بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
پنجاب میں وزیر اعلی کے حیران کن اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اب پاکستان کی سیاسی صورتحال دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکی ہے ۔نمبر پوری کرنے کے بعد پرویز الی نے عمران پر ایک احسان کیا ہے اور اسمبلی تحلیل کرنے ک سمری پر دستخط کر کے گورنر کو بیج دی ۔مگر گورنر نے ایک بار پھر اپنی انا کو حاوٸی ہونے دیا اور اس پر دستخط نہیں کی مگر اب قانون کے تحت کل رات بارہ بجے اسمبلی تحلیل ہوگٸی ہے ۔اب عمران اور پرویز الی مل کر اپوزیشن لیڈر سے نگراں سیٹ اپ کے لٸے مشاورت کے عمل میں تیزی لا رہے ہیں ۔اسی کے ساتھ ساتھ اب کے پی اسمبلی بھی بہت جلد تحلیل کی جاۓ گی ۔اور اس طرح ساٹھ فیصد پاکستان میں انتخابات ہونگے ۔آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات کراچی اور حیدر آباد کے بھی اسی سلسلے کی اکی کڑی لگتی ہے ۔اب وہ موسم آچکا ہے کہ پاکستان میں اب عام انتخابات کے آثار نظر آنے لگے ہیں ۔جیسے آسماں کےی صورتحال کا معلوم نھیں ہوتا ۔بلکل اسی طرح اب پاکستان کی سیاسی صورتحال کا بھی کچھ ایسا ہی صورتحال ہے ۔پل پل سیاسی منظر نامے بدل رہے ہیں ۔اور سیاسی جوڑ توڑ بھی اپنے عروج پر ہے ۔متحدہ ایک بار پھر متحد ہوچکی ہے ۔اور ادھر عمران خان نے وزیر اعظم کو اعتماد کے ووٹ لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔اس طرح وفاق کو ایک اور چونکا دینے والی صورتحال کا سامنا کرنا پر سکتا ہے ۔اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی کہ چکی ہے کہ وہ اب نیوٹرل رہے گی ۔پنجاب کی صورتحال سے تو یہی لگتا ہے کہ اب اس میں خلاٸی مخلقوق کا کوٸی دخل نھیں ہے ۔خیر اب یہ سال ویسے بھی عام انتخابات کا سال ہے ۔اسی سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں میں مشاورت کا عمل ایک بار پھر جاگ چکی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ۔کیونکہ متحدہ بھی وفاقی حکومت سے علحیدگی کے اشارے دے رہی ہے ۔وہی متحدہ جو انتخابات کے عمل سے بھاگنا چاہتی تھی ۔اب دوبارہ اس کا حصہ بننے جا رہی ہے ۔بہر حال سیاسی عمل کو ایک سمت میں آگے بڑھنا چاہے اور اگر عام انتخابات کے حالات زیادہ موزوں نظر آرہے ہیں تو تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس پر سوچ بیچار کرنا چاہے ۔وگرنہ کی کھیل بنا کسی نتیجے کے اختتام پزیر ہوجاۓ گا ۔اور عوام اس کا خمیازہ بھگتیں گے ۔