لڑکیاں بھی پھولوں کی طرح ہوتی ہیں، یاسر دانیال صابری
لڑکیاں واقعی پھولوں کی طرح ہوتی ہیں، مگر ہم یہ بات اکثر صرف کہنے کی حد تک مانتے ہیں، سمجھنے کی حد تک نہیں۔ پھول کو اگر آپ غور سے دیکھیں تو وہ اپنی خوشبو خود نہیں بیچتا، وہ بس کھلتا ہے۔ اس کی خوشبو تب پھیلتی ہے جب اسے مناسب ماحول ملتا ہے، نرم مٹی، متوازن دھوپ اور وقت پر پانی۔ بالکل اسی طرح لڑکی بھی اپنے اندر خوبصورتی، محبت اور قربانی سمیٹے ہوتی ہے، مگر وہ سب کچھ تب ظاہر ہوتا ہے جب اسے عزت، پیار اور تحفظ میسر ہو۔
یہ ایک تلخ سچ ہے کہ ہمارے معاشرے میں لڑکی سے ہمیشہ مضبوط ہونے کی توقع رکھی جاتی ہے، مگر اس کی نازکی کو ماننے سے انکار کیا جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ برداشت کرے، چپ رہے، سمجھوتہ کرے، مگر یہ نہیں سوچتے کہ برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ پھول اگر روز روندے جائیں تو وہ خوشبو دینا چھوڑ دیتا ہے، عورت اگر مسلسل نظرانداز ہو تو وہ مسکرانا چھوڑ دیتی ہے۔ بیوی اور شوہر کا رشتہ دراصل ایک باغ ہے۔ اس باغ میں محبت مالی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اگر مالی صرف حکم چلائے، کبھی پانی نہ دے، کبھی سایہ نہ بنے، تو باغ سوکھ جاتا ہے۔ مگر اگر وہ روز تھوڑا سا وقت دے، مٹی کو نرم رکھے، اور کانٹوں کو احتیاط سے ہٹائے، تو وہی باغ مہک اٹھتا ہے۔ شوہر اگر صرف کمانے والا نہ بنے بلکہ سمجھنے والا بھی بن جائے، تو بیوی پھول بن کر نہیں، خوشبو بن کر پورے گھر میں پھیل جاتی ہے۔ ہماری عورتیں اس باغ کے پھولوں جیسی ہیں۔ کوئی گلاب کی طرح شوخ، کوئی چنبیلی کی طرح خاموش، کوئی موتیے کی طرح سادہ مگر دیرپا خوشبو رکھنے والی۔ سب کے رنگ الگ ہیں، سب کی فطرت مختلف ہے، مگر سب کی ضرورت ایک جیسی ہے: عزت۔ مسئلہ یہ نہیں کہ عورتیں کمزور ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان کی قدر نہیں جانتے۔ ہم پھول کو اس وقت یاد کرتے ہیں جب وہ مرجھا جاتا ہے، اور عورت کو اس وقت سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جب وہ خاموش ہو جاتی ہے۔
پیار اور محبت کوئی فلمی جملہ نہیں، یہ ایک مسلسل ذمہ داری ہے۔ یہ رشتہ ماں کے حمل سے شروع ہوتا ہے۔ ماں وہ واحد ہستی ہے جو بنا کسی شرط کے محبت کرتی ہے۔ وہ اپنے درد کو چھپا کر مسکرا دیتی ہے، اپنی نیند قربان کر کے بچوں کو سلا دیتی ہے۔ اس کی محبت میں کوئی دکھاوا نہیں، کوئی سود نہیں۔ یہی محبت اگر بچہ بڑا ہو کر سیکھ لے، تو اس کے ہاتھوں کوئی عورت کبھی بے وقعت نہ ہو۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ہم ماں کی عظمت کو تو سلام کرتے ہیں، مگر بیوی کے جذبات کو اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ بیوی بھی کسی کی ماں کی گود سے نکل کر آئی ہے۔ اگر وہ اپنا گھر، اپنا نام اور اپنا ماضی چھوڑ کر ہمارے ساتھ جڑی ہے تو یہ اس کی کمزوری نہیں، اس کا اعتماد ہے۔ اور اعتماد اگر ٹوٹ جائے تو رشتے کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں۔
محبت صرف تحفوں سے نہیں ناپی جاتی، محبت رویّوں سے پہچانی جاتی ہے۔ نرم لہجہ، وقت پر بات سن لینا، بے وجہ کی سختی سے بچنا، اور مشکل وقت میں ساتھ کھڑا ہونا—یہی وہ چیزیں ہیں جو عورت کو کھلنے کا موقع دیتی ہیں۔ اگر روز اسے یہ احساس دلایا جائے کہ وہ غیر ضروری ہے، تو وہ دل سے جینا چھوڑ دیتی ہے، بس ذمہ داریاں نبھاتی رہتی ہے۔
عورت کی طاقت کو کم مت سمجھئے۔ وہ ماں بن کر نسلیں سنوارتی ہے، بیوی بن کر گھر کو جوڑتی ہے، اور بیٹی بن کر امید جگاتی ہے۔ مگر اس طاقت کے ساتھ اس کی نازکی کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ پھول فولاد کا نہیں ہوتا، مگر اپنی خوشبو سے پتھر دل کو بھی نرم کر دیتا ہے۔ عورت بھی اپنی محبت سے بکھرے رشتوں کو جوڑ دیتی ہے۔
لاسٹ میں بس اتنا کہنا ہے چاہتا ہوں کہ لڑکیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں۔ انہیں توڑنے کے لیے نہیں، سنبھالنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ انہیں خاموش کرنے کے لیے نہیں، سمجھنے کے لیے مانگا گیا ہے۔ اگر ہم محبت کے مالی بن جائیں تو یہ باغ ہمیشہ مہکتا رہے گا، اور اگر ہم بے حسی کا موسم لاتے رہے تو پھول تو خاموشی سے مرجھا جائیں گے، مگر ہم خود خوشبو سے محروم ہو جائیں گے۔
column in urdu, Girls Are Like Flowers
سابق بنگلادیشی وزیراعظم خالدہ ضیا 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں




