اسکردو ، ستائیس روز گزر گئے وفاق کی طرف سے مسئلے کی حل کے لئے خاطر خواہ پیشقدمی دکھائی نہیں دیتے ۔۔اب ہم پلان B کے پہلے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں. آغا علی رضوی کا دھرنہ شرکاء سے خطاب

اسکردو ، ستائیس روز گزر گئے وفاق کی طرف سے مسئلے کی حل کے لئے خاطر خواہ پیشقدمی دکھائی نہیں دیتے ۔اب ہم پلان B کے پہلے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں. آغا علی رضوی کا دھرنہ شرکاء سے خطاب
سبسڈی کے خاتمے کے خلاف جاری احتجاجی جلسے کے 28 ویں روز بھی یادگار شہداء پر عوام کی ایک جم غفیر نے احتجاجی جلسے میں شرکت کی۔عوام کا جوش اور جذبہ قابل دید تھا ۔
آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ستائیس روز گزر گئے وفاق کی طرف سے مسئلے کی حل کے لئے خاطر خواہ پیشقدمی دکھائی نہیں دیتے ۔۔اب ہم پلان B کے پہلے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں ۔پلان B میں داخل ہونے کے بعد ہم صرف گندم سبسیڈی کا مطالبہ نہیں کرینگے بلکہ اور بھی بہت سارے چیزوں کا مطالبہ بھی شروع کرینگے۔ہم پی آئی اے کی ٹیکٹ پر بھی سبسیڈی کا مطالبہ کرینگے کیونکہ یہ سبسیڈی پہلے عرصہ دراز تک دیتے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا ہم پی آئی اے والوں کو باور کرنا چاہتے ہیں کہ آپ لوگ پورے پاکستان میں سبسیڈی دے رہے ہیں جبکہ بلتستان کے کرائے میں پورے ملک کے مقابلے میں بے تحاشا اضافہ کردیا ہے جو اس خطے میں بسنے والوں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔انہوں نے اپنے تقریر میں مزید کہا کہ آج کے بعد ہم مطالبہ صوبائی حکومت سے نہیں کرینگے کیونکہ صوبائی وزرا اپنے ووٹرز کو بھول چکے ہیں ان کو وفاق میں ہونے والے الیکشن کا غم کھائے جارہے ہیں آج کل یہ لوگ وفاقی الیکشن کی مہم میں لگے ہوئے ہیں ان لوگوں کو ستائیس روز سے سڑکوں پر موجود عوام کی کوئی فکر نہیں لہذا اب ہم وفاق سے ہی مطالبہ کرینگے ۔ہم بار بار پاکستان کی بات کرتے ہیں اس کے اداروں کی بات کرتے ہیں لیکن پاکستان کو بھی چاہئیے کہ وہ گلگت بلتستان کا بھی نام لیں جب کبھی پاکستان گلگت بلتستان کا نام لیتے ہیں تو اس وقت متنازعہ کہہ کے یاد کرتے ہیں میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہمیں متنازعہ حیثیت میں ہی پکارتے رہنا ہے تو ہمیں مکمل طور پر متنازعہ علاقوں کے ہی حقوق دے دو ۔جب ہم متنازعہ علاقوں کے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو صوبے کا نام لیتے ہیں جب ہم صوبائی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو متنازعہ حیثیت کو چھیڑا جاتا ہے ۔انہوں نے واضح طور پر کہا آئیندہ اس طرح آدھا تیتر اور آدھا بٹیر والا معاملہ نہیں چلے گا ۔
کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین غلام حسین اطہر صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے منصوبے پر عمل کرنے جا رہے ہیں جس سے پورا گلگت بلتستان جام ہوجائینگے۔انہوں نے کہا 23 جنوری کے بعد ہم 2 بجے کے بعد پورے سکردو شہر کی دوکانیں بند کرکے تمام تاجر اور ان کے ملازمین بھی اس تحریک کا حصہ بنینگے۔اس کے بعد یادگار شہدا پر انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ آئینگے۔چند روز کے لئے ہم اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر اپنے احتجاج کے سلسلے کو آگے بڑھاتے رہینگے اس کے بعد اگلے مرحلے میں ہم پورے گلگت بلتستان میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا سلسلہ شروع کرینگے۔