column in urdu, Killer Mafia 0

قاتل مافیا، یوسف علی ناشاد گلگت
ہم جس نظام تلے جی رہے ہیں اس کی سماجی سیاسی معاشی اور انسانی قدریں کس نہج پر پہنچ چکی ہیں اس کا اندازہ ہر خاص و عام کو ہے ہمارا قانونی ڈھانچہ کیسا ہے قانون کی رٹ کہاں تک ہے کون سا طبقہ اس کے شکنجے میں آتا ہے اور کون بچ نکلتا ہے کس کے لئے زنجیریں ہیں اور کن کے لئے یہ قانون مکڑی کا جالا ہے ہماری عدلیہ میں انصاف کی فراہمی کا معیار کیا ہے معمولی نوعیت کے مقدمات میں کتنا وقت لگتا ہے اور کتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے انصاف کتنا سستا اور کتنا پیچیدہ بنا دیا گیا ہے پھر ہمارا سیاسی سسٹم کیسا ہے کیا ہمارے نمائندے حلف لینے کے بعد اس پر پورا اترتے ہیں ووٹ لینے کے دوران جو وعدے کرتے ہیں قسمیں کھاتے ہیں کامیابی کے بعد عوام کے ساتھ ان کا رویہ کیسا رہتا ہے ترقیاتی کاموں میں کتنی پختگی اور ایمانداری ہوتی ہے ٹھیکے اور روزگار کے مواقع سفارش اور رشوت کے بغیر میسر ہوتے ہیں یقیناً جواب یہی ہوگا بالکل نہیں
اور معاشی نظام کے بارے میں اتنا کہا جاسکتا ہے کہ اس طبقاتی نظام میں امیر امیر سے امیر تر جبکہ غریب غریب سے غریب تر ہوتا جارہا ہے مذکورہ نکات فقط ایک سرسری جائزہ ہیں میرا اصل موقف روز مرہ انسانی اشیاء خورد و نوش ہے سرمایہ دار طبقہ ناجائز طریقوں سے اپنے سرمائے میں اضافہ کرنے کے علاوہ کچھ سوچتا ہی نہیں روز مرہ استعمال ہونے والی اشیاء میں شاید ہی کوئی ایک آئٹم ایسا ہو جو انسانی صحت کے لئے مضر نہ ہو
چالیس سال قبل بھی دو نمبر اشیاء کا استعمال ہوتا تھا لیکن وہ کسی حد تک قابل قبول تھیں ملاوٹ کم ہوا کرتی تھی اور نقصان بھی اتنا شدید نہ ہوتا تھا مگر آج کل مارکیٹ میں جو اشیاء دستیاب ہیں وہ دو نمبر نہیں بلکہ دس نمبر ہیں جنہیں استعمال کرنے سے انسان نت نئی بیماریوں میں مبتلا ہورہا ہے یہ انسانیت کے دشمن یہ مافیا انسانی قاتل ہیں
آئیں ہم روز مرہ استعمال ہونے والے کوکنگ آئل پر غور کریں کہ یہ ہمارے لئے کتنا مضر ہے بین الاقوامی مصدقہ اصولوں کے مطابق آئل سو فیصد ویجیٹبل آئل یا جانوروں کی چربی سے تیار ہونا چاہیے اس میں صرف وہی Food Grade Additives شامل کیے جا سکتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے محفوظ سمجھے گئے ہوں جیسے TBHQ (Ter-Butylhydroquinone) جو oxidation روکنے کے لئے زیادہ سے زیادہ 200 ppm تک محدود ہے BHA اور BHT پرزرویٹو کے طور پر محدود مقدار میں استعمال کرنے کی اجازت ہے وٹامن A اور وٹامن D اکثر لازمی شامل کیے جاتے ہیں اور کسی بھی ملک میں قانوناً 5% سے زیادہ غیر قدرتی کیمیکل مکسچر کی اجازت نہیں ہوتی وہ بھی صرف approved additives ہوتے ہیں
پاکستان میں بھی یہی قانون ہے مگر رپورٹس اور میڈیا انکشافات کے مطابق کئی کمپنیاں 10% سے 30% تک مضر کیمیکل جیسے detergent compounds industrial oil شامل کر دیتی ہیں بعض جگہ recycled cooking oil دوبارہ مارکیٹ میں بیچ دیا جاتا ہے PSQCA کے مطابق 2019 کے سروے میں 40% برانڈز مطلوبہ معیار پر پورا نہ اتر سکے اور ان کے انسانی صحت پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں
کیمیکلز اور غیر معیاری آئل کے مضر اثرات میں جگر کے امراض liver damage دل کی بیماریاں trans fat اور oxidized چکنائیاں کینسر کا خطرہ carcinogenic additives جیسے BHA BHT TBHQ معدے کے امراض جیسے تیزابیت السر indigestion اور ہارمون ڈس آرڈر شامل ہیں بار بار گرم کیا ہوا یا substandard آئل endocrine system پر برا اثر ڈالتا ہے بین الاقوامی سطح پر cooking oil میں additives کی مقدار 0.02% سے 0.2% تک محدود ہے جبکہ پاکستان میں غیر معیاری برانڈز میں یہ مقدار بعض اوقات 5% سے 30% تک پائی گئی ہے جو انسان کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے
دوستو یہ تو صرف cooking oil کی ایک مثال ہے رپورٹ کے مطابق حالات یہ ہیں اور ممکن ہے کہ قاتل مافیا اس سے بھی زیادہ کیمیکلز شامل کرتا ہو ہمیں اپنی صحت کے تحفظ کے لئے organic oil استعمال کرنا چاہیے یاد رکھیں ایک عام گھرانہ سال میں cooking oil پر پچاس ہزار سے زیادہ خرچ کرتا ہے اور یہی رقم اگر dry fruits خصوصاً اخروٹ پر خرچ کی جائے تو تین من سے زیادہ اخروٹ خریدا جا سکتا ہے اور ایک چھوٹا چمچ اخروٹ کا تڑکے کے لئے کافی ہوتا ہے
ہم اپنی صحت بخش مقامی dry fruits بیچ کر بیماری خرید لیتے ہیں پرانے زمانے کے لوگ اپنی مقامی اشیاء استعمال کرتے تھے اسی لئے وہ توانا اور صحت مند ہوتے تھے اور ان کی عمریں بھی لمبی ہوتیں اب ضرورت ہے کہ ہم شعور اجاگر کریں اور قاتل مافیا کو بے نقاب کریں تاکہ آنے والی نسلیں بیماریوں کے عذاب سے بچ سکیں ہماری اپیل ہے کہ عوام اپنی صحت کو سرمایہ داروں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں مقامی اور قدرتی خوراک کو اپنائیں ملاوٹ شدہ اشیاء کا بائیکاٹ کریں اور متعلقہ اداروں کو مجبور کریں کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں کیونکہ زندگی اللہ کی امانت ہے اسے بچانا ہم سب کا فرض ہے
column in urdu, Killer Mafia

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
50% LikesVS
50% Dislikes

قاتل مافیا، یوسف علی ناشاد گلگت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں