گلگت بلتستان میں مقامی زبانوں کا تحفظ، یاسر دانیال صابری
گلگت بلتستان ایک خوبصورت اور متنوع علاقہ ہے جہاں مختلف ثقافتیں، مذہبی عقائد، اور زبانیں موجود ہیں۔ اس خطے کی مقامی زبانیں جیسے کہ بلتی، شینا، بروشسکی، کھوار، اور کئی دیگر مقامی زبانیں یہاں کے رہائشیوں کی شناخت کا اہم حصہ ہیں۔ مگر یہ زبانیں وقت کے ساتھ معدوم ہونے کا خطرہ محسوس کر رہی ہیں۔ گلگت بلتستان میں مقامی زبانوں کا تحفظ ایک پیچیدہ مگر اہم مسئلہ ہے جس کے لیے مختلف حکومتی، تعلیمی، ثقافتی، اور مقامی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ مقامی زبانوں کا تحفظ کیسے ممکن ہے، اس میں کس قسم کی مشکلات درپیش ہیں اور ان کے حل کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
مقامی زبانوں کی اہمیت اور ان کا تحفظ۔
گلگت بلتستان کی زبانیں نہ صرف یہاں کے ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ ان کا استعمال یہاں کی عوام کے روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ زبانیں ایک قوم کی تاریخ، ثقافت، اور روایات کی عکاس ہوتی ہیں اور ان کی موجودگی ایک کمیونٹی کی روحانی اور ثقافتی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، عالمی سطح پر اور خاص طور پر پاکستان میں مقامی زبانوں کا تحفظ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ جدیدیت، عینک، اور تعلیمی زبانوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث مقامی زبانیں اپنی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہیں۔
مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے حکومت اور معاشرے کی سطح پر مختلف اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے حکومت، تعلیمی اداروں، مقامی اداروں، اور ثقافتی تنظیموں کا کردار بہت اہم ہے۔
زبانوں کی تلفی اور معدومی کے عوامل۔۔
گلگت بلتستان میں تعلیمی نظام زیادہ تر اردو یا انگریزی زبان پر مرکوز ہے۔ بچے اکثر اپنے گھریلو ماحول میں مقامی زبانیں بولتے ہیں مگر اسکولوں میں انہیں اردو یا انگریزی پڑھنے اور لکھنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس سے مقامی زبانوں کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے اور نئی نسل اردو یا انگریزی میں زیادہ مہارت رکھتی ہے۔
گلوبلائزیشن اور جدیدیت نے دنیا بھر میں انگلش کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں مقامی زبانیں نظرانداز کی جا رہی ہیں۔ لوگ اپنے بچوں کو انگلش یا اردو زبان سیکھنے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ وہ معاشی طور پر کامیاب ہو سکیں، جس سے مقامی زبانوں کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے۔
گلگت بلتستان میں مختلف فرقے، مذاہب، اور قومیں بستی ہیں، جن کی اپنی زبانیں اور ثقافتیں ہیں۔ لیکن مذہبی فرقوں کی اس قدر بڑھتی ہوئی تعداد نے ان زبانوں کی آہستہ آہستہ زوال کی صورتحال پیدا کی ہے۔
مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے ممکنہ اقدامات۔۔
مقامی زبانوں کا تحفظ شروع کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ تعلیمی نظام میں مقامی زبانوں کو اہمیت دینا ہے۔ گلگت بلتستان کے اسکولوں اور کالجوں میں مقامی زبانوں کو ایک مضمون کے طور پر شامل کیا جا سکتا ہے تاکہ نئی نسل ان زبانوں کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔ اس کے علاوہ، مقامی زبانوں پر کتابیں اور مواد تیار کر کے انہیں تعلیمی اداروں میں فراہم کیا جا سکتا ہے تاکہ طلبہ ان زبانوں کا استعمال سیکھیں۔
حکومت اور ثقافتی تنظیمیں مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے ثقافتی پروگرامز، تقریبات، اور مقابلے منعقد کر سکتی ہیں۔ ان پروگرامز میں مقامی زبانوں کے گانے، کہانیاں، اور شاعری کو اجاگر کیا جا سکتا ہے، تاکہ لوگوں میں ان زبانوں کی اہمیت کا شعور بیدار ہو۔
مقامی زبانوں کو تحفظ دینے کے لیے میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بہت اہم ہے۔ مقامی زبانوں میں ٹی وی شوز، ریڈیو پروگرامز، اور فلمیں بنائی جا سکتی ہیں تاکہ نوجوان نسل ان زبانوں سے جڑ سکے۔ سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر بھی مقامی زبانوں میں مواد فراہم کیا جا سکتا ہے۔
مقامی زبانوں کو ترجیح دے کر روزمرہ کے کاموں اور حکومت کے دفتر میں بھی ان کا استعمال بڑھایا جا سکتا ہے۔ اگر حکومت مقامی زبانوں کو اہمیت دے اور انہیں اپنے سرکاری کاموں میں شامل کرے تو یہ مقامی زبانوں کے تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
مقامی زبانوں کا تحفظ نہ کرنے کا قانونی آرٹیکل
پاکستان میں موجود مقامی زبانوں کے تحفظ کے حوالے سے کوئی مخصوص قانون موجود نہیں ہے، لیکن اس حوالے سے کچھ عالمی اصول اور پاکستان کی آئین میں عمومی حقوق موجود ہیں۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں، جن میں زبان کے استعمال کا حق بھی شامل ہے۔ اگرچہ پاکستان میں مقامی زبانوں کے تحفظ کے لیے کوئی خاص قانون موجود نہیں ہے، لیکن مقامی زبانوں کی ترویج اور ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ اقلیتی زبانوں کے تحفظ کے حوالے سے پالیسی سازی۔
پاکستان کے قومی پالیسی کے مطابق، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں موجود مختلف زبانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے اور ان کی ترویج کے لیے کام کرے۔ اس طرح کے اقدامات مقامی زبانوں کے فروغ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں مقامی زبانوں کا تحفظ ایک نہایت اہم مسئلہ ہے جسے حکومت، مقامی اداروں، اور معاشرے کی مشترکہ کوششوں سے حل کیا جا سکتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں مقامی زبانوں کی تدریس، ثقافتی پروگرامز کی تنظیم، میڈیا کا استعمال، اور قانونی اقدامات کے ذریعے ان زبانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ ان زبانوں کا تحفظ نہ صرف ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ مقامی لوگوں کی شناخت اور زبانوں کے تنوع کو بھی برقرار رکھتا ہے۔وسلام ۔
دن بھر کی اہم خبروںکی جھلکیاں، ملک بھر میں یوم پاکستان انتہائی جوش و خروش اور قومی جذبے کے ساتھ منایا گیا
column in urdu