cricket news in urdu 0

خالص رشتوں کا سنہری دور آج کا خودغرض زمانہ، یاسر دانیال صابری
رشتہ انسان کی فطرت کا حصہ ہے اور انسانی سماج کی بنیاد بھی رشتہ ہی پر ہے۔ رشتہ انسان کو جذباتی طور پر جوڑتا ہے اور اس کی زندگی کو ایک معنی اور مقصد دیتا ہے۔ ماضی میں، رشتہ نہ صرف ایک تعلق کی علامت تھا بلکہ ایک مضبوط ستون تھا جس پر انسان کی فلاح اور خوشی کا دارومدار تھا۔ خالص رشتہ وہ تھا جس میں محبت، وفاداری، اور ایثار کا عنصر غالب تھا۔ ایسے رشتہ انسان کی دنیاوی زندگی کے سکون کا باعث ہوتے تھے۔ یہ رشتہ معاشرتی ذمہ داریوں کو بھی نبھانے میں مددگار ثابت ہوتے تھے اور انسان اپنے قریبی افراد کے ساتھ جڑ کر ایک محفوظ اور اطمینان بخش زندگی گزار پاتا تھا۔ تاہم، آج کے دور میں، رشتہ ایک کاروباری معاہدے کی مانند بن چکے ہیں، جہاں ہر شخص اپنے مفاد کو ترجیح دیتا ہے اور حقیقی محبت اور ایثار کی جگہ خودغرضی نے لے لی ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں میں تیز رفتار ترقی اور ٹیکنالوجی نے معاشرتی ساخت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی ہیں۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف ہمارے طرزِ زندگی کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ ہمارے رشتہ داری کے اصولوں اور مفہوم کو بھی بدل رہی ہیں۔ پہلے جب انسان کو اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے کا وقت اور موقع ملتا تھا، اب وہ کسی نہ کسی طریقے سے مصروف زندگی میں مبتلا ہے۔ معاشرتی زندگی میں استحکام اور تعاون کی بجائے مقابلہ بازی اور خودغرضی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے تعلقات میں بھی مفادات اور ضرورتوں کو ترجیح دیتے ہیں، نہ کہ محبت اور قربانی کو۔ نتیجے کے طور پر، آج کے دور میں انسانوں کے درمیان خالص اور سچے رشتہ ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔
خالص رشتہ وہ ہوتے تھے جن میں کسی بھی قسم کا دکھاوا نہیں ہوتا تھا۔ جہاں انسان دوسرے کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کرتا تھا اور ان کے ساتھ ہر حالت میں کھڑا رہتا تھا۔ خالص رشتہ میں تکلف نہیں ہوتا تھا بلکہ انسان اپنے آپ کو دوسرے کے سامنے بے ساختہ اور سچا ظاہر کرتا تھا۔ محبت میں ایثار کا پہلو غالب ہوتا تھا اور ہر فرد دوسرے کی فلاح کے لئے اپنی خواہشات اور ضروریات کو پسِ پشت ڈال دیتا تھا۔ اس کی سب سے بڑی مثال ایک خاندان ہے، جہاں والدین اپنے بچوں کی خوشی کے لئے اپنی خواہشات کو قربان کر دیتے ہیں اور بچے اپنے والدین کے لیے احترم اور محبت کا جذبہ رکھتے ہیں۔
لیکن آج کا دور اس سے مختلف ہے۔ خودغرضی اور مفادات کے چلتے، رشتہ کی بنیاد میں سچائی اور محبت کی جگہ مفادات اور ضروریات نے لے لی ہے۔ لوگ اپنے مفاد کے مطابق رشتہ بناتے ہیں اور جب تک یہ مفاد پورا ہوتا رہتا ہے، تب تک رشتہ قائم رہتا ہے۔ جیسے ہی مفاد ختم ہوتا ہے، رشتہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال سماجی میڈیا پر دیکھی جا سکتی ہے جہاں لوگوں کے درمیان تعلقات کا اظہار سطحی اور مصنوعی ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر روابط حقیقی نہیں ہوتے، بلکہ اکثر لوگ دوسروں کو دکھانے کے لیے اپنے رشتہ داری کو مثبت انداز میں پیش کرتے ہیں۔ اس طرح، رشتہ کی حقیقت اور سچائی گم ہو جاتی ہے اور دکھاوا بڑھتا جاتا ہے۔
