کہاں کھو گیا اصل اسلام ؟“ سعدیہ جہاں اسوہ گرلز کالج سکردو
شاید مسلمان ہونا اتنا آسان نہیں جتنا آج کے مسلمانوں نے سمجھ لیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کا مومن، مومن ہونے کا دعویٰ تو کرتا ہے، مگر اپنے اعمال سے وہ ایسے کاموں میں ملوث ہے جو اسلام کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں۔ شاید مسلمان ہونا اتنا آسان نہیں، کیونکہ آج کے مسلمانوں نے مومن کے نام پر خود کو کافر بنا لیا ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ آج کا مسلمان اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہوئے اتنا فخر کیوں محسوس کرتا ہے، حالانکہ وہ نہ تو مسلمان کہلانے کے قابل ہے، نہ انسان، بلکہ حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں۔ آج کا معاشرہ انسانوں کے بجائے درندوں سے بھر چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کو مذہب کے نام پر قتل کر رہے ہیں اور پورے معاشرے کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
لڑکیوں کو غیرت کے نام پر بے گناہ قتل کیا جا رہا ہے، جیسے لوگوں کے دل لوہے کے بن چکے ہوں، جن میں رحم کا کوئی نام و نشان باقی نہیں۔ آج کا مذہب، اصل اسلام نہیں رہا، بلکہ ایک ایسا تصور بن چکا ہے جہاں نہ عورتوں کی عزت کی جاتی ہے اور نہ ہی بیٹیوں کو ان کے شرعی اور انسانی حقوق دیے جاتے ہیں۔ موجودہ مسلمان اپنے دل و دماغ سے اصل اسلام کو بھلا چکے ہیں۔ اگر اسلام آج بھی اسی حالت میں زندہ ہوتا جیسے حضور اکرم ﷺ کے دور میں قائم تھا، تو شاید ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا کہ ایک لڑکی کو نکاح جیسے جائز اور حلال عمل پر گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے۔ بے شک انسان نبی کریم ﷺ کی سنتوں سے منہ موڑ چکا ہے، یا شاید اس کے دل بالکل پتھر بن چکے ہیں۔ ان کے دل ایسے ہو گئے ہیں جیسے پتوں پر شبنم کے قطرے، جو کبھی ٹھہر نہیں سکتے۔ ان کے دلوں میں بھی رحم کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔
کل کے حسینؑ نے، حسینؑ کے نام پر اسلام کو زندہ کیا تھا، مگر آج کے نام نہاد حسینی قوم نے اسلام کو ذلت کے گڑھے میں گرا دیا ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اعمال کو نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور امام حسینؑ کے عظیم مقصد سے ہم آہنگ کریں، تاکہ اسلام کا اصل چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے عیاں ہو سکے۔
column in urdu