میری دھرتی میری پہچان ، صداقت علی شگری

میری دھرتی میری پہچان صداقت علی شگری
اللّٰہ تعالی نےگلگت بلتستان کو بےشمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ گلگت بلتستان پاکستان کے انتہائی شمال میں واقع ہے۔گلگت بلتستان میں کل تین ریجن ہیں۔گلگت ،دیامر اور سکردو ان ریجن میں شامل ہے۔صاف پانی،خوب صورت جھیلیں، دلکش وادیاں،گرم چشمے،معدنیات کےذخیرے اور زرخیز زمینیں وغیرہ ان نعمتوں میں سے ہے جو گلگت بلتستان کے باشاندوں کو میسر ہے کسی بھی خطے کی اہمیت اُس کی جغرافیائی محل وقوع سے پتہ چلتا ہے جغرافیائی لحاظ سے بھی گلگت بلتستان انتہائی اہميت کا حامل خطہ ہےجو چاروں طرف سے پہاڑوں نےگھیرا ہوا ہے۔ بلتستان دو پہاڑی سلسلوں کوہ قراقرم اور کوہ ہمالیہ کے درمیان واقع ہے۔
مشہور و معروف شاعرحشمت علی کمال الہامی (مرحوم) کا شعر ہے:-
پہاڑی سلسلے چارروں طرف اور بیچ میں ہم ہیں
مثالے گوہرِ نایاب ہم پھتر میں رہتے ہیں
۔ گلگت بلتستان میں پینے کے لیے صاف پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے۔یہاں کے رہنے والے بغیر کسی فلٹرز کے صاف پانی سے مستفید ہورہے ہیں۔گلگت بلتستان خاص کر بلتستان ریجن میں مختلف قسم کےخوب صورت تفريحی مقامات موجود ہیں جہاں ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں سیاح گھومنے کے لیے آتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت اور مقامی باشندوں کو فائده ہوتا ہے۔ شنگریلا،شگر فورٹ ،خپلو فورٹ،ہشوپی باغ،سیلنگ خپلو،بلائنڈ لیک شگر،کھرفق جھیل خپلو،سرفہ رنگا شگر، کتپناہ جھیل سکردو، منٹھوکھا آبشار کھرمنگ اور سدپارہ جھیل وغیرہ بلتستان کے مشہور سیاحتی مقامات یاتفريحی جہگوں میں سر فہرست ہیں۔گلگت بلتستان میں بہت سی خوب صورت وادیاں اور چھوٹی بڑی جھیلیں بھی ہیں۔ اس کےعلاوه بلتستان ریجن کےضلع شگر میں دو مقامات پر گرم چشمے بھی موجود ہیں جہاں ہر سال بلتستان بھر سے ہزاروں لوگ علاج کے لیےآتے ہیں۔ ان دو گرم چشموں والے مقامات کا نام چھترون اور بیسل ہے جو شگر سینٹر سے کئی کلو میٹر دور ہے ان کے علاوہ خپلو نالہ کوندوس چھوغوگرونگ اور خورکون میں دو گرم چشمے ہیں۔معدنیات کےحوالے سے بھی گلگت بلتستان مالامال ہیں۔ اللّٰہ تعالی کا کرم ہےکہ اس خطے میں معدنیات کے ذخیرے بھی موجود ہیں ۔گلگت بلتستان میں مختلف مقامات پر معدنیات کے ذخیرےہیں جن میں ضلع نگر اور ضلع شگر قابلِ ذکر ہے۔ضلع شگر کےعلاقے تسر،داسو اور داسو نید میں معدنیات کے ذخیرے موجود ہیں ان جہگوں سے مقامی باشندوں کو کروڑوں مالیت کے معدنیات ملے ہیں داسو نید میں زمردکی کان بھی دریافت ہوئی تھی اس کےعلاوہ سکردو روندو میں بھی معدنیات کےخزانے موجود ہیں ۔رقبے کے لحاظ سے بلتستان ریجن کا سب سے بڑا ضلع ،ضلع شگر ہے جہاں کی سر زمین بہت سر سبز و زرخیز زمین ہے۔اگر سرزمین شگر میں موجود زمیننوں کو صحيح طرح استعمال میں لایا گیا اور ان زمینوں پرگندم کی کاشت کاری کرے تو پورے بلتستان کےلیے گندم میسر ہوسکتا ہے اور کسی قسم کی غذائی قلت بھی نہیں ہوگی۔ بلتستان ریجن میں مختلف قسم کے میوہ جات بھی پائے جاتے ہیں جن میں خوبانی ،سیب،چیری،اخروٹ،انگور اور بادام وغیرہ مشہور ہیں۔اس کے علاوہ کھرمنگ پاری کے سسپولوسیب خوش ذائقہ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے ۔
دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑ کے۔ٹو (8611میٹر بلند)ضلع شگر میں موجود ہے جو سکردو سے 201 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ کے۔ٹو کے علاوہ دیگر کئی پہاڑی سلسلے گلگت بلتستان میں واقع ہے۔جس طرح کے۔ٹو دنیا کی دوسری بلند پہاڑ بلتستان ریجن میں واقع ہے،اُسی طرح دنیا کے با ادب،مہمان نواز،با اخلاق اور نرم دل لوگ بھی آپ کو سر زمینِ اہلِ بیت بلتستان میں ملیں گے ۔یہاں کے لوگ اسلامی تہذيب و ثقافت کے ماننے والے ہے۔ بلتستان ریجن میں مختلف مکتب فکر کےلوگ اتحاد و اتقاق سے رہ رہے ہیں ۔دین اسلام نے بھی ہمیں یہی درس دیا ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے چاہیے اس کا تعلق کسی بھی فرقے سے ہو۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے یہ اتفاق و اتحاد ہمیشہ قائم و دائم رہے اور یہ گلشن کھلا رہے۔
Column in Urdu

چیمپئنز ٹرافی 2025 پر بھارت کی ضد، پاکستان اصولی موقف پر قائم

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں