منصوبۂ تقسیم کو ناکام بنائیں, امتیاز گلاب بگورو
5 اکتوبر 2025 کو قاضی نثار صاحب پر ہونے والے حملے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس سانحے کے فوراً بعد گلگت بھر میں ناکہ بندیاں، سخت چیکنگ اور حفاظتی اقدامات نے ظاہر کیا کہ صورتِ حال کتنی سنجیدہ تھی۔ پہلی گھڑی میں ہر مکاتبِ فکر کے علماء اور نوجوانوں کی طرف سے مذمت سامنے آئی ایک مثبت جواب جو اس بات کی علامات تھا کہ عوامی سطح پر امن و اتحاد کی قدر ابھی باقی ہے۔ مگر پھر ایک اور واقعہ نے فضاء کو دوبارہ کشیدہ کرنے کی کوشش کی ایک نوجوان کی لاش منظرِ عام پر لا کر بحث و تنازع کو ہوا دینا جسے اب سوشل میڈیا پر “پلان بی” کہا جا رہا ہے۔یہ کالم اسی صورتِ حال کا تجزیہ، خدشات، اور اخلاقی و سیاسی سفارشات پیش کرتا ہے۔ مقصد صرف تنقید نہیں بلکہ ایک ایسا فریم ورک دینا ہے جس سے معاشرہ ہوش کے ساتھ آگے بڑھ سکے جذبات میں آ کر اپنے ہی مخالف سے زیادہ دشمن کو فائدہ نہیں پہنچائے واقعہ اور سوالات حقائق کی مانگ لازمی ہےپہلے بات حقائق کی کریں اگر کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اس کی ابتدائی اطلاعات اکثر الجھاؤ اور غلط فہمیوں کا باعث بنتی ہیں۔ گلگت میں جب ایک لاش منظرِ عام پر آئی، عوامی ذہن میں قدرتی طور پر کئی سوالات اٹھے سیکورٹی اداروں کی موجودگی میں گاڑی محمد آباد سے ملی، لاش سلطان تک کیسے پہنچی؟ پولیس کی سخت سیکورٹی کے باوجود یہ کیسے ممکن ہوا؟ ایسے سوالات نہ صرف جائز ہیں بلکہ ضروری بھی ہیں۔ تاہم یہ سوالات ثبوت اور قانونی طریقۂ کار کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، نہ کہ افواہ بازی، ایکشن ویڈیوز یا جذباتی پوسٹس کے ذریعے قارئین کرام
یہاں جو خیال بار بار سنائی دے رہا ہے وہ یہ ہے کہ کچھ عناصر واقعہ کو اس طریقے سے استعمال کر رہے ہیں کہ سماجی ہم آہنگی کمزور پڑے پلان بی کی اصطلاح اسی خدشے کا اظہار ہےجب براہِ راست حملہ ناکام ہو تو فضا میں دوسرا واقعہ متعارف کروا کر اشتعال پھیلایا جائے یہ حکمتِ عملی کسی بھی معاشرے میں کارگر ہوتی ہے جب لوگ جلدی میں فیصلہ کر لیں، جذبات میں آ کر الزام تراشی کریں، اور سچائی جاننے کی بجائے رائے قائم کر لیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر شہری، خاص طور پر نوجوان اور علماء، اپنی ذمہ داری سمجھیں اور ایسی حرکتوں سے گریز کریں جو دشمن کے ایجنڈے میں معاونت کریں اصل دشمن کا چہرہ بعض اوقات بیرونی نہیں داخلی کمزوریاں ہیں جو دشمن کو کام میں لاتی ہیں غلط معلومات (مِس انفارمیشن) اور افواہیں جو سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلتی ہیں
جلد بازی میں فیصلے جو ثبوت کے بغیر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیتے ہیں فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر جو شِعَیت و سُنیّت یا کسی بھی دیگر فرقے کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں حقوقِ عوامی اور سیاسی مقاصد کو سبوتاژ کرنے والے عناصر جو ایک متحد عوامی تحریک کو کمزور دیکھنا چاہتے ہیں ان کمزوریوں کو پہچان کر ہم دشمن کے منصوبے کو ناکام بنا سکتے ہیں۔قارئین کرام یہ کہنا آسان ہے کہ “شہادت مبارک” جیسی پوسٹس سے جذبات کا اظہار کیا جائے مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہر جذباتی پوسٹ حقائق پر مبنی ہوتی ہے؟ کیا اس سے مقدمات کی شفافیت میں مدد ملتی ہے یا صرف انتشار بڑھتا ہے؟ عوام کو چاہیے کہ ثبوت طلب کریں — اگر واقعی کوئی فرد ملوث ہے تو متعلقہ اتھارٹیز پوسٹ مارٹم رپورٹ اور کیس کی تفصیلات شفاف انداز میں جاری کریں کسی بھی طرح کی افواہ بازی میں حصہ نہ لیں؛ ری شیئر کرنے سے پہلے سورس چیک کریں۔ اتحاد کا پیغام عام کریں اور فرقہ وارانہ بیانیے کو چیلنج کریں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمّہ داری بڑھ جاتی ہے جب حساس واقعات ہوں تفتیش شفاف تیز اور قابلِ قبول طریقے سے کی جائے عوامی اعتماد بحال رکھنے کے لیے اہم معلومات وقتاً فوقتاً جاری کی جائیں، بغیر اس کے کہ تفتیش متاثر ہو سوشل میڈیا کی نگرانی کرے جائیں تاکہ جان بوجھ کر پھیلائی جانے والی نفرت انگیز معلومات کو روکا جا سکے، مگر آزادیٔ اظہار کا توازن بھی برقرار رکھا جائے مناسب اور ذمہ دار میڈیا رپورٹنگ اس وقت خاص اہمیت رکھتی ہے۔ سننے والوں کو چاہیے کہ وہ sensationalism سے بچیں اور حقائق کی روشنی میں خبریں سامنے لائیں۔ علماء اور دینی رہنما بھی اپنے پیروکاروں کو عقل و صبر کی تلقین کریں مذہب مزید اشتعال یا دشمنی کے لیے نہیں، بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کے لیے ہونا چاہیے عملی سفارشات: ہم ہر ایک کیا کر سکتے ہیں؟افواہوں کی تصدیق کریں ری شیئر کرنے سے پہلے دو مختلف معتبر ذرائع چیک کریں جذباتی پوسٹس کے بجائے پرسکون اور متحد پیغامات شئیر کریں مقامی سطح پر امن فورمز یا کمیٹیاں بنائیں جو سازشی کوششوں کا مقابلہ کر سکیں اگر کسی واقعے کے براہِ راست گواہ ہیں تو قانونی طریقہ اپنائیں پولیس کو معلومات دیں ثبوت محفوظ کریں۔
معاشرتی رہنماؤں سے مطالبہ کریں کہ وہ بھی ذمہ داری کے ساتھ بیانیہ اختیار کریں قارئین کرام ہوش و عقل سے دشمن کی ہوا نکال دیں جب دشمن ہماری جذباتی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتا ہے تو ہمیں شعوری طور پر ان کمزوریوں کو درست کرنا ہوگا۔ ملتِ پاکستان کو اس نکتے کو سمجھنا ہوگا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف جذبات میں آ کر اُس ہی کی مدد کرتے ہیں جو امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم جذبات کو منظم کریں حقائق مانگیں اور ایک متحد، شفاف اور قانون پر مبنی ردِعمل دکھائیں۔پلان بی کی ناکامی ہر فرد کی محتاط سوچ زندہ دل اتحاد، اور انصاف کے تقاضوں پر عمل سے ممکن ہے خلاصہ یہ کہ جذبات کو محبت میں بدلیں نفرت کو حقائق سے مات دیں، اور اتحاد کو اپنا ہتھیار بنائیں تاکہ جو امن ہم نے کبھی خواب میں دیکھا ہے وہ حقیقی اور پائیدار بن سکے۔
Column in Urdu، plan to split