column in urdu , Pakistan india war 0

فتح مبین، سحر جی بی
10 مئی 2025 یہ صرف ایک تاریخ نہیں، بلکہ ایک غیر معمولی صبح کا آغاز تھا۔ یہ وہ دن تھا، جب قوم کی دعائیں افلاک سے ٹکرائیں، اور فضاؤں میں اللہ اکبر کی صدائیں گونجیں۔ یہ وہ دن تھا جب ایمان اور تکبر آمنے سامنے آئے، جب نیت اور نفس کی جنگ لڑی گئی۔
یہ صرف 59 منٹ کا واقعہ نہیں تھا، بلکہ صدیوں پر محیط تاریخ کا وہ لمحہ تھا جس نے پاکستان کو نئی عزت، نئی حیثیت اور نئی توقیر عطا کی۔
یہ دن دنیا کے لیے حیرت، دشمن کے لیے شرمندگی، اور پاکستانی قوم کے لیے یومِ فخر بن گیا۔ ایک طرف بھارت کا گھمنڈ تھا—رافیل طیارے، S-400 دفاعی نظام، اور بحری بیڑوں کی گھن گرج۔ دوسری طرف پاکستان کا یقین تھا، سجدوں میں بھیگا ہوا ایمان، وضو سے روشن پیشانیاں، اور نعرۂ تکبیر کی وہ گونج، جس نے تاریخ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
جب بھارتی فضائیہ نے “آپریشن سندور” کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر کے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا، تو یہ حملہ کسی ایک شہر یا پوسٹ پر نہیں تھا—یہ حملہ ہمارے وقار، آزادی، اور خودداری پر تھا۔ اور پاکستان نے جواب دیا…
ایسا جواب، جو صرف گولی سے نہیں، بلکہ غیرت، عقل اور مہارت سے دیا گیا۔
یہ جواب صرف فوج کا نہیں تھا، پوری قوم کا تھا—وہ قوم جس کے سپوتوں نے ماں کی دعا، بیوی کا آنسو، اور بیٹے کا خواب اپنی جیب میں رکھ کر کاک پٹ میں قدم رکھا تھا۔
پاکستانی فضائیہ نے دشمن کے پانچ مہنگے ترین جنگی طیارے—تین رافیل، ایک SU-30MKI اور ایک MiG-29—کو صرف تباہ نہیں کیا، بلکہ ان کے ساتھ اس غرور کو بھی زمین بوس کیا جو بھارت برسوں سے پال رہا تھا۔
PL-15 میزائلوں کی بجلی، J-10C کی بجلی کی مانند گرجتی پروازیں، اور ہمارا C4ISR نظام—یہ سب اس دلیر حکمتِ عملی کا حصہ تھے جس نے جدید جنگ کا نیا باب رقم کیا۔
یہ جنگ صرف ہتھیاروں کی جنگ نہیں تھی، بلکہ نظریے کی جنگ تھی۔ اس میں لڑنے والے پائلٹ صرف فوجی نہیں تھے، وہ عاشق تھے… عاشقِ وطن!
کسی نے والدین کو آخری سلام بھیج کر اُڑان بھری، کسی نے قرآن کی آیت سینے پر رکھ کر کہا:
“یا رب، شہادت یا فتح!”
اور ان کی واپسی… وہ واپسی نہیں تھی، وہ فتح کا اذان تھی!
دشمن کے ہتھیار، ان کا “اسپیکٹرا” نظام، ان کی خودساختہ برتری… سب کچھ مٹی کا ڈھیر بن گیا۔
جو کہتے تھے کہ پاکستان کمزور ہے، آج وہ حیران تھے:
“یہ کون لوگ ہیں، جو خاموشی سے آتے ہیں، طوفان بن کر گزرتے ہیں، اور سجدہ شکر کے ساتھ واپس لوٹتے ہیں؟”
جب بھارت نے سمندری محاذ پر بھی چال چلی اور اپنا بحری بیڑا کراچی کی حدود کے قریب لایا، تو پاک بحریہ نے جواب میں نہ صرف گرج کر کہا بلکہ دنیا کو خبردار کیا:
“اگر حد پار کی، تو عرب کا نیلا پانی تمہاری آخری قبر بن جائے گا!”
سپہ سالارِ پاکستان، جنرل سید عاصم منیر نے وہ تاریخی جملہ کہا جو نسلوں کو یاد رہے گا:
“آج کے بعد پاکستان کو ایشیا کا چوہدری لکھا، پڑھا اور سمجھا جائے!”
یہ 59 منٹ کی جنگ نہیں تھی، یہ پاکستان کی عظمت کا اعلان تھا۔
125 سے زائد طیارے، 160 کلومیٹر کا فضائی دائرہ، اور وہ حکمتِ عملی جسے دنیا کی بڑی افواج بھی نقل نہیں کر سکتیں۔
“آپریشن بنیان المرصوص”—جس کا مطلب ہے پتھروں کی دیوار—پاکستان کی وہ دفاعی ضرب تھی جس نے دشمن کی ریڑھ توڑ کر رکھ دی۔
پندرہ سے زائد بھارتی شہر، چھبیس سے زائد عسکری تنصیبات، سائبر حملوں کے نتیجے میں ستر فیصد بھارت اندھیرے میں ڈوبا، ملٹری سیٹلائٹس جام ہوئے، اور بھارت کا فخر S-400 دفاعی نظام مکمل طور پر ملبے میں بدل گیا۔
بیاس براہموس اسٹوریج، ادمپور، سرسہ، پٹھانکوٹ، جموں، راجوڑی، اڑی اور دیگر ائیر بیسز اور اسلحہ ڈپو خاکستر کر دیے گئے۔
الفاتح 1، الفاتح 2 جیسے میزائلز دشمن کے غرور پر آگ برساتے رہے، اور LOC پر دشمن کی چوکیاں موت کا منظر بن گئیں۔ ایک اور رافیل طیارہ مار گرایا گیا، پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا گیا—یہ وہی لمحہ تھا جب بھارت کی آنکھوں میں خوف اور حیرت اکٹھے نظر آئے۔
بھارت نے جوابی کارروائی کی کوشش میں جیکب آباد اور بولاری ائربیس کو نشانہ بنایا، مگر پاکستان نے دفاع میں بھی وہی چابکدستی دکھائی جو حملے میں دکھائی تھی۔
بولاری کو جزوی نقصان تو ہوا، مگر پاکستان کے اثاثے محفوظ رہے۔
دنیا نے دیکھا کہ پاکستان صرف میزائل اور فائٹر طیارے نہیں چلاتا
پاکستان عقل، جذبے اور یقین سے لڑتا ہے۔
اور جب دنیا کو اندازہ ہوا کہ یہ جنگ بھارت کے ہاتھ سے نکل گئی ہے، تو عالمی طاقتیں حرکت میں آئیں، اور دونوں ممالک نے سیز فائر پر اتفاق کیاجو امن کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
اور پھر… خاموشی چھا گئی۔
فضا میں طیارے غائب ہو گئے، توپوں کی آواز بند ہو گئی…
لیکن شہادتوں کی خوشبو باقی رہ گئی۔ کامیابی کا غرور بھی تھا، اور سجدۂ شکر بھی۔
الحمدللہ! یہ فتح ہماری نہیں، رب کی عطا تھی!
یہ جنگ ہماری نہیں، قوم کی تھی!
یہ پیغام تھا اُن سب کے لیے جو پاکستان کو کمزور سمجھتے ہیں:
“ہم زندہ ہیں، جاگ رہے ہیں، اور قائم ہیں… اپنے ایمان، اپنی فوج، اور اپنے پرچم کے ساتھ!”

50% LikesVS
50% Dislikes

فتح مبین، سحر جی بی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں