اصلاحِ نفس: کامیاب زندگی کی کنجی، آمینہ یونس ا سکردو ،بلتستان
اصلاحِ نفس ایک ایسا جہاد ہے جس میں دشمن اور دوست دونوں ہم خود ہی ہوتے ہیں۔ خود سے جنگ کرنا نہایت مشکل کام ہے۔ یہ ایسی جنگ ہے جس میں نہ ہتھیاروں کا استعمال ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا دشمن سامنے ہوتا ہے، مگر اس کے باوجود فتح حاصل کرنا بہت بڑی بات ہے۔ یہ انسان کی قوتِ برداشت کا وہ کڑا امتحان ہے جس میں اعصاب چیخ اٹھتے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے: اصلاحِ نفس کامیابی کی کنجی کیوں ہے؟ نفس ایک ایسا منہ زور گھوڑا ہے جسے قابو میں لاتے لاتے ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے ہیں۔ یہ راہ ایسی ہے جس پر چلتے ہوئے انسان نہ صرف ایک بار بلکہ ہزار بار گرتا ہے، تب جا کر کنارہ نظر آتا ہے۔ کسی کو یہ منزل ملتی ہے، اور کسی کو اس کا پتہ بھی نہیں چلتا۔
ہمارا نفس بہت لالچی اور خود غرض ہوتا ہے۔ یہی انسان کو دولت کی ہوس میں چور بناتا ہے، لین دین میں دھوکہ دینے پر اکساتا ہے، اور کبھی محض چند روپے پر بھی لالچ میں مبتلا کر دیتا ہے۔ یہی نفس اللہ کی راہ میں صدقہ دینے سے روکتا ہے، یہ کہہ کر کہ “مال کم ہو جائے گا”۔ بعض اوقات تو انسان اپنے آپ یا بچوں پر خرچ کرنے سے بھی گھبراتا ہے۔ یہی ہمیں نماز، زکوٰۃ، اور دیگر عبادات سے روک کر آخرت کو برباد کرتا ہے۔
لیکن جب انسان عقل، شعور، اور ایمانی بصیرت کو استعمال کرتا ہے، تو وہ اصلاح کی کوشش میں لگ جاتا ہے۔ اور جب نفس کی اصلاح ہو جاتی ہے تو دل میں قناعت پیدا ہوتی ہے۔ قناعت ایک ایسی دولت ہے جو انسان کو ہر حال میں اللہ کی رضا پر راضی رہنے کا سلیقہ سکھاتی ہے، اور یہی انسان کو زندگی کی حقیقی کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔
اسی لیے ضروری ہے کہ ہر انسان خود کو پہچانے، اپنے نفس کو سمجھے، اور اس کی اصلاح کی کوشش کرے — تاکہ نہ صرف دنیا میں کامیاب ہو، بلکہ آخرت کی فلاح بھی حاصل کر سکے۔
column in urdu, Self-Reformation