پرنسز زہرا کا دورہ گلگت بلتستان اور عوامی تواقعات ، فریاد فدائی

column in urdu. Princess Zahra's visit to Gilgit-Baltistan

پرنسز زہرا کا دورہ گلگت بلتستان اور عوامی تواقعات ، فریاد فدائی
پرنسز زہرا کا دورہ گلگت بلتستان ویسے کئی حوالوں سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، البتہ گلگت بلتستان اور چترال میں موجود آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیر انتظام چلنے والے سکولوں میں فیسوں میں بے تحاشہ اضافے کو لے کر جو تشویش پایا جارہا ہے اس پر خصوصی توجہ دینے اور اس مسلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
گلگت بلتستان اور چترال میں قائم آغا خان ایجوکیشن سروس کے اداروں میں گلگت بلتستان اور چترال کے بہت سارے بچے زیر تعلیم ہیں جن میں بڑی تعداد سفید پوش طبقے بھی جو بہ مشکل گھر کے اخراجات پوری کر پا رہے ہیں۔
آغا خان ہایئر سیکنڈری اسکولز ہوں یا ڈی جے پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولز فیسیں ان تمام سکولوں کی فیسیس غریب والدین کے لئے وبال جان بن چکی ہے والدین بھاری بھرکم فیسیں ادا کرتے تھک چکے ہیں، ہر والد کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے اعلی اور معیاری تعلیم حاصل کرسکے ایسے میں گلگت بلتستان اور چترال میں سب نظریں آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیر انتظام چلنے والے سکولوں پر ہوتی ہیں جہاں برطانوی طرز کی جدید اور معیاری تعلیم میسر ہے، لیکن بھاری بھرکم فیسیں والدین اور ہونہار طلبہ و طالبات کے راستے میں حائل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان اور چترال کے ہونہار طلبہ و طالبات جدید تعلیم گھر کے دہلیز پر میسر ہونے کے باجود بھی فیضیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔
لہذا آغا خان ایجوکیشن سروس کے تمام عہدیداران سمیت گلگت بلتستان حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے گزارش ہے کہ پرنسس زہرا صاحبہ کی دورہ گلگت بلتستان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس مسلے کو بھی ان کے سامنے رکھا جائے تاکہ آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیر انتظام چلنے والے سکولوں کے فیسوں میں کمی کی جاسکے۔

مجلس وحدت مسلمین ضلع شگر کے زیر اہتمام صدر جمہوری اسلامی ایران آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اوردیگر عظیم شخصیات کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادتوں کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

آئی ایم ایف سے پاکستان کا مذاکرات شروع، بجٹ میں ملکی قرضوں‌میں‌بے تحاشا اضافہ کا امکان

وزیراعظم کی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ امام خامنہ ای سے ملاقات، صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے المناک انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا

column in urdu. Princess Zahra’s visit to Gilgit-Baltistan

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں