پاک فوج کے سپہ سالار نے قوم کو خوشخبری سنا دی۔ ملک ڈیفالٹ کا خطرہ ختم

پاک فوج کے سپہ سالار نے قوم کو خوشخبری سنا دی۔ ملک ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ۔
urdu news, Army chief announced the good news to the nation. The risk of country default is over
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان کے ٹاپ کاروباری شخصیات سے ملاقات کیا اور یقین دہانی کر دی کی پاکستان اب ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ کاروباری شخصیات کے ساتھ ملاقات میں آرمی چیف کے ہمراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شریک تھے ۔ پاکستان کے معاشی مشکلات میں بہتری کے راہ پر گامزن ہے۔ اور ملک ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے ۔ پاکستان ایک خوشحال ملک بنے گا۔ اور ملک ترقی کرے گا ۔
آرمی چیف کے ساتھ کاروباری شخصیات کے ساتھ ہونے والے ملاقات کی کوئی آفشل بیان سامنے نہیں ائے۔ لیکن سینئر صحافی اور کچھہ تجزیہ نگار یہ دعوا کر رہے ہیں ۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم نے بدترین حالات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے قوموں پر مشکل وقت آتی ہے اور اور وہ ہمیشہ نہیں رہتی ۔ جنرل عاصم منیر نے کاروباری شخصیات کو مشکلات حالات سے مقابلہ کرنے کیلئے اسلام تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے یقین دہانی کرا دی۔ پاکستان حالیہ مشکالات سے کامیاب ہوں گے ۔ ملاقات میں میں ایک شخص نے کہا کہ آرمی چیف نے کاروباری شخصیات سے ملاقات کی درخواست کی تھی ۔ وزیر خزانہ کو آرمی چیف نے ملاقات میں مدعو کیا۔ کاروباری شخصیات نے اس ملاقات کو انہتائی کامیاب اور مفید قرار دے دیا۔
urdu news, Army chief announced the good news to the nation the risk of country default is over
آرمی چیف نے شرکاء کو بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے تمام شرائط پر عمل کیا گیا ہے۔ اور چند ہفتوں میں معاہدہ ہو جائے گا ۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ دوست ممالک سے ملنے والے امداد کو بھی دستاویزات کی شکل دے دی جائے ۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ دوست ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ آرمی لیڈر شب اور حکومت نے دوست ممالک کو قائل کیا۔
کاروباری شخصیات نے آرمی چیف سے سوال کیا کہ آپ سیاسی قائدین کو ایک جگہے پر کیوں نہیں بیٹھتے ۔ تاکہ ملک کو درپیش مسائل کو فوری حل کی طرف جائے ۔ کاروباری شخصیات نے آرمی چیف کو کہا کہ پاکستان فوج ملک میں افراتفری کی اجازت نہ دی جائے
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کرنے والے 10 کاروباری شخصیات میں سے 5 کا تعلق کراچی سے اور 5 کا تعلق لاہور سے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں