موسمیاتی تبدیلی گلگت بلتستان کا بڑا چیلنج، موثر حکمت عملی کے لئے گلاف ٹو جیسے منصوبے ناگزیر ہیں، ، ڈائریکٹر جنرل جی بی ڈی ایم اے

موسمیاتی تبدیلی گلگت بلتستان کا بڑا چیلنج، موثر حکمت عملی کے لئے گلاف ٹو جیسے منصوبے ناگزیر ہیں، ، ڈائریکٹر جنرل جی بی ڈی ایم اے
رپور ٹ عابد شگری 5 سی این نیوز ویب
موسمیاتی تبدیلی گلگت بلتستان کا بڑا چیلنج، موثر حکمت عملی کے لئے گلاف ٹو جیسے منصوبے ناگزیر ہیں، ڈائریکٹر جنرل جی بی ڈی ایم اے صفدر خان کا جرمن ٹی وی کو خصوصی انٹرویو
گلگت(5 سی این نیوز) گلگت بلتستان ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے)کے ڈائریکٹر جنرل صفدر خان نے جرمنی کے معروف ٹی وی چینلZDF کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ گلگت بلتستان اپنی جغرافیائی حساسیت اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے سبب سالہاسال طرح طرح کی آفات کا شکار رہتا ہے۔ 2015 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں اس وقت 7000 سے زائد گلیشیئرزموجود ہیں۔موسمیاتی تبدیلی کے سبب ان گلیشئرز کے پگھلنے کے نتیجے میں 3000 سے زائد گلیشئائی جھیلیں وجود میں آئی ہیں۔ جن میں سے 36 جھیلیں ممکنہ طور پر پھٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں جو پہاڑی علاقوں میں مقیم انسانی جان ومال اور املاک کے لئے بڑی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں یہاں پرگرمیوں میں گلیشرز کا پگھلاؤ اور گلیشئائی جھیلوں کے پھٹنے سے ندی نالوں میں سیلاب اور سردی کے موسم میں برفانی تودوں کے گرنے کے واقعات سے انسانی جان ومال اور املاک کو ہونے والے نقصانات خطے پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی نمایاں مثالیں ہیں۔اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی مختلف نوعیت کی اسٹریٹیجیزکے تحت صوبائی لیول سے گاؤں کی سطح پرمختلف منصوبوں پر کام کر رہا تاکہ مقامی لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور قدرتی آفات کے خطرات سے موثر انداز سے نمٹنے کے لئے تیار کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام(یو این ڈی پی) اورحکومت گلگت بلتستان کے باہمی اشتراک سے چلنے والا گلاف ٹو انتہائی کارآمد ثابت ہو رہا ہے جس کے تحت ہدف شدہ وادیوں میں چھوٹے پیمانے پر سیلاب کو کم کرنے کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، واٹر چینلز کی تعمیر ومرمت اور آفات کے شکار علاقوں میں کمیونٹی بیسڈ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ سینٹرز اور محفوظ پناہ گاہوں کا قیام شامل ہے۔ منصوبے کے تحت میں قدرتی آفات کے خطرے سے دوچارسولہ وادیوں میں دو سو سے زائد مقامات پر ارلی وارننگ سسٹم نصب کیا جارہا ہے جس سے نہ صرف علاقے کے درجہ حرارت اور گلیشئرز کے پگھلاؤ کے عمل کا جائزہ بلکہ خطرے سے دوچار علاقوں کے عوام کو بروقت حفاظتی اقدامات اٹھانے اور محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے میں مدد ملے گی۔مزید برآں، منصوبے کے تحت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں سرکاری حکام، طلبا وطالبات، میڈیا، سول سوسائٹی، اور مقامی کمیونٹی کو ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (DRR)، ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ (DRM)، اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق اگاہی دی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں میں موسمیاتی تبدیلی کے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جاسکے۔

انہوں نے تجویز دی کی اقوام متحدہ سمیت موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے عالمی ادارے رواں ماہ کے آخر سے دبئی میں منعقد ہونے والے کانفرنس آف پارٹیزمیں گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی اور گلئشیائی جھیلوں کے پھٹنے کے خطرات سے نمٹنے کے لئے گلاف ٹو طرز کے منصوبے رکھے تاکہ علاقے کو درپیش ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جاسکے۔
urdu newsClimate change is the major challenge of Gilgit-Baltistan

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں