کھرمنگ پولیس کی ایک اور نااہلی، ایک سال میں کئی دفعہ مختلف ورادات لیکن کھرمنگ پولیس خرگوش کے نیند سورہے ہیں

کھرمنگ پولیس کی ایک اور نااہلی، ایک سال میں کئی دفعہ مختلف ورادات لیکن کھرمنگ پولیس خرگوش کے نیند سورہے ہیں کھرمنگ عوام کا شدید غم وغصہ
کھرمنگ پولیس والوں کو پولیس کی جگہ میونیسپل میں ہونا چاہیے کھرمنگ عوام
غریب عوام کی لاکھوں روپے کی مالی نقصان لیکن کھرمنگ پولیس کو کسی چیز کی فکر ہی نہیں۔ اصل مجرم کو چھوڑ کر غریبوں پر ظلم وجبر ۔
ضلع کھرمنگ میں دو ماہ میں دوسری چوری کی ورادات
سسپلو ویلیج پاری میں یہ دوسری دفعہ چوری کی ورادات ہے۔ ایک سال میں کٸی دوکانوں پر چوری جس میں شامل باغیچہ طولتی کمنگو ، مادھوپور اور دیگر علاقے شامل ۔
دوماہ پاری میں چوری ہوا تو فوری طور پر تھانہ طولتی میں غریب دوکاندار نے نامعلوم چور کے خلاف درخواست جمع کرنے کی باوجود کوئی کاروائی عمل میں نہیں لایا گیا ۔کھرمنگ پولیس کو شرم آنا چاہیے کھرمنگ عوام کی جان مال محفوظ نہیں۔
کھرمنگ میں ایک ہی شاہراہ ہے ایک ہی چیک پوسٹ ہونے کی باوجود مکمل ناکام ۔
منشیات کی خرید وفروغ چرسی بے لگام۔چوروں کی چوری بھرمار ۔
قانون صرف غریبوں پر مسلط ۔
آخر ان سب کا ذمہ دار کون ۔کھرمنگ میں پولیس نام کا کوئی وجود ہی نہیں ۔ قانون کی کوئی رکھوالی نہیں۔
آخری حل یہی ہے یہاں موجود ساری اہلکاروں کو دوسری ضلعوں میں ٹرانسفر کیا جاے۔ کھرمنگ غیر مقامی پولیس تعینات کیا جاے تاکہ ضلع کھرمنگ ہر قسم کی جرائم سے پاک ہو سکے۔
کھرمنگ میں اس وقت قانون مکڑی کی جال سے بھی کمزور ہوچکا ہے یہاں بڑے مجرم اس جال کو پھاڑ کر نکل جاتے ہیں غریب اس جال میں مکمل پھس جاتے ہیں۔آخر کھرمنگ پولیس خاموش کیوں۔!!
خدا نخواستہ اگر دہشتگردی کا کو ئی واقعہ پیش آجائے تو یہ لوگ کیا کرسکتے کچھ بھی نہیں کرسکتا کیونکہ انکو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ان سب کو اتنا آرام مل چکا ہے کہ یہ لوگ اپنا دفاع بھی کرنا بھول چکے ہونگے عوام کی دفاع کرنا دور دور کی بات ہے۔
آئی جی گلگت بلتستان
ڈی آئی جی گلگت بلتستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں محکمہ پولیس کھرمنگ کو دور جدید کے مطابق کی ٹرینیگ دیا جائے۔یا کھرمنک میں غیر مقامی پولیس تعینات کیا جاے خاص طور پر تمام تھانہ جات کے ایس ایچ اوز کو غیر مقامی تعینات کیا جاے دیگر صورت میں ضلع کھرمنگ مستقبل میں امن کی وادی خوابوں میں ہی ہوگا۔
Urdu news, ncompetence of the Kharming police, many different incidents in a year,

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں