ذرا ہٹ کے ،آمینہ یونس اسکردو بلتستان
ڈیجیٹل دور نے ہماری زندگی میں بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں، خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں۔ اوبر اور دیگر رائیڈ شیئرنگ سروسز نے سفر کو سہل بنا دیا ہے، مگر کیا یہ واقعی ہر بار فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں؟ بعض اوقات سہولت کے نام پر غیر ضروری اخراجات اور مشکلات بھی گلے پڑ سکتی ہیں۔
گزشتہ دنوں ایک تربیتی سیشن کے بعد مجھے اور میری کولیگ کو واپس جانا تھا۔ میں نے مشورہ دیا کہ عام ٹیکسی یا رکشہ لے لیتے ہیں، مگر وہ اوبر آزمانا چاہتی تھی۔ سفر شروع ہوا، مگر ڈرائیور کی رفتار غیر معمولی طور پر سست تھی۔ میرے دل میں وسوسے اٹھنے لگے کہ کہیں کوئی خطرہ تو نہیں؟ راستے میں وہ ایک پٹرول پمپ پر بھی رکا، جہاں میٹر چلتا رہا اور کرایہ بڑھتا گیا۔
بدقسمتی سے، ڈرائیور ایک غلط راستے پر بھی لے گیا اور کافی دور جا کر واپس آیا۔ چونکہ ہم نئے شہر میں تھے، اس لیے ہمیں اندازہ نہیں ہوا کہ ہمیں غیر ضروری چکر لگوایا جا رہا ہے۔ منزل پر پہنچ کر پتہ چلا کہ 350 روپے میں طے ہونے والا سفر اب 700 روپے کا ہو چکا ہے۔
یہ تجربہ “ذرا ہٹ کے” تھا—نہایت جدید، مگر نقصان دہ! نئی سہولتوں کا فائدہ تبھی ہے جب ہم انہیں سمجھداری سے استعمال کریں۔ جدید ٹیکنالوجی نے سفری مشکلات کم ضرور کی ہیں، مگر صارف کی آگاہی بھی ضروری ہے، ورنہ ایسی سہولت نقصان میں بدل سکتی ہے۔ کیا آپ کے ساتھ بھی کبھی ایسا ہوا ہے؟
column in urdu