سپریم کورٹ اف پاکستان کا فیض آباد نظر ثانی کیس کی سماعت، اہم ریمارکس
سپریم کورٹ اف پاکستان کا فیض آباد نظر ثانی کیس کی سماعت، اہم ریمارکس
سپریم کورٹ اف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ میںاج فیض آباد دھرنا کیس کیس سماعت کرتے ہوئے اہم ریمارکس دیئے گئے . 2017 میںمذہبی جماعت کی طرف سے دھرنا دیا تھا ، عدالت نے اس وقت فیصلہ سنا دیا تھا، اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کر رکھی تھی ، اس کیس کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے چیف جسٹس بننے کے بعد فورا سماعت کے لیے مقرر کر دیا اور اج سماعت کی. یہ کیس تین رکنی بیچ سن رہے ہیں، اس بیچ میںچیف جسٹس اف پاکستان قاضی فائز عیسی کے سربراہی میںجسٹس امین الدین خان، جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل بیچ نے سماعت کی اور اہم ریمارکس پاس کیا،
چیف جسٹس اف پاکستان نے کہا کہ اس کیس کی سماعت کرنے والے پہلے بیچ میںسے ایک جج رٹائرد ہو چکا ہے . اس لیے اس بیچ کے سامنے سماعت کے لیے نہیںلگایا ہے ،
سپریم کورٹ اف پاکستان میں جب سماعت شروع ہوا تو اٹارنی جنرل نے نظر ثانی کیس کی درخواست واپس کرنے کی درخواست دے دیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا ، کہ اپ درخواست کیوں واپس لیناچاہتا ہے ، جس نے اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی خاص وجہ نہیں ہے صرف نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں.اور اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت اس کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتی ہے .
جس نے چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا اپ کیوں واپس لینا چاہتا ہے، فیصلے میںکوئی غلطیاںہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ اس وقت حکومت کوئی اور تھی اور اب اور ہے ، جس نے چیف جسٹس نے کہا کہ اپ نے درخواست دائر کیو ںنہیںکیا،
کیس کی سماعت میںپیمرا کے وکیل نے بھی دلائل دیتے ہوئے کہا میںبھی کیس کی نظر ثانی درخواست واپس لے رہا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا اپ کس کے کہنے پر درخواست واپس لے رہے ہیں.اور صحافی یوٹیوب پر تبصرے کر رہے ہیں
دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے بھی نظر ثانی درخواست واپس لینے کی استدعا کی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا ہم اس کیس کے پیروی نہیںکرنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے وکیل علی ظفر سے مخاطب ہو کر کہا اپ کو درخواست واپس لینے کا اختیا ر ہیں.اگر اپ فریق بننا چاہتے ہیں تو عدالت اپ کو اس کی اجازت دے گی.
چیف جسٹس نے کہا ، کہ فیصلے میںغلطیوں سے بھرا پڑا ہے ، اپ کیس واپس لینا چاہتے ہیں عدالت نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ اپ کو کتنا وقت چایئے، جس پر اٹارنی جنرل نے 2 ماہ کا وقت مانگا گیا جو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے اور کیس ملتوی کر دیا Supreme Court of Pakistan Faizabad Abad, hearing, important remarks