column in urdu India-Pakistan tension 0

پاک بھارت کشیدگی، نثار عباس
جنگ مسلط کرنے کی صورت میں فیصلہ کن جواب دینے کےلئے پاکستانی افواج نے تیاری مکمل کر لی ہے،آج 450 کلومیٹر زمین سے زمین تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان بھارت کو سفارتی زرائع سے جلد باضابطہ قانونی نوٹس بھیجے گا، پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ براہ راست یا کسی اور ملک کے زریعے تجارت پر عائد کی گئی پابندی کے جواب میں بھارت نے بھی تجارتی پابندیوں کا اعلان کردیاہے ، پاکستانی میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف سے پاکستان کے لئے قرضوں کی فراہمی رکوانے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوئی ہیں، بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں کشمیریوں پر قیامت برپا کر رکھا ہے،میر واعظ عمر فاروق کے میڈیا کو دیے گئے بیان کے مطابق ہزاروں نوجوان کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے گھروں کو مسمار اور دھماکوں سے تباہ کرنے سے سینکڑوں خاندان بے گھر ہوئے ہیں بھارتی افواج نے اسرائیلی عسکری ماہرین کی رہنمائی میں جاری اس کریک ڈاؤن کے دوران درجنوں نوجوانوں کو قتل کیا ہے اور غزہ کے بعد بڑا انسانی المیہ کشمیر میں پیدا ہوا ہے، جنوبی ایشیاء کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین ممکنہ جنگ کا فلش پوائنٹ کشمیر ہی رہا ہے تاہم عالمی طاقتوں اور عالمی اداروں نے اس اہم تصفیہ طلب مسلہ کے حل کے لئے کبھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی، حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے کئی ممالک ثالثی کی آفر کر رہے ۂیں ایسے میں پاکستان کو چائنہ، روس اور امریکہ کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے ساتھ اس فلش پوائنٹ کے حل پر بھی زور دینا ہوگا، بھارت نے کشیدگی کے اس ماحول میں کشمیر کے مسلے سے توجہ ہٹانے کے لئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان کر کے پاکستان کو آبی دہشت کردی کے خطرات میں الجھانے کی کوشش کی ہے، پہلگام واقعے کے بعد اب ایک بار پھر کشمیر پر بات کرنے کا موقع ملا ہے لیکن دنیا بھر کی میڈیا میں جنگ کے خطرات پر ہی اسٹوریز دیکھنے اور پڑھنے کو مل رہی ہیں، پاکستانی میڈیا کو اور حکومت کو دنیا کی توجہ مسلہ کشمیر کی جانب مبذول کرانے کے لئے مربوط اور موثر میڈیا کمپئین چلانی چاہئے دوسری جانب بھارت کی جانب سے لاہور کے تاریخی مقامات اور کے پی کے، آزاد کشمیر اور جی بی کے سیاحتی مقامات پر پہلگام طرز کی دہشت گردی کا خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے اور جنگ کے واضح خطرات کے باوجود جی بی کی صوبائی حکومت ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیاری کرتے نظر نہیں آرہی ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کی گنجائش اور ادویات، خوراک اور پیٹرولیم مصنوعات کے زخائر میں اضافے کا بندوبست کرنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے میں نے نہ عملی طور اور نہ ہی زبانی بیانات کی صورت میں صوبائی حکومت کو اپنی زمہ داریوں سے متعلق بات کرتے اور کام کرتے نہیں دیکھا ہے، یہ کوئی عام حالات نہیں ہے ان غیر معمولی حالات میں سول لیڈر شپ کو عوام کو موبلائز کرنے کے ساتھ سرحدی دیہاتوں اور شہری آبادیوں میں ممکنہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے اپنی تیاریوں پر بھرپور توجہ دینی چاہئے،
column in urdu India-Pakistan tension

گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل نظام کے حوصلہ افزا نتائج، عوام کا اعتماد بڑھنے لگا، جی بی پے کے ذریعے تمام بلز کی ادائئگی ممکن بنا دیا

50% LikesVS
50% Dislikes

پاک بھارت کشیدگی، نثار عباس

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں