ہم نے ایسا کب سوچا تھا، وزیر علی زل باشہ شگر
ہم نے سوچا تھا شہداء کے استقبال کے لیے بہت سارے لوگوں کا اجتماع ہوگا اور تدفین کے لیے شرکت کریں گے.
لیکن ائرپورٹ پر عوامی سمندر دیکھ کر عقل دنگ رہ گئی، اتنا بڑا عوامی اجتماع تاریخ میں نہیں دیکھا گیا، ائرپورٹ سے مرکزی جامع مسجد سکردو تک چند منٹوں کا سفر عوامی سمندر کی وجہ سے پانچ گھنٹوں میں طے ہوا، اور پھر وہاں سے رگیایول تک کا سفر دو گھنٹے میں طے ہوا، عوام کا رش اتنا زیادہ تھا کہ پورا رگیایول گاڑیوں اور موٹر-سائیکل سے بھر گیا، پارکنگ کے لیے جگہ کم پڑ گئی، لوگوں کے لیے پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں مل رہی تھی. ہم نے سوچا تھا صرف جوانان کی شرکت ہوگی، لیکن صرف جوانان ہی نہیں، بلکہ ہر عمر کے افراد شامل تھے، حتیٰ کم عمر بچوں کی بھی بہت بڑی تعداد تھی جو آہ و بکا کر رہے تھے، خواتین بھی کثیر تعداد میں شہداء سے والہانہ عقیدت کے اظہار میں زاروقطار روتی ہوئی مختلف جگہوں پر جمع تھیں… پھر ہم نے سوچا تھا کہ تدفین کے بعد یہ سب ختم ہو جائے گا لیکن مسلسل دسویں تک بلتستان بھر سے ماتمی انجمنیں یکے بعد دیگرے باری باری شہداء کے مرقد مطہر پر حاضری دیتے اور نوحہ خوانی و ماتم داری کرتے ہوئے امام بارگاہ میں داخل ہوتے رہے یہ سلسلہ صبح سے لیکر رات تک جاری رہا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے، لاکھوں کا عظیم الشان عوامی اجتماع دیکھا گیا، واقعا یہ ایک بہت بڑے معجزے سے کم نہیں، شیعہ، سنی، وہابی، نوربخشیہ، اسماعیلی ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد شہید خواجہ علی کاظم کو یاد کر کے زاروقطار روتے ہوئے دیکھا گیا…. یہ سب کچھ کیا تھا، عقل حیران و پریشان ہے، اس قدر شان و شوکت، عزت، مقام و مرتبہ، شاید خواجہ علی کاظم کوئی ملکوتی ہستی تھا یا شاید خدا کا کوئی ولی… خواجہ علی کاظم جب زندہ تھا تو ہم اسے پہچان نہیں سکے، صرف یہ نہیں بلکہ وہ شہید ہو کر اب بھی ہم اسے پہچان نہیں پا رہے ہیں، ہمیں سمجھ میں ہی نہیں آ رہا کہ آخر یہ بچہ کون تھا- اتنا تو یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ کوئی عام اور معمولی انسان نہیں تھا.
بہت بڑے بڑے ذاکر اہلبیت اطہار علیہم السلام اور بھی گزرے ہیں لیکن یہ کمسن ذاکرِ اہلبیت اطہار علیہم السلام میں ایسی کیا خاص بات تھی شاید اب تک ہم سمجھنے سے قاصر ہیں… کم از کم میں تو اپنی کم عقلی کا اعتراف کرتا ہوں کہ میں شہید خواجہ علی کاظم کو اس کی مختصر زندگی میں بھی نہیں پہچان سکا اور اب بھی پہچان نہیں پا رہا ہوں. صرف اتنا کہوں کہ خواجہ علی کاظم لوگوں کے دلوں پر راج کر رہا ہے.
column in urdu