آدھی رات کا وضو اور بیابان کا سفر، مولانا اختر شگری
بتشکن، خیرخواہ اور حسینی عزم کی مالک شخصیت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی وہ تاریخی تصویر، جسے کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیا اور آج سوشل میڈیا نے ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے۔ اس تصویر میں روحاللہ خمینی رحمۃ اللہ علیہ اپنے بیٹے کے ساتھ ایران-عراق سرحد کے نزدیک ریگستان کے کنارے وضو فرما رہے ہیں۔
آپ کے پیچھے کویت کی سرحد ہے، سامنے عراق کا صحرا پھیلا ہوا ہے۔ آسمان پر ستارے چمک رہے ہیں اور زمین پر ایک عظیم انسان کی عظمت کے سوا کچھ نہیں۔ اسی تنہائی اور بےکسی کے عالم میں بھی آپ ڈٹے ہوئے ہیں، گویا دشمن کو للکار رہے ہیں۔ یہ امام خمینی ہیں — حجت امام زمانہ کے سچے پیروکار۔
آپ پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی گئی۔ شاہِ ایران نے جلاوطن کیا، عراقی بعثی حکومت نے دھکے دیے، اور کویت نے دروازہ بند کر دیا۔ دنیا کے نقشے پر ایک سرحد سے دوسری سرحد تک، کوئی ایسی جگہ نہ تھی جو آپ کو پناہ دے سکتی۔
مگر آپ کے چہرے پر نہ شکوہ ہے، نہ بےچینی۔ پورے عزم، استقامت اور حوصلے کے ساتھ وحدہٗ لاشریک کی عبادت و بندگی میں مصروف ہیں۔ ریگستان کے ریتلے پانی سے وضو بنا رہے ہیں اور اطمینانِ قلب کے ساتھ، گویا کسی محل کے حوض کنارے بیٹھے ہوں۔
آپ کے پیچھے آپ کے بیٹے سید احمد خمینی کھڑے ہیں۔ بس۔ نہ کوئی فوج ہے، نہ محل، نہ سلطنت، نہ حامی، نہ کرسی۔ دل میں کوئی خوف یا خطرہ نہیں۔ اگر خوف ہے تو صرف ذاتِ یکتا کا۔
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی موقع پر فرمایا تھا:
”اگر اس سرحد سے اس سرحد تک زندگی بھر دربدر پھرنا پڑے، تب بھی میں ایک اِنچ اپنے ہدف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔“
یہ وہ مقام ہے جب انسان کے پاس سب کچھ چھن جاتا ہے — وطن، گھر، عزت، سازوسامان — مگر جو چیز نہیں جاتی، وہ ہے ایمان۔
اور ایمان ہو تو صحرا بھی گلزار بن جاتا ہے، سرحدیں بھی راستہ بن جاتی ہیں، اور تنہائی بھی ہزاروں کے ہجوم میں بدل جاتی ہے۔
یہ تصویر صرف ایک واقعہ نہیں، یہ ایک سبق ہے:
کہ جب ساری دنیا تمہارے خلاف ہو جائے، جب تمام زمینی راستے بند ہو جائیں، تو آسمانی راستہ کبھی بند نہیں ہوتا۔ جو خدا پر بھروسہ کرے، اس کے قدم ڈگمگاتے نہیں، خوف اس کے دل میں گھر نہیں کرتا۔
آج ہم ایک چھوٹی سی پریشانی پر گھبرا جاتے ہیں۔ ملازمت جاتی ہے تو دنیا ٹوٹ جاتی محسوس ہوتی ہے۔ لوگ ساتھ چھوڑیں تو اندھیرا چھا جاتا ہے۔ مگر اس تصویر کو دیکھیں:
ایک انسان جس کے پاس کچھ نہیں تھا — سوائے خدا کے — اور جس نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔
ہمت ہارنے والوں کے لیے یہ تصویر ایک پیغام ہے:
خدا کافی ہے۔
جب وہ ساتھ ہو تو صحرا بھی منزل بن جاتا ہے، وضو کا پانی بھی طہارتِ روح کا ذریعہ بن جاتا ہے، اور ایک انسان کی تنہائی بھی امت کی جدوجہد کا نقطۂ آغاز۔
آج ہم امام خمینی کو ایک عظیم انقلاب کا قائد جانتے ہیں، مگر اس سے پہلے وہ ایک دربدر مسافر تھے — ایسے مسافر جو کبھی راستہ نہیں بھولے۔ کیونکہ جس کا مقصد آسمانی ہو، جو توکل علی اللہ کی راہ پر ہو، اس کے قدم زمین کی مشکلات سے نہیں رکتے۔
یہ تصویر ہمیں یہی بتاتی ہے:
خدا پر بھروسہ رکھو، اپنے مقصد پر ڈٹے رہو۔ کیونکہ تاریخ اُنہیں یاد رکھتی ہے جو ہارنے کے دنوں میں بھی ہمت نہیں ہارتے۔
اور ہمت، اکیلے انسان کو بھی قوم بنا دیتی ہے۔
جشنِ مے فنگ فطرت، خوشی اور ثقافتی ہم آہنگی کا تہوار، سید مظاہر حسین کاظمی
توشہ خانہ ٹو کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کی سزا
الیکشن نہیں سلیکشن ہے ، ایس ایم مرموی




