نہیں ہوتا۔ لہٰذا ہمیں ہر کسی سے ایک جیسی توقع نہیں رکھنی چاہیے، بلکہ یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ ہر ایک کا کام، اس کا مقدر، اور اس کا راستہ الگ ہوتا ہے۔
fiction writer, Five fingers

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
50% LikesVS
50% Dislikes

پانچ انگلیاں، آمینہ یونس سکردو بلتستان

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں