کژا ، پرانے زمانے میں بلتی مکانات کا لازمی جز، قدئم طرز تعمیر کا بہترین شہ کار

کژا ، پرانے زمانے میں بلتی مکانات کا لازمی جز، قدئم طرز تعمیر کا بہترین شہ کار
پرانے زمانے میں بلتی مکانات کا لازمی جز تھا جو اب نئے طرز تعمیر کی وجہ سے ختم ہو رہا ہے کژا سب سے نچلی منزل ایک بڑا ہال سا ہوتا تھا جسے شنگترا کے ذریعے 2 برابر حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہوتا تھا ایک حصے میں مویشی جبکہ دوسرے حصے میں لوگ رہتے تھے مویشی والے حصے کو بلتی زبان پٹھل اور انسانوں والے حصے کو تھپکھہ کہتے تھے مذید دوسرے فلور کے آنگن میں ایک تقریباً چار بائی چار فٹ کا ایک روشندان ہوتا تھا جس میں سے بزیعیہ سیڑھی (کسکا) نیچے کژا میں اترتے تو پہلے پٹھل میں پہنچتے جہاں سے شنگترا کے اوپر سے چھلانگ لگا کر تھپکھہ پہنچتے پٹھل کے چار سے زائد حصے تھے بیالدانگ، چھن دونگ، ٹھری، جونگمہ وغیرہ اور تھپکھہ کے دو بڑےحصے ہوتے تھے ایک تھنگچس کھہ دوسرا تھپکھور، تھنگچسکھہ جہاں چھرا وغیرہ بچھے ہوتے تھے گھر کے مرد اور باہر سے آئے ہوے لوگ بیٹھتے تھے جبکہ تھبکھور یعنی چولہا کا ایریا، جس کے بیج میں چولہا ہوتا جو تین پتھر (زگیدپو) کا بنا ہوتا تھا اور چولہے کے گرد چوکور خانے کی شکل میں لمبے پتھر لگے ہوتے تھے جسے زگےلنگ کہتے تھے اس خانے کے ہر ضلعے کے ساتھ ایک نششت ہوتے تھے
1۔ بانگتھپ: جہاں دانگمو یعنی کھانا پکانے والی بٹھتی تھی جو ماں یا بڑی بھابھی ہوا کرتی تھی
2۔ سماستن: یہ جگہ گھر کے سربراہ کا مسند تھا باپ یا بڑا بیٹا
3۔ سری تھب: جہاں سب سے بڑا بیٹا یا عزیز جس کی حیثیت سربراہ سے کم ہو بیٹھتا
4. غبوس تھب: جو ستون کی طرف ہوتے تھے جہاں بہو بیٹیاں بٹھتی تھیں۔
بانگ تھپ کے ایک طرف اور پیچھے اوناکھڑو محراب بنے ہوتے تھے
چولہے کے ٹھیک اوپر لکڑی کے ڈنڈوں سے بنے الٹا چھتری نما جال سا بنا ہوتا تھا جسے تھوق کہتے تھے جس میں چولہے میں جلانے والی لکڑیاں رکھتے جو آگ کی تپش سے سوکھتے رہتے اور ایک ایک کرکے اتارتے ہوئے استعمال کرتے رہتے تھے غبوس یعنی ستون کے ایک طرف فرش پر ایک گھڑا گھودا ہوا ہوتا تھا جسے چھندونگ کہتے تھے جہاں کوڑے وغیرہ پھنکتے رہتے تھے اور اس کے اوپر ضرورت مٹی ڈالتے رہتے جب بھر جاتے تو اسے نکال کر کھاد کے طور استعمال کرتے چھندونگ کے اوپر کنگ خسوم رکھتے تھے جو چارپائی کی طرح کا سٹیند ہوتا تھا جس کے اوپر پانی و دیگربرتن رکھتے تھے ان کے علاوہ بھی دیگر حصے ہوتے تھے جو مختلف مقاصد کے لئے استعمال ہوتے تھے
traditional house system of Gilgit Baltistan

شگر، کمشنر بلتستان ڈویژن کمال خان کا چارج سنبھالنے کے بعد شگر کا پہلا دورہ ، اپنے فرائض منصبی کو نہایت ایمانداری اور خلوص کے ساتھ انجام دیں عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ہم سرکاری ملازمین تنخواہ لیتے ہیں ، کمشنر بلتستان

شگر انقلاب کے لئے خالد خورشید کے منتظر ہے سابق یوسیز کے چیئرمینوں سمیت کئی سابق یو سیز کے ممبران پی ٹی آئی میں شمولیت کے لئے بے تاب ہے ۔

آخر کب تک ہمارے بچوں کو غلط سائنس پڑھاتی جائی رہے گی، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے میٹرک کے نئے نصاب کے مطابق نویں جماعت کی بیالوجی میں سنگین غلطیاں

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں