بدلتے ہوئے عالمی حالات اور گلگت بلتستان , یوسف علی ناشاد
اس وقت عالمی منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ایک مکمل جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے دوسری جانب پاکستان اور افغانستان کے درمیان صرف سرحدی تناؤ نہیں بلکہ باقاعدہ جنگ جاری ہے پاکستان نے بارہا افغانستان کو متنبہ کیا کہ اس کی سرزمین دہشت گردوں کے تربیتی مراکز کے طور پر استعمال ہو رہی ہے جہاں سے مسلح گروہ پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں لیکن افغان حکومت نے اس پر کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا جس کے بعد پاکستان نے ان دہشت گرد ٹھکانوں پر فضائی کارروائیاں شروع کر دیں اس طرح دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے جو پورے خطے کے لیے ایک بڑے خطرے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے دوسری طرف بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی ایک بار پھر بڑھ رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے اثرات پاکستان کے اندرونی امن پر بھی گہرے اثراث ڈال رہے ہیں ایسے میں اگر اسرائیل ایران کے خلاف میدان میں اترتا ہے تو خطے کے تمام اتحادی ممالک اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کریں گے چین اور روس پہلے ہی امریکہ کے خلاف صف بندی کر چکے ہیں اور افغانستان میں غیر مستحکم حالات کا فائدہ اٹھا کر وہ اپنی جغرافیائی برتری قائم کرنے کے خواہاں ہیں انہی تغیر پذیر حالات میں افغانستان کا ڈیورینڈ لائن کے مسئلے پر دوبارہ قدم اٹھانا پاکستان کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتا ہے اس ساری صورتحال میں گلگت بلتستان کی اہمیت غیر معمولی طور پر بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دروازہ اور وسطی ایشیاء تک رسائی کا سب سے قریبی راستہ ہے امریکہ یورپ اور بھارت کے لیے گلگت بلتستان نہ صرف اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے بلکہ معدنی وسائل پانی اور توانائی کے ذخائر کی بدولت بھی بے حد قیمتی ہے ایسی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ مغربی طاقتیں اس خطے کے وسائل کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی بنا رہی ہیں جس کے نتیجے میں یہاں کے عوام کو سیاسی معاشی اور نظریاتی سطح پر تقسیم کرنے کی کوششیں تیز ہوسکتی ہیں ممکن ہے کہ گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کو دوبارہ ہوا دے کر عوام کو بانٹ دیا جائے تاکہ وہ اپنی بقاء کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہ پائیں یہی وہ نازک وقت ہے جب گلگت بلتستان کے عوام کو بیدار رہنے کی اور اپنے مشترکہ قومی مفاد و بقاء پر متحد ہو کر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ آنے والا وقت بتا رہا ہے کہ اگر خطے میں بڑی طاقتوں کی جنگ نے شدت اختیار کی تو گلگت بلتستان بھی اس عالمی سیاسی بساط کا اہم میدان بن سکتا ہے لہٰذا یہاں کے عوام کو چاہیے کہ وہ سیاسی بصیرت دور اندیشی اور قومی شعور کے ساتھ اپنے وسائل اپنی سرزمین اور اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے پہلے سے تیار رہیں