3 شعبان گلگت بلتستان کے پہاڑ سج گئے ۔ یاسر دانیال صابری

3 شعبان گلگت بلتستان کے پہاڑ سج گئے ۔ یاسر دانیال صابری
تین شعبان کو ولادت باسعادت حضرت امام حسین علیہ السلام کی خوشی میں گلگت شہر اور گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں میں نہایت عقیدت و احترام سے تقریبات منعقد کی جا رہی ہے۔، جن میں مقامی عوام نے اپنے مذہبی جوش و جذبے کا اظہار کیا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت کا یہ دن اہل تشیع کے لیے ایک خاص مقام رکھتا ہے، کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی زندگی اور ان کی قربانیاں اسلام کے لیے ایک بے مثال نمونہ ہیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد صرف امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی خوشی نہیں بلکہ ان کی عظیم قربانیوں کو یاد کرنا اور ان کے پیغام کو اپنی زندگیوں میں اپنانا ہے۔
گلگت بلتستان کی سرسبز وادیوں اور بلند پہاڑوں کے درمیان جب یہ دن آیا، تو پورے علاقے میں ایک خاص جوش و جذبہ نظر آیا۔ مقامی لوگ اپنے گھروں، محلے، مساجد، امام بارگاہوں، اور چوک چوراہوں کو سجانے میں مصروف ہو گئے۔ اس دن کی مناسبت سے گلگت شہر کی فضاء میں روشنی کا ایک نیا رنگ پیدا ہوا، جب پہاڑوں کی چوٹیوں پر چراغاں کا اہتمام کیا گیا۔ یہ منظر انتہائی دلکش تھا اور پورے علاقے میں ایک روحانیت کا خاص اثر چھا گیا تھا۔ چراغوں کی روشنی نے گویا پہاڑوں کو چمکاتے ہوئے ان کی عظمت کو اجاگر کیا اور ایک نیا روحانی جوش پیدا کیا۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ اس دن کا اسلامی تاریخ میں ایک عظیم مقام ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی زندگی اور ان کی قربانی کو مسلمانوں نے ہمیشہ ایک بہترین نمونہ اور رہنمائی کے طور پر اپنایا ہے۔ امام حسین علیہ السلام نے میدان کربلا میں اپنے جانثاروں کے ساتھ جو عظیم قربانی دی، اس نے اسلام کو ایک نیا جہت عطا کی۔ امام حسین علیہ السلام نے ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کی اور اپنی قربانی سے یہ پیغام دیا کہ حق کے لیے لڑنا اور اس کی حمایت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، چاہے اس کے لیے جان بھی دینی پڑے۔
اس دن کو یاد کرنے کا مقصد صرف امام حسین علیہ السلام کی ولادت کا جشن منانا نہیں بلکہ ان کی قربانیوں کو یاد کرنا ہے۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنی جان کی قربانی دے کر حق اور انصاف کی حقیقت کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس پیغام کو ہر مسلمان کی زندگی میں عملی طور پر نافذ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاکہ ہم بھی امام حسین علیہ السلام کی طرح اپنی زندگی میں عدل و انصاف کے اصولوں کو اپنائیں۔
گلگت بلتستان کی خصوصی ثقافت اور مذہبی جوش نے امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے دن کو ایک منفرد انداز میں منایا۔ پورے علاقے میں چراغاں کی گئی، جہاں شہر کے مختلف حصوں کو برقی قمقوں سے سجا دیا گیا۔ مسجدوں، امام بارگاہوں، اور چوکوں کو رنگین لائٹس سے آراستہ کیا گیا، تاکہ امام حسین علیہ السلام کی عظمت کا جلیل ترین انداز میں اظہار کیا جا سکے۔ اس دن کی تقریبات میں پورے علاقے کے لوگ شرکت کرتے ہیں اور اپنے ایمان و عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ دن گلگت بلتستان میں خاص طور پر ایک اجتماعی اظہارِ عقیدت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مقامی لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اس خوشی کو بانٹتے ہیں، اور اس دن کو پورے علاقے میں محبت اور بھائی چارے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مساجد اور امام بارگاہوں میں محافل میلاد کا اہتمام کیا جاتا ہے، جہاں امام حسین علیہ السلام کی زندگی اور ان کی جرات مندانہ قربانیوں پر تفصیل سے بات کی جاتی ہے۔
اس دن کی مناسبت سے مجالس منعقد کی جاتی ہیں جن میں علماء کرام اور خطباء امام حسین علیہ السلام کی زندگی، ان کی قربانیوں اور ان کے پیغامات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ان مجالس کا مقصد نہ صرف امام حسین علیہ السلام کی عظمت کا تذکرہ کرنا ہے بلکہ ان کے پیغام کو اپنی زندگیوں میں عملی طور پر اپنانا ہے۔ ان مجالس میں نعتیں اور قصیدہ خوانی بھی کی جاتی ہے، جس سے اہل ایمان کی روحانیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
گلگت بلتستان کی روایات میں ثقافتی پروگرامز کا بھی ایک اہم مقام ہے، اور امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر ان پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ خطاطی، شعرخوانی اور امام حسین علیہ السلام کی شان میں نعتیہ محافل بھی اس دن کی تقریبات کا حصہ ہوتی ہیں۔ ان محافل میں مقامی شعراء امام حسین علیہ السلام کے بارے میں اشعار پڑھتے ہیں اور اس عظیم شخصیت کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ان محافل میں بچوں اور بزرگوں سمیت مختلف افراد کی شرکت ہوتی ہے، جس سے ایک اجتماعی روحانیت کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔
ایک خاص پہلو جو اس دن کی تقریبات کو منفرد بناتا ہے، وہ ہے مقامی کھانے پینے کا اہتمام۔ مختلف گھرانوں میں اس دن کے لیے خصوصی کھانے تیار کیے جاتے ہیں، اور اہل محلہ ایک دوسرے کے ساتھ ان خوشیوں کو بانٹتے ہیں۔ اس دن کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے دلوں میں امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو سچا مانتے ہیں اور اپنی زندگیوں میں اسے اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے عوام امام حسین علیہ السلام کے ساتھ اپنی عقیدت کو مختلف طریقوں سے ظاہر کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگ امام حسین علیہ السلام کی زندگی کو ایک رہنمائی کے طور پر دیکھتے ہیں اور ان کی قربانیوں کو اپنی زندگیوں میں عملی طور پر اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کی قربانیوں نے ان کے پیروکاروں کو یہ سکھایا ہے کہ زندگی میں سچائی، انصاف اور عدل کی اہمیت ہے۔
یہ دن اہل گلگت بلتستان کے لیے ایک موقع ہوتا ہے، جب وہ امام حسین علیہ السلام کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں اور اپنے عقائد کو مضبوط کرتے ہیں۔ اس دن کے دوران، لوگ ایک دوسرے کو امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی مبارکباد دیتے ہیں، اور اس دن کے پیغامات کو اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
3 شعبان کی رات گلگت بلتستان کے پہاڑوں پر چراغاں کا منظر، مسجدوں اور امام بارگاہوں کی خوبصورت سجاوٹ، مجالس کا انعقاد اور مختلف ثقافتی پروگرامز کا اہتمام، یہ سب اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی ولادت کا دن یہاں کے لوگوں کے دلوں میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ دن نہ صرف امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی خوشی منانے کا دن ہوتا ہے، بلکہ ان کی قربانیوں اور پیغامات کو یاد کرنے کا بھی دن ہوتا ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام نے اس دن کو ایک روحانی، مذہبی اور ثقافتی جشن کے طور پر منایا، جس سے پورے علاقے میں یکجہتی اور بھائی چارے کی فضاء قائم ہوئی۔ اس دن کی تقریبات نے لوگوں کے دلوں میں امام حسین علیہ السلام کی عظمت کو مزید مستحکم کیا اور ان کے پیغام کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کی ترغیب دی۔
Column in Urdu, birthday of imam Hussain a.s

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں