سوشل میڈیا کا فوری استعمال اور احتیاط, ایڈوکیٹ خواہر کلثوم ایلیاء شگری ۔ بنت حوا فاونڈیشن
جوان بیٹے بھائی بہن اور والدین کی حادثاتی فوتگی کی خبر سوشل میڈیا پر فوراً شیئر کرنے کے اثرات مختلف پہلوؤں سے سنگین ہو سکتے ہیں۔ یہ خبر نہ صرف قریبی خاندان بلکہ دور دراز بیٹھے رشتہ داروں اور دوستوں پر بھی برا اثر ڈال سکتی ہے۔
جب کسی کے عزیز کی اچانک موت کی اطلاع سوشل میڈیا پر آتی ہے، تو وہ افراد جو اس وقت گھر میں موجود نہیں ہوتے، اس خبر کو ایک دھچکے کے طور پر محسوس کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف اس صدمے کو براہ راست برداشت کرتے ہیں، بلکہ ان کے ذہن میں بے شمار سوالات اور پریشانیاں بھی جنم لیتی ہیں۔ ان کی ذہنی حالت ایسی حالت میں بگڑ سکتی ہے کہ وہ غم کے اثرات سے بے ہوش ہو جائیں یا دل کی بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک یا دیگر طبی مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں
حادثاتی فوتگی کی خبر سوشل میڈیا پر فوراً شیئر کرنے کے اثرات:۔
١۔ خاندان میں ہنگامی صورتحال
جوان بیٹے یا بھائی کی حادثاتی فوتگی کا خبر فوراً سوشل میڈیا پر شیئر کرنا خاندان کے افراد کے لیے غیر متوقع صدمہ کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ قدم ان کے لیے جذباتی طور پر تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اور انہیں وقت اور موقع کی ضرورت ہو سکتی ہے تاکہ وہ اس سانحہ کو ذاتی طور پر برداشت کر سکیں۔
٢ ۔ دور دراز رشتہ داروں اور دوستوں پر اثرات
اس طرح کی خبر فوراً سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے وہ لوگ جو جغرافیائی طور پر دور ہوں یا فوری طور پر رابطہ نہیں کر سکتے، ان پر ذہنی دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ یہ خبریں نہ صرف صدمہ دینے والی ہوتی ہیں بلکہ ان رشتہ داروں کے لیے اور بھی غم کا سبب بنتی ہیں جو اس حادثے سے براہ راست جڑے نہیں ہوتے لیکن پھر بھی افسردہ ہو جاتے ہیں۔
٣۔ اجتماعی ردعمل
اس قسم کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے عوامی ردعمل بھی ممکن ہے، جو کہ بعض اوقات غیر ضروری سوالات، قیاس آرائیاں یا غیر حساس تبصروں کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اس سے غمزدہ خاندان اور دوستوں کو مزید ذہنی اذیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
٤۔ گمشدہ یا متنازع معلومات کا پھیلاؤ
سوشل میڈیا پر فوراً ایسی خبر شیئر کرنے سے غلط معلومات کا پھیلاؤ بھی ممکن ہوتا ہے۔ لوگ فوری طور پر خبر کی تصدیق کیے بغیر اسے شیئر کر دیتے ہیں، جس سے معاملہ پیچیدہ اور گمراہ کن ہو سکتا ہے۔
٥ ۔۔ تسلی اور پُرامن طور پر غم کا سامنا کرنے کا موقع
حادثے کے فوراً بعد، خاندان کو یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ اس غم کو اکیلے اور پُرامن طریقے سے جھیل سکیں۔ سوشل میڈیا پر خبر شیئر کرنے سے یہ وقت کا قیمتی لمحہ چھن سکتا ہے اور وہ لوگ جنہیں ان خبر کی اطلاع نہیں ہوئی ہوتی، بغیر کسی تیاری کے اس واقعے کا سامنا کرتے ہیں۔
اس لئے، ایسے معاملات میں بہتر یہ ہے کہ ایسی خبر سب سے پہلے قریبی رشتہ داروں کو ذاتی طور پر دی جائے۔ اس کے بعد جب سب کا ذہن اس تکلیف دہ حقیقت کو تسلیم کرلے اور وہ اس کے لئے تیار ہوں، تب اسے سوشل میڈیا یا دیگر عوامی پلیٹ فارمز پر شیئر کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔
یہ تو ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر خبریں تیزی سے پھیلتی ہیں، مگر بعض اوقات اس کا فوری طور پر اثر افراد کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اس لئے ان حساس مواقع پر احتیاط برتنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی کا دل مزید نہ دکھے اور اس کے لئے صحت کا مسئلہ نہ بن جائے۔
column in urdu , how to use social media
آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی 2025, یو اے ای میںمیچوں کے اضافی ٹکیٹ جاری کریںگےآئی سی سی کا اعلان