جشنِ مے فنگ

جشنِ مے فنگ، تحریر: آمینہ یونس
ثقافتِ بلتستان کی ایک دلکش اور قدیم روایت
سرزمینِ بلتستان اپنی منفرد تہذیب، روایات اور ثقافتی ورثے کے باعث پاکستان بھر میں ایک نمایاں شناخت رکھتی ہے۔ یہاں کے لوگ صدیوں پرانی روایات کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ آج بھی انہیں پورے جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں۔ انہی خوبصورت روایات میں سے ایک جشنِ مے فنگ ہے، جو ہر سال 21 دسمبر کو پورے بلتستان میں منایا جاتا ہے۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

جشنِ مے فنگ کیا ہے؟

جشنِ مے فنگ کو مقامی زبان میں “آگ چھوڑنے کا تہوار” بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تہوار سردیوں کے آغاز پر منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد خوشی، اتحاد اور ثقافتی ورثے کا اظہار ہوتا ہے۔

روایتی تیاری اور پکوان

قدیم زمانے میں اس جشن کی تیاری ایک دو دن پہلے شروع ہو جاتی تھی۔ لوگ کونڈگ (گری) سے تیل نکالتے تھے۔ تیل نکالنے کے بعد بچنے والا سخت مادہ بھی کونڈگ کہلاتا تھا، جسے پانی میں بھگو کر رکھا جاتا۔
21 دسمبر کی رات اسے ابال کر دیسی آٹے سے بنے تین کونوں والے گولے اس میں ڈال کر پکائے جاتے۔
اس کے علاوہ ثبوت گری اور اخروٹ کا پیسٹ بھی تیار کیا جاتا، جو مکھن یا گری کے تیل کے ساتھ نوش کیا جاتا تھا۔ یہ تمام پکوان بلتستانی ثقافت کی پہچان ہیں۔

رشتہ داریاں اور سماجی روابط

اس موقع پر رشتہ داروں کو مدعو کرنے کی خاص روایت ہے۔ والدین اپنی شادی شدہ بیٹیوں اور ان کے سسرال والوں کو بلا کر دعوت کا اہتمام کرتے ہیں، جس سے خاندانی رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور باہمی محبت کو فروغ ملتا ہے۔

آگ، رقص اور خوشی کا سماں

شام سے پہلے بچے، جوان اور بزرگ لکڑیاں جمع کرتے ہیں۔ عشاء کی نماز کے بعد لکڑیوں کو خاص ترتیب سے باندھ کر لمبے ڈنڈے پر نصب کیا جاتا ہے، بوری لپیٹ کر گولہ بنایا جاتا ہے اور کھلے میدان میں اسے آگ لگا دی جاتی ہے۔
لوگ روایتی بلتستانی رقص کرتے ہیں، سیٹیاں بجاتے ہیں اور خوشی کے نغموں کے ساتھ رات بھر جشن مناتے ہیں۔

اجتماعی کھانے اور محفلیں

جوان گروہوں کی صورت میں اپنی استطاعت کے مطابق بکری یا مرغی ذبح کرتے ہیں، کھانا پکاتے ہیں اور محفلیں سجاتے ہیں۔ ہر طرف خوشی، ہلہ گلہ اور مسرت کا ماحول ہوتا ہے۔

جدید دور میں جشنِ مے فنگ

آج کے دور میں اگرچہ جشن منانے کے انداز میں کچھ تبدیلی آ چکی ہے، مگر جشنِ مے فنگ کی روح آج بھی زندہ ہے۔
اب روایتی کھانوں کے ساتھ ساتھ جدید پکوان بھی تیار کیے جاتے ہیں، پہاڑوں پر چراغاں کیا جاتا ہے اور سکردو شہر کے پولو گراؤنڈ میں باقاعدہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں، جہاں دور دراز علاقوں سے لوگ شرکت کے لیے آتے ہیں۔

ثقافتی شناخت کی علامت

جشنِ مے فنگ نہ صرف بلتستان کی ثقافتی شناخت کا مظہر ہے بلکہ یہ تہوار باہمی محبت، یکجہتی اور روایات سے وابستگی کی ایک خوبصورت مثال بھی ہے۔

Beautiful Cultural Tradition of Baltistan

دن بھر کی اہم خبروں لنک ملاحظہ فرمائیں

جشنِ مے فنگ،،ثقافتِ بلتستان ، بلتستان کی روایات، بلتستانی تہوار، سکردو ثقافت، بلتستان فیسٹیول،
Traditional Festivals of Gilgit Baltistan، Baltistan Culture

بلتستان کا ابھرتا ہوا ستارہ آمینہ یونس. طہٰ علی تابش بلتستانی

عہدِ حاضر اور لوگوں کی مصروفیت، آمینہ یونس بلتستانی

مکافات عمل: کائنات کا اٹل انصاف , پارس کیانی ساہیوال، پاکستان