عوام کے حقوق پر بار بار ڈاکہ ڈالنے والے جی بی اسمبلی اور جی بی کونسل کا جب تک خاتمہ نہیں ہوتے ہم اسی طرح اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھینگے۔اس صوبائی اسمبلی سے ہم نے کیا کرنا جس کا وزیر اعلی اور گورنر آسانی سے ملک کے وزیر اعظم سے ملاقات نہیں کرسکتے۔اس ڈمی صوبے کا گورنر اور وزیر اعلیٰ گزشتہ دس روز سے نگران وزیر سے ملاقات کے لئے باربار درخواست دے رہے ہیں لین ان کو وقت نہیں دے رہا ۔اس سیٹ اپ سے ہم نے کیا لینا جس کا گورنر اور وزیر اعلیٰ وزیراعظم سے ملاقات نہیں کرسکتے۔انہوں اس بات کو دوبارہ دہراتے ہوئے کہا کہ 23 جنوری کے بعد شام دو بجے سکردو شہر کے تمام مارکیٹس بند ہونے اور تمام تاجر اور ملازمین جلسے میں اپنے شرکت کو یقینی بنائیں
آغا قمر صاحب نے تقریر کرتے ہوئے فرمایا خدا نے اس قوم کو لسانیت ، علاقائیت اور مذہبیت سے بالا رکھا ہوا ہے آپ کی اسی خوبصورت ماحول کی وجہ سے آج نہ صرف یادگار شہدا پر عوام کا ایک جم غفیر موجود ہے بلکہ اس سٹیج پر جس مسلک کا عالم پہنچتے ہیں ان کو یکساں بنیاد پر عزت ملتے ہیں۔کسی بھی تحریک کی کامیابی کے لئے اتفاق و اتحاد ضروری ہوتا ہے جو بفضل خدا اس قوم میں موجود ہے۔
روندو کی نمائیندگی کرتے ہوئے محترم شیخ شرافت صاحب نے فرمایا نمائیندے تین طریقوں سے آتے ہیں ۔نوٹ ، ووٹ اور بوٹ کے ذریعے ۔ہمارے نمائیندے کچھ نوٹ کے ذریعے آئے ہیں باقی بوٹ کے ذریعے آئے ہیں ان کو پتہ ہے انہوں نے ووٹ کے ذریعے نہیں آئے ہیں اس لئے ان کو ستائیس دن کے شدید احتجاج کے بعد بھی کوئی فرق نہیں پڑ رہا ۔انہوں نے مزید کہا جیمز ہمارے ہاں معاشرے کے غریب عوام کے لئے روٹی روزی کا سب سے سستا ذریعہ ہے لیکن گہرے سازش کے ذریعے ان غریب لوگوں کے کمائی کے اس ذریعے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے جس کی یہ مجمع بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ہمارے زمینیں انتظامیہ کے قبضے میں ہیں ،پہاڑ لیز پر دے کے ختم ہوچکے ہیں گندم ہمارے نااہل نمائیندوں کی سہولت کاری کی وجہ سے عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکے ہیں ۔ایک سڑک تھا اسے ایف ڈبلیو او نامی کنسٹرکشن کمپنی نے چلنے کے قابل نہیں رکھا دنیا اصول ہے لوگ چلتے راہ سامنے دیکھتے ہوئے جانا ہوتا ہے لیکن ایف ڈبلیو او نے ایسا روڈ بنایا ہے جس پر چلتے ہوئے سامنے کم بلکہ اوپر زیادہ دیکھنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او برفباری اور بارش نہ آنے کی دعائیں دے رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے جس دن شدید بارش یا برف باری ہونگے اس دن یہ روڈ سال کے لئے بند ہوجائینگے۔
صوفیہ نوربخشیہ کے عالم الدین مولانا بوا امین صاحب نے بہت ہی خوبصورت تقریر کرتے ہوئے فرمایا اسمبلی میں موجود ممبران کو چاہئیے آپ کو اسمبلی میں عوام کی خدمت کے لئے بیجا ہے لیکن آپ خدمت کے بجائے مسائل پیدا کر رہے ہیں آپ رزق لانے کے لئے کوشش کرنے کے بجائے عوام سے رزق چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے بھرپور مطالبہ کرتے ہوئے فرمایا اس اسمبلی کا کیا فائیدہ جو اپنے عوام کا ایک اہم اور اجتماعی مسئلہ بھی حل نہ کرسکے لہذا اب اس صوبائی سیٹ اپ کا بہت جلد خاتمہ کرکے ہماری مکمل متنازعہ حیثیت کو بحال کرکے ہمیں وفاق کے کھاتے میں رکھا جائے۔
روندو کی نمائیندگی کرتے ہوئے کیپٹین ریٹائرڈ سکندر علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یادگار شہدا پر بزرگوں ،جوانوں اور علما نے جس استقامت کا مظاہرہ کیا وہ پورے ملک کے لئے تاریخی مثال ہے ۔سکردو دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں چوبیس گھنٹے میں صرف ایک گھنٹہ بجلی ملتے ہیں انہوں نے کہا ہم اس سبز ہلالی پرچم کی سربلندی کے لئے لڑتے رہے ہیں آئیندہ بھی اسی سبز ہلالی پرچم کی سر بلندی کے لئے لڑتے رہینگے۔ہم ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں آپ ہمیں آئین میں شامل کرکے ہمیں آئینی حقوق دیں اگر ایسا نہیں کرسکتے تو ہماری متنازعہ حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیں متنازعہ علاقوں کے حقوق دیں۔
وزیر اقبال صاحب نے اپنے تقریر میں کہا میں مسلسل ستائیس روز سے دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے کہ اتنے عمر رسیدہ لوگ شدید سردی انتہائی استقامت کے ساتھ اس کارواں کا حصہ بنے ہوئے ہیں انہوں نے انجمن صوفیہ نوربخشیہ کا اس احتجاجی جلسے کا مکمل حصہ بننے پر ان کا انتہائی شکریہ ادا کیا انہوں نے اہل حدیث کی نمائیندگی کرتے ہوئے احتجاجی جلسے کا حصہ بننے کے ساتھ ساتھ جلسے میں دبنگ خطاب کرنے پر عبد الستار کوروی کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔انہوں نے کہا اگر ہم اسی طرح اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرتے رہینگے تو انشااللہ بہت جلد ہمارے مسائل حل ہو جائینگے ۔
احسان یولتر صاحب نے تقریر کرتے ہوئے کہا ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جن لوگوں کو ہم نے اپنے بچوں کے اخراجات کے پیسوں کو خرچ کرکے دشمنیاں مول کے اسمبلی میں بیجے آج وہی لوگ ہمیں تماشائی بن کے دیکھ رہے ہیں یہ لوگ اقتدار کے نشے میں مست ہیں لگتا ہے ان کو اب عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔
ایڈوکیٹ عقیل نے اپنے تقریر میں کہا آج ستائیس روز ہوگئے ہر گزرتے دن کے ساتھ بزرگوں اور جوانوں کی ہمت اور استقامت کو دیکھ کر میں حیران ہوں انہوں نے غلام حسین اطہر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا جس طرح آپ نے کی بی کونسل اور موجودہ سیٹ اپ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اسی طرح آپ یہاں سے واپڈا کے خاتمے کا مطالبہ بھی شروع کریں کیونکہ واپڈا اس خطے پر ایک سفید ہاتھی کی طرح جما ہوا ہے جس روز سے واپڈا نے سکردو کی سرزمین پر قدم رکھا ہے سکردو کے عوام ہر سال بجلی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں آج تک یہ ادارہ سسٹم میں ایک میگاواٹ بجلی کا اضافہ نہیں کرسکے جبکہ یہ ہمارے بجٹ پر نو ملین کا بوجھ بنا ہوا ہے ۔
ریاض غازی نے تقریر کرتے ہوئے کہا وزراء بار بار کہتے ہیں کہ ہم گندم کی قیمت میں ایک روپئے کی کمی نہیں کرینگے ہم دیکھتے ہیں کہ تم کس طرح کم نہیں کرتے ۔اگر تم اس اہم مسئلے کو آنا کا مسئلہ بناتے رہینگے تو ہم بھی تمہارے لئے مشکلات کا پہاڑ کھڑا کرتے رہینگے۔انہوں نے ریاستی اداروں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ خدارا اس غریب عوام پر اتنا بوجھ ڈالیں جتنا یہ برداشت کرسکے اگر ان کی برداشت سے زیادہ بوجھ ڈالنے کا یہ سلسلہ جاری رہینگے تو اس کا انجام بھی بہتر نہیں ہوگا ۔
وزیر اسحاق صاحب نے تقریر کرتے ہوئے کہا آج ستائیس روز گزر گئے عوام شدید سردی میں یادگار شہدا پر موجود ہے لیکن ہمارے نا اہل نمائیندے محض پروپیگنڈہ کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہے ۔۔گلگت بلتستان پاکستان کے لئے سونے کا چڑیا ہے اگر ہمارے سیاستدان اس سونے کے چڑئیے کی حفاظت نہ کرسکے تو ہم پاک فوج کے ساتھ ملکر اس سونے کے چڑئیے کی حفاظت کرینگے۔
Urdu news, Now we are entering the first phase of Plan B

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں