column in urdu, Great Blessing from Allah 0

عورت کی ہمت اور برداشت اللہ کی طرف سے عظیم نعمت، ایس ایم مرموی
عورت بظاہر نازک اور کمزور نظر آتی ہے جیسے گلاب کی پتی جو ہوا کے جھونکے سے لرزتی ہے مگر اس نازک وجود کے اندر اللہ تعالیٰ نے ایسی ہمت ایسی برداشت اور ایسی طاقت رکھی ہے جو پہاڑوں کو ہلا دینے والی ہوتی ہے مرد جہاں طاقت کے بل بوتے پر آگے بڑھتے ہیں وہاں عورتیں صبر استقامت اور ایمان کی شمشیر سے تاریخ کے دھارے موڑ دیتی ہیں تاریخ گواہ ہے کہ جب جب امت پر مصیبتیں آئیں عورتوں نے سب سے آگے بڑھ کر ان کا سامنا کیا وہ نہ صرف خود کھڑی ہوئیں بلکہ مردوں کو بھی ہمت دی
ذرا غور کیجیے سب سے پہلے جس نے فرعون جیسے جابر و ظالم کے سامنے کھڑے ہو کر توحید کا پرچم بلند کیا وہ ایک عورت تھیں حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا فرعون جو خود کو خدا کہتا تھا اس کی بیوی نے اس کے محل میں بیٹھ کر کہا میرا رب تو اللہ ہے اور جب عذاب آیا تو انہوں نے دعا مانگی اے میرے رب! میرے لیے جنت میں ایک گھر بنا یہ ہمت دیکھ کر دل حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔
پھر دیکھیے حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کو ایک تنہا عورت بیابان میں چھوڑ دی گئیں بچے اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ پانی ختم، بچہ پیاس سے تڑپ رہا ہے حضرات میں کہیں دور دور تک پانی کا نام و نشان نہیں ہے وہ صفا اور مروہ کے درمیان دوڑتی رہیں سات چکر لگائے آسمان کی طرف دیکھتی رہیں رب سے مدد مانگتی رہی آخر کار زمزم کا چشمہ پھوٹ نکلا آج لاکھوں حاجی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہیں اگر ایک عورت کی یہ سعی نہ ہوتی تو حج ادھورا رہ جاتا کیا یہ مردوں سے زیادہ ہمت نہیں؟
حضرت مریم علیہا السلام، جنہوں نے تنہائی میں اللہ کی عبادت کی اور معجزاتی طور پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جنم دیا۔ اور حضرت زینب بنت علی رضی اللہ عنہا، جنہوں نے یزید کے دربار میں کھڑے ہو کر کہا اے یزید! تو نے ہمارا خون بہایا مگر ہماری عزت کو نہیں چھین سکا
یہ سب عورتیں بتاتی ہیں کہ اللہ نے عورت کو نازک تو بنایا، مگر اس کی روح کو فولاد سے بھی مضبوط وہ درد برداشت کرتی ہے، ماں بن کر نسل کو پروان چڑھاتی ہے مصیبت میں ڈٹ کر کھڑی ہوتی ہے مرد جنگ لڑتے ہیں عورتیں جنگ جیتتی ہیں صبر سے ایمان سے ہمت سے۔
آج کی عورت بھی یہی ہے گھر سنبھالتی ہے بچوں کو پالتی ہے معاشرے کی ذمہ داریاں اٹھاتی ہے اور جب وقت آتا ہے تو آسمان کو بھی چھو لیتی ہے دل حیرت میں ڈوب جاتا ہے جب سوچتے ہیں کہ یہ نازک وجود کیسے طوفانوں کا سامنا کرتا ہے کیسے تاریخ کو بدل دیتا ہے تو آئے اس سلسلے میں حضرت زینب علییہ السلام کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں کہ کربلا سے شام تک کیسے یزید جیسے ظالم شخص کے خلاف ڈٹ کر کھڑی رہی اور اسلام کی آبیاری کی ۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

حضرت زینب سلام اللہ علیہا رسول اللہ ﷺ کی نواسی حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی صاحبزادی اسلام کی تاریخ میں ایک ایسی عظیم خاتون ہیں جن کی زندگی صبر استقامت، علم اور جہاد کا شاہکار ہے آپ کو عقیلۃ بنی ہاشم شریکۃ الحسین اور ام المصائب جیسے القابات سے یاد کیا جاتا ہے آپ کی زندگی کا سب سے روشن باب واقعہ کربلا ہے جہاں آپ نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد قیامِ حق کو زندہ رکھا
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت مدینہ منورہ میں 5 یا 6 ہجری (626ء) کو ہوئی۔ آپ کا نام رسول اللہ ﷺ نے خود رکھا جو جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے اللہ کی طرف سے آیا زینب کے معنی باپ کی زینت ہیں بچپن میں ہی آپ نے نانا رسول اللہ ﷺ کی وفات (جب آپ 5-7 سال کی تھیں) اور ماں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کا صدمہ برداشت کیا اس کے بعد والد حضرت علی علیہ السلام کی سرپرستی میں پرورش پائی آپ کی شادی چچا زاد بھائی عبداللہ بن جعفر طیار سے ہوئی جن سے پانچ بچے ہوئے علی، عون، محمد، عباس اور ام کلثوم۔ عون اور محمد کربلا میں شہید ہوئے
آپ عالمہ غیر معلمہ تھیں مدینہ اور کوفہ میں خواتین کو قرآن کی تفسیر اور احادیث پڑھاتی تھیں آپ کی فصاحت و بلاغت ایسی تھی کہ لوگ کہتے تھے گویا حضرت علی علیہ السلام کی زبان بول رہی ہے آپ شب زنده دار اور عابدہ تھیں کبھی تہجد ترک نہ کی
واقعہ کربلا آپ کی زندگی کا سب سے اہم حصہ ہے آپ امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ کربلا گئیں عاشور کے دن بھائی کی شہادت خیموں کی آگ اہل بیت کی اسیری سب کچھ دیکھا مگر صبر نہ چھوڑا شہادت کے بعد آپ نے قافلے کی قیادت کی بچوں اور عورتوں کی حفاظت کی زخمی امام زین العابدین علیہ السلام کی تیمارداری کی راستے میں مجالس برپا کر کے کربلا کی داستان سناتی رہیں جس سے یزیدی پروپیگنڈا بے نقاب ہوا
کوفہ میں عبیداللہ بن زیاد کے دربار اور شام میں یزید کے دربار میں آپ کے تاریخی خطبات نے تاریخ بدل دی۔ کوفہ میں احساساتی خطبہ دیا جس سے لوگ رو پڑے اور شام میں استدلالی خطبہ جس نے یزید کی فتح کو شکست میں بدل دیا آپ نے فرمایا اے یزید! تو نے عارضی فتح حاصل کی مگر حسین کا پیغام امر ہے ان خطبات نے بنی امیہ کی حکومت کو ہلا دیا اور کربلا کو شکست سے فتح بنا دیا آپ کی وفات 15 رجب 62 ہجری (682ء) کو ہوئی، عمر تقریباً 56 سال مزار کے بارے میں اختلاف ہے دمشق (شام)، قاہرہ (مصر) یا مدینہ۔ سب سے مشہور دمشق کا حرم حضرت زینب ہے، جو زیارت گاہ ہے۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے ثابت کیا کہ عورت کی ہمت اور استقامت سے انقلاب آتے ہیں آپ کربلا کے پیغام کی سفیر ہیں، جن کی وجہ سے آج بھی محرم میں مجالس برپا ہوتی ہیں بی بی زینب علیہ السلام کی زندگی آج کی عورتوں کے لئے عملی نمونہ ہے ۔

column in urdu, Great Blessing from Allah

گلگت بلتستان کے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری مکمل کر لی ہے، صدر بی ایس ایف احتشام الحق شگری

شگر اسلامیہ پبلک سکول چھورکاہ میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات نہایت شاندار انداز میں منعقد ہوئی، جس میں طلبہ و طالبات کو تعلیمی و ہم نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی پر انعامات سے نوازا گیا۔

بلتستان کا ابھرتا ہوا ستارہ آمینہ یونس. طہٰ علی تابش بلتستانی

50% LikesVS
50% Dislikes

عورت کی ہمت اور برداشت اللہ کی طرف سے عظیم نعمت، ایس ایم مرموی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں