Columns in Urdu 0

معلم کے ہاتھ میں ہتھکڑی لگوانے والا فوٹو فیلیا کا شکار شخص !پروفیسر قیصر عباس ۔
یہ کہانی دو کرداروں کی ہے پہلا کردار وہ شخص ہے جو کہ میرٹ ٫ایمانداری اور شفافیت پر یقین رکھنے والا تھا جب کہ اس کہانی کا دوسرا کردار جو باظاہر خود کو اسسٹنٹ پروفیسر اور ڈرائکٹر جنرل کہتا ہے مگر انا ٫تکبر اور فرعونیت کا لبادہ اوڑھے یہ شخص پروفیسرز کمیونٹی کے نام پر وہ دھبہ ہے جسے دھونے کے لئے شاید برسوں لگیں ۔کیونکہ یہ بندہ “نفسیاتی مریض” اور فوٹو فیلیا (تصویر پسندی )کا شکار ہے اس لئے اس کی سب سے پہلی ترجیح نہ شفاف تحقیقات کروانا ہوتا ہے اور نہ ہی میرٹ پر فیصلہ کرنا مقصد صرف حکام بالا کی شاباشی وصول کرنا استاد کو ہتھکڑی لگوانا تصویر بنوانا اور اپنی “بلے بلے” بنوانا ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسے شخص کو بھی ہتھکڑی لگے گی جس نے ایک ایسے شخص پر جھوٹا پرچہ کٹوایا جس کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ میرٹ پر کام کر رہا تھا؟ ۔بارہ دن بے گناہ شخص کو “پابند سلاسل” رکھا گیا ۔اس کے اہل وعیال دوست احباب چاہنے والے بارہ دنوں میں کس اذیت کا شکار ہوئے؟ ہتھکڑی میں تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی یہ سب صرف اس لئے کیا گیا کہ ایک تصویر بنوا لی جائے تاکہ حکام بالا کی “گڈ بک “میں نام درج ہو جائے ۔حضور مان لیا کہ آپ “فوٹو فیلیا” کے شکار ہیں لیکن تصویر بنوانے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ آپ کے اس شوق کی سزا بے گناہ شخص کے خاندان اور دوست احباب کو ملے گی ۔آپ کا فرض ہے کہ جہاں بے ضابطگی ہو وہاں ضرور ایکشن لیں لیکن شفاف تحقیقات کرلیں تاکہ کسی بے گناہ شخص کو اس کرب سے نہ گزرنا پڑے ۔موصوف نے جو پرچہ کٹوایا اسے پڑھ کر ایک بہت ہی سنئیر اور ماہر قانون پولیس افسر نے کہا تھا کہ” اس پرچہ کی تحریر کس جاہل مطلق نے لکھوائی ہے جس نے قانون کے سر پر “ہتھوڑے مارے “ہیں ۔لیکن اب ان پولیس افسر کو کون سمجھاتا کہ قبلہ ایف آئی آر کروانے کا مقصد ذاتی تشہیر تھی کہ دیکھیں جناب ہم کتنا میرٹ پر کام کر رہے ہیں؟ تصویر بنوانےکا مقصد صرف شوق کی تکمیل تھی جو ہو گئی ۔لیکن حق اور سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے اگر آپ حق کے ساتھ ہیں تو پھر خداوند متعال آپ کی وہاں سے مدد کرتا ہے جہاں سے آپ نے سوچا بھی نہ ہو ۔نمرود نے جناب ابرہیم علیہ وسلم کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کروائی تھی اور سزا دینے کی کوشش بھی کی مگر چونکہ اللہ پاک کی نصرت و حمایت جناب ابراہیم کے ساتھ تھی اور نمرود کو منہ کی کھانا پڑی ۔پھر فرعون نے بھی اپنے تکبر اور انا کے زعم میں مبتلا ہوکر موسیٰ کو سزا دینی چاہے لیکن پروردگار جناب موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا فرعون غرق ہوا اور فتح کامرانی جناب موسیٰ علیہ السلام کو ملی ۔یزید نے اپنے دور حکومت میں امام حسین علیہ کو قتل کروانے کے لئے 26000مفتیان اسلام سے جھوٹے فتاویٰ جاری کروائے ۔امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا لیکن آج بھی حسین علیہ السلام کا نام اور چرچہ باقی ہے ۔ہم گنہگار لوگ ہیں ہمارا موازانہ ان مقدس ہستیوں کے ساتھ بنتا ہی نہیں ہم ان مقدس ہستیوں کی خاک پا ء کے برابر بھی نہیں ہیں ۔لیکن یہ بات دعویٰ سے کہی جا سکتی ہے کہ موصوف میں نمرود کی خصلت ٫فرعون کی فرعونیت اور یزید جیسے ظالم کی خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہیں ۔آپ جتنے بڑے عہدے پر چلے جائیں کنٹرولر بن جائیں ڈرائکٹر جنرل بن جائیں لیکن آپ خدا نہیں بن سکتے
طاقتیں تمہاری ہیں
اور خدا ہمارا ہے ۔
آپ ظلم کریں گے تو اس کا حساب بھی آپ کو دینا پڑے گا ۔جس شخص نے بارہ دن بے جرم و خطا جیل کاٹی ہو اس کا حساب ہوگا یقین کامل ہے کہ ظلم کا حساب اسی دنیا میں دینا پڑے گا یہاں نہیں تو بروز محشر اللہ کی بارگاہ میں ہوگا ۔جہاں موصوف نہ تو کنٹرولر ہونگے اور نہ ہی ڈرائیکٹر جنرل پنجاب ہونگے وہاں آپ بطور مجرم کھڑے ہونگے بطور ظالم کھڑے ہونگے اور مظلوم کا ہاتھ آپ کے گریبان میں ہوگا ۔ایک استاد کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگوانا اور وہ بھی ان ہاتھوں میں جن ہاتھوں میں وہ کتاب اٹھا کر طالب علموں کو درس دیتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پھر “فوٹو فیلیا” کا کیا کیا جائے ؟ لوگ کہتے ہیں اس ملک میں انقلاب آئے گا سمجھ نہیں آتی انقلاب لائے گا کون ؟ذاتی تشہیر کی خاطر بے گناہوں کو پابند سلاسل کروانے والوں کے ذریعے انقلاب آئے گا ؟انا کی تسکین کے لئے ظلم کرنے والوں کے ذریعے انقلاب آئے گا ؟ایمانداری اور میرٹ پر کام کرنے والوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے صرف ایک فوٹو کے حصول کے لئے کیا ایسے معاشروں میں انقلاب آتا ہے ؟۔حکام بالا کو چاہے تو یہ کہ اہم ترین عہدوں پر ایسے لوگوں کو لگائیں جو اس کے اہل ہیں جو کہ صاحب کردار افراد کی پگڑیاں نہ اچھالیں اور اگر اہل لوگ نہیں مل رہے اور آپ کسی کو بھی اٹھا کر کنٹرولر امتحانات لگا رہے ہیں تو پھر اس بات کی تصدیق کرلیں کہ کہیں موصوف نفسیاتی مریض تو نہیں ہے اور اگر واقعی نفسیاتی مریض ہے تو پہلے ایسے شخص کا کسی نفسیاتی شفا خانے میں علاج کروایا جائے تاکہ اس مریض کی وجہ سے کسی بے گناہ شخص کو بارہ دن کے لئے جیل نہ جانا پڑے اور نہ ہی اس کے خاندان اور دوست احباب کو اذیت برداشت کرنا پڑے ۔
پروفیسر قیصر عباس ۔
Columns in Urdu

100% LikesVS
0% Dislikes

معلم کے ہاتھ میں ہتھکڑی لگوانے والا فوٹو فیلیا کا شکار شخص ! پروفیسر قیصر عباس ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں