column in urdu, Our youth, our hope, 0

ہمارا جوان،ہماری امید، سعدیہ جہاں اسوہ گرلز کالج سکردو
یہ جملہ محض ایک فقرہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک گہرا اور آسان پیغام پوشیدہ ہے۔ “ہمارا جوان، ہماری امید” ایک نہایت اہم اور بامعنی جملہ ہے۔
اسکردو میں بھی ایک امتحان “ہمارا جوان، ہماری امید” کے نام پر لیا گیا، جس میں دس ہزار سے زائد طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔ جب ہم نے اس جملے پر غور کیا تو ہمیں محسوس ہوا کہ اس ایک فقرے میں ایک پورا فلسفہ سمو دیا گیا ہے۔ واقعی، یہ جملہ سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔ اس کے پیچھے ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک نہایت اہم پیغام چھپا ہوا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی یا تباہی کا انحصار اس معاشرے کے نوجوانوں پر ہوتا ہے۔ جب انسان جوانی کی بلندی پر پہنچتا ہے تو وہ اکثر اپنی خواہشات کی پیروی میں لگ جاتا ہے۔ اپنی حسرتوں کو پورا کرنے کے چکر میں وہ اپنے نفس کا غلام بن جاتا ہے، اور صحیح و غلط میں تمیز کھو بیٹھتا ہے۔
جب خدا کی طرف سے کوئی معمولی سی آزمائش آتی ہے تو وہ نوجوان جو پہلے ہی عشقِ حقیقی اور اسلامی تعلیمات سے منہ موڑ چکا ہوتا ہے، اپنی خیالی دنیا میں کھو چکا ہوتا ہے۔ وہ نہ اس دنیا میں کامیاب ہوتا ہے اور نہ ہی آخرت میں۔ ایسے نوجوان کی زندگی کا کوئی مقصد باقی نہیں رہتا، اور وہ خالق سے دوری اختیار کر لیتا ہے۔
جبکہ دوسری طرف، وہ نوجوان جو اپنی جوانی میں ہی اپنے رب کو یاد رکھتا ہے، اپنے نفس پر قابو پاتا ہے، خدا کا خوف دل میں رکھتا ہے، حق بات کرتا ہے، نیک عمل کرتا ہے اور دوسروں کو بھی نیکی کی تلقین کرتا ہے، وہ نہ صرف دنیا میں خوش رہتا ہے بلکہ آخرت کی کامیابی کا بھی مستحق بن جاتا ہے۔
اگر اسے کوئی آزمائش پیش بھی آئے، تو اس کا ایمان مضبوط رہتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر میرا رب مجھے اس آزمائش میں ڈال سکتا ہے تو وہی رب مجھے اس سے نکالنے پر بھی قادر ہے۔
بے شک:
“ہر کہ گرفتار است، گرفتار یاد است۔”
جو مشکلات میں فنا ہو گیا، دراصل خدا نے خود اسے اپنی طرف بلایا۔
اسی لیے اگر آج کا نوجوان اسلامی تعلیمات کو اختیار کرے، باشعور جذبہ، بہتر کردار اور حسنِ اخلاق کو اپنائے، تو وہ نہ صرف آج کے معاشرے کو ایک مثالی معاشرہ بنا سکتا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی نمونہ بن سکتا ہے۔ اس کا مثبت عمل مستقبل کے معاشرے کو ترقی کی راہوں پر گامزن کر سکتا ہے۔
ہماری زندگی
درحقیقت، صحیح سمت میں گامزن ہو سکتی ہے اگر ہمارے نوجوان اپنی قوت اور جذبہ کو خالص نیت کے ساتھ استعمال کریں۔
column in urdu, Our youth, our hope,

50% LikesVS
50% Dislikes

ہمارا جوان،ہماری امید، سعدیہ جہاں اسوہ گرلز کالج سکردو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں