ارشد شریف قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت ، ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک بند خط دے دی
ارشد شریف قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت ، ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک بند خط دے دی۔
ارشد شریف قتل کیس آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بہت اہم ریماکس دئیے ہیں ۔ عدالت نے حکومت کی طرف سے بنائے گئے جی آئی ٹی کو منسوخ کر دیا اور حکم دیا ہے کہ ایک نئی جی آئی ٹی بنایا جائے ۔ جس میں ایف آئی اے اور آئی بی ۔ دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کو شامل کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
ارشد شریف کی والدہ آج سپریم کورٹ میں ججوں کے دو برو پیش ہو کر ارشد شریف شہید کی بارے میں بتاتی ہوئی آبدیدہ ہوگئیں ۔ اور چیف جسٹس کو کہا۔ میرے بیٹا تو چلا گیا لیکن کوئی اور نوجوان اپنے ماہ سے، اور نوجوان صحافی غائب نہ ہو۔ کوئی اور والد اپنے بچوں سے جدا نہ۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا۔ ارشد شریف کی والدہ نے ان کے گھر میں جا کر بیان رکارڈ کرایا جائے ۔ ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک بن لفافہ میں ایک خطہ دے دیا۔ جس میں ارشد شریف کی قاتلوں کا نام بتائی گئی ہے ۔ سپریم کورٹ اف پاکستان نے ایف آئی آر سے متعلق اٹارنی جنرل سے پوچھا ۔ آپ نے ایف آئی آر میں تین بندوں کو کس قانون کے تحت نامزد کر دیا گیا ہے ۔