دوسری طرف، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے رشتہ داریوں کو ایک نئے انداز میں شکل دی ہے۔ اب لوگ ایک دوسرے سے براہِ راست نہیں ملتے، بلکہ اپنی باتوں کو ورچوئل دنیا میں شیئر کرتے ہیں۔ اس نے جہاں ایک طرف لوگوں کو جڑنے کا نیا طریقہ دیا ہے، وہاں دوسری طرف لوگوں کے درمیان فاصلہ بھی بڑھایا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے جڑنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ روابط سطحی اور غیر حقیقی ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے درمیان حقیقت سے زیادہ ظاہر کی دنیا بن جاتی ہے۔
خالص رشتہ کا ایک اور اہم پہلو یہ تھا کہ اس میں اعتماد اور وفاداری کا عنصر شامل ہوتا تھا۔ پرانے دور میں لوگ اپنے رشتہ داروں پر بھروسہ کرتے تھے اور ان کے ساتھ ہر حالت میں کھڑے رہتے تھے۔ یہ اعتماد انسان کے جذباتی سکون کے لئے بہت ضروری تھا۔ جب انسان کو اپنے قریبی افراد پر اعتماد ہوتا تھا، تو وہ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ بہتر طریقے سے کرتا تھا۔ مگر آج کے دور میں اس اعتماد کی کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں اپنی منفعت کو مدنظر رکھتے ہیں اور جب یہ مفاد پورا نہیں ہوتا تو رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔
خودغرضی اور مفاد پرستی نے رشتہ داریوں کو اس قدر متاثر کیا ہے کہ اب خاندان اور دوستوں کے درمیان بھی فاصلے بڑھ گئے ہیں۔ پہلے جہاں خاندانوں میں محبت اور تعاون کی فضا ہوتی تھی، اب وہاں مفادات اور ضرورتوں کے تحت تعلقات کا تعین ہوتا ہے۔ یہ صرف چھوٹے رشتہ داروں تک محدود نہیں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی یہی رجحان نظر آتا ہے۔ کاروبار کی دنیا میں، لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات اس بنیاد پر بناتے ہیں کہ کس سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس میں ذاتی تعلقات اور محبت کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔
آج کے دور میں ہم اپنے رشتہ داریوں میں جو خلا محسوس کرتے ہیں، وہ دراصل ان تبدیلیوں کا نتیجہ ہے جو سماج اور زندگی کے مختلف پہلوؤں میں آئی ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہم رشتہ داریوں میں اس کمی کو پورا کر سکیں، ہمیں خودغرضی اور مفاد پرستی کے رجحانات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اگر ہم اپنے تعلقات میں حقیقی محبت، ایثار، اور وفاداری کو پھر سے زندہ کریں، تو ہم اپنی زندگی میں وہ سکون اور خوشی حاصل کر سکتے ہیں جو خالص رشتہ کی بنیاد پر حاصل ہوتا تھا۔
لہٰذا، ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ خالص رشتہ میں محبت اور وفاداری کی سب سے بڑی اہمیت ہے۔ اگر ہم ان اصولوں کو اپنی زندگی میں پھر سے اپنائیں تو ہم اپنے رشتہ داریوں کو مضبوط اور پائیدار بنا سکتے ہیں۔ رشتہ انسان کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں اور ان میں سچائی، محبت اور وفاداری کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس خودغرض اور مفاد پرست دور میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ حقیقی تعلقات قائم کر سکیں۔

cricket news in urdu

یونیورسٹی آف بلتستان، سکردو اور آسٹریا کی یونیورسٹیوں کے درمیان تعلیمی اور سیاحتی شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اہم پیش رفت۔

سکردو۔اختلافات پیدا کرنے والے ہر جگہ رسوا ہونگے لہذا ہمیں اختلافات پیدا کرنے سے اجتناب کیا جانا چاہیئے سید باقر الحسینی کا نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب

50% LikesVS
50% Dislikes

خالص رشتوں کا سنہری دور آج کا خودغرض زمانہ، یاسر دانیال صابری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں