وطن سے وفاداری اور حسین علیہ السلام کی عزاداری، مولانا اختر شگری
اے وطن! تو سلامت رہے، تا قیامت رہے۔ یہ عزم ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے اور اپنے اصولوں کے لیے لڑنے کی طاقت عطا کرے گا۔ ہم ایک مضبوط قوم بنیں گے اور ہمارے دشمن کے عزائم ہمیشہ ناکام ہوں گے۔ ہمیں اپنے وطن، اپنی ثقافت، اور اپنے ایمان پر فخر ہے اور ہم دھرتی کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ نصر من اللہ و فتح قریب۔
دنیا کی تاریخ میں کئی ایسے رہنماء آئے ہیں، جنہوں نے اپنی قوم کے مفادات کے لیے جنگیں لڑی ہیں، مگر نریندر مودی کی حکومت نے اپنی خارجہ پالیسی کے ذریعے ایک نئی سمت اختیار کی ہے۔ وہ اپنے ذاتی مفادات، اپنی شہرت، سیاست، اور امریکہ و اسرائیل کو خوش کرنے کی خاطر دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس جنگ کے تانے بانے یہود و نصاریٰ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ مودی کی اسرائیل سے گہری دوستی اور امریکہ کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پیدا کی ہے۔ امریکہ و اسرائیل کے اشاروں پر ناچنے والے غلط فہمی میں نہ رہیں کہ جنگ شروع کرنا تمہارا کام تھا اور اختتام تک ہم حسینی پہنچائیں گے۔ اب تمہیں سکون ملنے والا نہیں ہے۔
نریندر مودی، کان کھول کر سن لو، تم نے خود اپنا سکون برباد کر دیا ہے۔ ہم حسینی قوم، حیدری لشکر اور فاطمی جذبہ رکھنے والے ہیں۔ شجاعت و بہادری، عزم و استقلال اور ثابت قدمی کی لوریاں ہمیں بچپن میں ماؤں نے اپنی گود میں سنائی ہیں۔ پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی ہے۔ ہم 313 کے ماننے والے ہیں، تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے اور اب تمہیں چھپنے کو قبر تک نہیں ملے گی۔ ہماری قوم و افواج تمہارا وہ حشر کریں گی، جو حیدر کرار نے جنگ خندق اور بدر میں مرحب اور انتر کا کیا تھا۔ ہم گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیوں میں بسنے والے ہمیشہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے تیار رہتے ہیں۔ ہمیں اپنی مٹی سے محبت ہے اور جب بھی خطرہ سامنے آتا ہے، سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔
جب بھی وطن پر آنچ آتی ہے، سالمیت کو خطرہ ہوتا ہے، سرزمین کی حفاظت کی بات چھڑتی ہے اور جنگ کی بات ہوتی ہے تو ہمارے دلوں میں حب الوطنی کی ایک ایسی شمع جلتی ہے، جو ہمیں ہر حال میں اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے تیار رکھتی ہے۔ یہ عوام اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار ہیں اور ان کا عزم یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے حقوق اور خود مختاری کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ہمارا بچہ بچہ دھرتی کا وفادار اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتے ہیں اور اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، کٹیں گے، ٹکڑے ٹکڑے ہوں گے اور خون کی ندیاں بہائیں گے، مگر ہم ظالم کے سامنے سر تسلیم خم ہونے والوں میں سے نہیں ہیں اور نہ ہم کسی ظلم و بربریت کے آگے جھکیں گے۔ سینے پر ہزار گولیاں قبول ہیں ہمیں، مگر ہم پیٹھ پر ایک گولی سے موت کو بہتر سمجھنے والے ہیں۔
وطن سے وفاداری ہمیں کربلا سے ملی ہے، امام حسین (ع) کی عزاداری سے ملی ہے۔ یہ آہ و بکا، سینہ زنی و ماتم داری ظلم و بربریت سے بیزاری و نفرت ہے اور یہ ہماری شناخت اور دین و ایمان کا اہم جزو بھی ہے۔ پاکستان اور بھارت کی تاریخ ایک طویل اور پیچیدہ سفر پر مشتمل ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان بنایا ہے۔ 14 اگست 1947ء سے اب تک محبت، نفرت، قربانی اور امن کی داستانیں بکھری ہوئی ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں اور غیور عوام نے اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، لیکن ان قربانیوں کے ساتھ ساتھ ہماری ثقافت، روایات اور مذہبی عقائد بھی ہماری شناخت کا حصہ ہیں۔ وطن سے وفاداری اور امام حسین (ع) کی عزاداری یہ دونوں عناصر نہ صرف ہمارے ایمان کا حصہ ہیں بلکہ ہماری قومی شناخت کی بنیاد بھی ہیں۔
وطن سے وفاداری کا مفہوم صرف جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ہماری روح کی گہرائیوں میں بسا ہوا ہے۔ یہ وفاداری ہمیں ایک قوم کے طور پر یکجا کرتی ہے اور ہمیں اپنے ملک کی ترقی، استحکام، اور خوشحالی کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ہمیشہ وطن کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگائی ہے اور ان کی قربانیاں ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہیں کہ کوئی بھی چیز وطن کی محبت سے بڑھ کر نہیں ہے۔ جب بھی ہمارے وطن کی سرحدوں پر قربانی کی ضرورت ہوتی ہے اور جنگی سائرن و خطرے کی گھنٹی بجتی ہے تو ہمارے جوان اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ہمہ وقت ہر قسم کی دفاع و مقابلے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ ان کی بہادری اور عزم ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں، جو کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
حسین (ع) کی عزاداری ایک روحانی اور ثقافتی ورثہ ہے، جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حق و باطل کی جنگ میں ہمیں ہمیشہ حق کا ساتھ دینا چاہیئے۔ یہ عزاداری ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ ہمیں اپنے اصولوں کے لیے ڈٹ جانا چاہیئے، چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔ امام حسین (ع) کی قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ زندگی کی حقیقی کامیابی اسی میں ہے کہ ہم اپنے وطن کے دفاع اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے بروقت اور ہر وقت کھڑے رہیں۔ جب ہم بھارت کے عزائم پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں یہ سمجھنا چاہیئے کہ وہ ہمیشہ پاکستان کے خلاف اپنی ناپاک سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی پلاننگ و منصوبہ بندیاں، سرحدی کشیدگی اور عالمی سطح پر پروپیگنڈا ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے۔ لیکن ہمارے ساتھ خدا کی نصرت، پاک فوج کی شجاعت و بہادری اور عوام کی وفاداری و صبرو استقامت ان تمام عزائم اور ناپاک سازشوں کو ناکام بنانے کی طاقت رکھتی ہے۔
ہمیں اللہ پاک پر یقین ہے کہ وہ ہماری سرحدوں پر کھڑے نوجوانوں کی حفاظت فرمائے گا اور ان کی قربانیاں کبھی ضائع نہیں ہوں گی۔ ان شاء اللہ ہم سب مل کر ایک مضبوط قوم کی حیثیت سے ان تمام چیلنجز کا سامنا کریں گے۔ آج کے دور میں، جب عالمی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، ہمیں اپنی شناخت اور روایات کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ وطن سے وفاداری اور حسین (ع) کی عزاداری، دونوں ہمارے لیے ایک مقدس فرض ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیئے کہ ہم اپنے وطن کی حفاظت کریں گے اور اپنی ثقافت کی پاسداری کریں گے۔ اے وطن! تو سلامت رہے، تا قیامت رہے۔ یہ عزم ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے اور اپنے اصولوں کے لیے لڑنے کی طاقت عطا کرے گا۔ ہم ایک مضبوط قوم بنیں گے اور ہمارے دشمن کے عزائم ہمیشہ ناکام ہوں گے۔ ہمیں اپنے وطن، اپنی ثقافت، اور اپنے ایمان پر فخر ہے اور ہم دھرتی کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ نصر من اللہ و فتح قریب
column in urdu, Loyalty to the homeland