دل کا غم تو آج سے پہلے کبھی ایسا نہ تھا
دل کا غم تو آج سے پہلے کبھی ایسا نہ تھا
یاد آتی تھی مجھے ماں پر کبھی رویا نہ تھا
ایک مدت بعد میری ماں نظر اٸی مجھے
ایسے دیکھا جیسے آنکھوں نے کبھی دیکھا نہ تھا
پُر عقیدت اور بھی چہرے یہاں موجود ہیں
پر تیرے چہرے کے جیسا ایک بھی چہرا نہ تھا
ذندگی مصروف سے مصروف تر ہوتی گٸی
ہاں مگر یہ دل تجھے اک پل کو بھی بھولا نہ تھا
یاد ہے آغوش میں سر رکھ کے سویا تھا تیری
اتنے ہوکے پر سکوں میں آج تک سویا نہ تھا
میری ماں تیری دعاوں نے اٹھایا ہے مجھے
ورنہ میرا یہ مقدر اب تلک جاگا نہ تھا
ماں کے قدموں سے مہک آتی ہے جنت کی یہاں
اس سے بڑھ کر پھول گلشن میں کوئی مہکا نہ تھا
Load/Hide Comments