کراچی کا مئیر کون بنے گا ۔
کراچی کا مئیر کون بنے گا ۔
کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے سیاسی جماعتوں کو ایک بار پھر شش و پنچ میں مبتلا کیا ہے ۔پہلی بات تو یہ کہ کراچی کی ترقی کا سب سے زیادہ رونا دونا کرنے والی جماعت جو کھبی ٹوٹتی ہے اور کھبی بنتی ہے ۔ایم ۔کیو ایم نے انضمام کر کے اپنے دھڑوں کو ایک کیا اور اس انتخابات سے ہی دستبردار ہوۓ ۔پی۔پی۔پی نے سب سے زیادہ نشستیں اپنے نام کی کراچی کے لئے تگ و دو کرنے والی سیاسی جماعت ۔جماعت اسلامی نے دوسرا پوزیشن لے کی ۔اور مقبول جماعت تصور کرن والی پی ۔ٹی ۔آئی نے صرف چالیس نشستیں جیتیں اور ان کے میر کے امیدوار خود اپنے حلقے سے یو۔سی کا الیکشن ہار گۓ ۔اب اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت اکیلے میر لانے کی پوزیشن میں نھیں ہے ۔پی۔پی۔پی۔ جماعت اسلامی سے بات کر کے معاملات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے ۔مگر جماعت اسلامی یہ دعوی کرتی نظر آرہی ہے کہ ہماارا مینڈیٹ چرایا گیا ہے ۔اسے تسلیم کرلو ۔کراچی کے عوام نے سب سے زیادہ ہمیں ووٹ دیے ہیں ۔مگر الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں کے نوٹس تو لیا ہے ۔لیکن اب تک صورتحال میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی ہے ۔جماعت اسلامی نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اب پاکستان پیپلز پارٹی معاملے کو تاخیر کراتی ہے تو ہم پی ۔ٹی۔آئی سے بھی اتحاد کرسکتے ہیں ۔پی۔پی قیادت کا رویہ بھی سخت ہوتا جارہا ہے ۔سعید غنی نے اس کا جواب ان الفاظ میں دیا ہے کہ ٹی ۔وی پر مطالبہ کرنے سے میر نھیں ملے گا ۔بلکہ میر کے لیے ہم سے بیٹھ کر بات کرنی ہوگی ۔نثار کھوڑو کے بھی جزبات بدل گۓ ہیں ۔ایسے میں اب یہ انتخابات ایک اور گھمبیر صورتحال اختیار کرچکے ہیں ۔بہر حال صورتحال کچھ یوں نظر آتی ہے کہ میر یا تو جماعت اسلامی کا بنے گا ۔یا جماعت اسلامی پی۔ٹی۔آئی سے معاملات طے کر کے اس بات کو آگے لے جاسکتی ہے ۔جس پارٹی سے بھی اتحاد کرلے ۔مجھے میر جماعت اسلامی کا نظر آرہا ہے ۔