column in urdu, incident of karbala 0

سانحہ کربلا اور صبر سیدہ زینب سلام اللہ علیہا ۔ عدیلہ بتول شگری
تاریخ کے اوراق میں جب جستجو کرتے ہے تو ہمیں ایک ایسی خاتون سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی شکل میں نظر آتی ہے جو صبر استقامت میں اپنی مثال آپ ہے تاریخ میں کوئی دوسری نظیر ایسی نہیں ملتی ہے کربلا کی یہ شیر دل خاتون کی حیات طیبہ کی تربیت اور ابتدا پاکیزہ ہستیوں کے زیر سایہ پرورش پائی صبر و استقامت کا مجسمہ کیوں نہ ہو جس کی رہن سہن اٹھنا بیٹھنا روش حیات کی تربیت ایسے عظیم ہستیوں نانا محمد مصطفی بابا علی المرتضی مادر گرامی بی بی خاتون جنت حضرت فاطمہ علیہم السلام جیسے مقدس ذوات ہو جنہوں نے اپنے ادوار میں اپنے دشمنوں کےجانب سے ڈھائے گئے اعصاب شکن مظالم پر صبر وتحمل کے ساتھ استقامت کا جوہر دکھاتے رہے ہیں تبھی تو اکسٹھ ہجری میں سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے بھی کربلا کے وہ دلخراش مناظر جہاں اپنی آنکھوں کے سامنے جنت کا سردار امام حسین علیہ السلام جیسے بھائی اور ابالفضل عباس جیسے باوفا بھائی اور بھائی کا لخت جگر شہزادہ علی اکبر شہزادہ قاسم اور اپنے نور نظر فرزندان سمیت دیگر عزیزو انصار کے المناک شہادت مقدس لاشوں کے بے حرمتی شیر خوار بچوں کے بھوک پیاس سمیت اسیری کے کٹھن سفر کو مشاہدہ کیا خون آلود کربلا کی ریت پر عزیزوں کے جسم اطہر کو بے گور کفن تبتی سورچ کے شعاعوں کے سامنے پڑا نظر آیا مگر پھر بھی کوئی لفظ لب شکوہ نہیں آیا ہر حال اور ہر لمحہ شکر خدا اور امر الہی پر سجدہ ریز ہوتے رہیں کربلا کی اسیری ہو یا کوفہ کا بازار ہو یا شام کے دربار بےضمیر دین فروش قاتلوں اور سفاک حاکموں کے سامنے بے باک انداز میں لہجہ علی میں کلمہ حق بلند کرتی رہی غافل مرد وزن کے ضمیروں کو جھنجوڑ کر خائنوں کے پوشیدہ نفاق کو سب کے سامنے آشکار کیا پیام عاشورہ کو رہتی دنیا تک کے لیے زندہ وتابندہ کیا یزید اور یزیدیت کو تاصبح قیامت تک کے لیے رسوا کیا ان تمام ظلم ستم اور بدسلوکی اور نا انصافی کے باجود سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے چہرہ انور پر کوئی شکست یا گھبراہٹ نمودار نہیں دوسری طرف مگر ظاہری فتح کا اعلان کرنے والے حاکم جور عبیداللہ ابن زیاد اور امیر شام یزید لعین کے مکارانہ عزائم اور غرور کو خطبہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے وہیں پر زمین بوس کرکے رکھ دیا کربلا کی جلتی ریت جلتی خیمہ اسیری کی صعوبتیں شام اور کوفے کے درباری خطیبوں کے طعنے سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے عزم واستقامت کو متزلزل نہیں کرسکا چونکہ سیدہ جانتی تھی ان کے یہ صبر وتحمل اور استقامت اور شہدا کی لازوال قربانیاں دین محمدی کی سربلندی اور بقا کے لیے ہے لہذا اس عظیم تاریخ سے عصر حاضر کے خواتین کو بھی درس عبرت درس حریت درست صبرو استقامت درس عہد وفا لینے کی ضرورت ہے ہمیں صرف نوحے مرثیہ سوز وسلام پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے سانحہ کربلا ایک عظیم درس گاہ ہے ہمیں اس درس گاہ سے صرف بھوک پیاس جسم کے پامالی کے مصائب کے بیان وسماعت پر انحصار نہیں کرنا ہوگا بلکہ ہمیں کربلا کے ان مصائب کے پس منظر پیش منظر اور پیام کربلا کے فلسفہ کی طرف توجہ دینا ہوگا دنیا کے گوش وکنار میں جہاں جہاں جس جس نے واقعہ کربلا کو حقیقی معنوں میں اپنے درس گاہ بنایا وہ قوم آج اذاد خود مختار بیداری کے ساتھ زندگی گزارتے ہوئے نظر آرہے ہے لہذا ہمیں بھی کربلا کے حقیقی روح کو سمجھنا ہوگا
اگر کربلا کے خواتین کی سیرت کو اپنے رول ماڈل بنائیں تو ہماری ساری پریشانی ختم ہو جائیگی ہمیں اغیار کے کھوکھلے نعروں کے بجائے اپنے اسلاف پاکیزہ خواتین کو اپنے لیے نمونہ حیات بنانے کی ضرورت ہے جب ہم شعور آگاہی کے ساتھ ان ہستیوں کو فالو کرنے لگیں تو ان شا اللہ ساری مسائل حل ہو جائینگے دعا اللہ تعالی ہمیں کربلا کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب ہو آمین یارب العالمین
محتاج دعا عدیلہ بتول شگری
کلاس سال اول گرلز ہائی سیکنڈری سکول چھورکاہ
column in urdu, incident of karbala

50% LikesVS
50% Dislikes

سانحہ کربلا اور صبر سیدہ زینب سلام اللہ علیہا ۔ عدیلہ بتول شگری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں