گلگت بلتستان میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قلت اور عوام کی بے بسی
گلگت بلتستان میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قلت اور عوام کی بے بسی .
گلگت بلتستان میں پیچھلے کٸی ماہ سے گندم بحران نے سر اٹھایا ہوا ہے ۔اور اس قلت میں دوز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ڈیلر حضرات بھی بےبسی نظر آتے ہیں اور وہ بھی اب عوام سے چھپ چھپ کے ملنے پر مجبور ہیں ۔کیونکہ ان کے پاس گندم کا کوٹہ تھا ۔اب ان حضرات کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے گندم سبسڈی میں نمایاں کمی کی جارہی ہے ۔فی نفری چار کلو گندم ایک میہنے کے لٸے دیا جارہا ہے ۔جس سے عوام اب مارکیٹ سے فاٸن آٹے کی تھیلیاں بہت مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں ۔اس کے علاوہ آٹا بلیک میں پانچ ہزار میں دی جارہی ہے ۔لکین انتظامیہ ٹس سے مس تک نہیں ہیں ۔نہ انھیں اس چیز کے بارے میں آگاہی ہے ۔عوام ناشتے میں بھی چاول کے استعمال پر مجور نظر آرہے ہیں ۔حال ہی میں اسکردو یادگار شہدا میں عوامی ایکشن کمیٹی کی زیر نگرانی انجمن تاجران سکردو نے ایک زبردست احتجاج ریکاڈ کرایا ۔اور حکومت وقت کو ایک ہفتے کی الٹی میٹم دیا گیا ہے ۔حکومت وقت اگر بروقت اس چیز پر قابو پانے میں ناکام نظر آٸی تع معاملات بگڑ سکتے ہیں اور حالات بے قابو ہوجاٸں گے ۔یہی صورتحال برقرار رہی تو غریب کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ گلگت بلتستان کا کوٹہ سن ٢٠٠٤ کے مطابق دی جارہی ہے ۔تاہم ابھی اس دور میں آبادی پانچ گنا بڑھ چکی ہے اور حکومت اس کا متبادل انتظام کرنے سے قاصر نظر آرہی ہے ۔اس وقت سرزمین بلتستان میں آٹا سونے سے بھی زیادہ اہمیت کا ہامل ہوچکا ہے ۔تیزی سے بڑھتی آبادی اور قدرتی وساٸل میں کمی آنے والے ادوار میں بلتستان کے لٸے ایک بہت بڑا سانحے کا پیش خیمہ ہے ۔اس گندم بحران سے نمٹنا مقامی سطح پر بھی اس لٸے مشکل ہوا ہے کہ اب اس سر زمین میں گندم کی کاشت غالبأ ختم ہوتی نظر آرہی ہے ۔زمینوں میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام ہورہے ہیں