پاکستان ریلوے آن لائن ٹکٹ ، پاکستان ریلوے کےموجودہ صورتحال
پاکستان ریلوے آن لائن ٹکٹ ، پاکستان ریلوے کےموجودہ صورتحال
1960ء سے پاکستان کی زیادہ تر تجارتی نقل و حمل کا 75 فیصد ریلوے کے ذریعے ممکن ہوتا تھا لیکن پھر حکومت کی ترجیحات بدل گئیں اور ریلوے کے نظام سے توجہ ہٹالی گئی۔
پاکستان ریلوے کی بربادی کی ایک بڑی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے بروقت اور ضرورت کے مطابق امداد فراہم نہ کرناہے۔ 2011ء سے 2012ء کے درمیان ریلوے نے حکومت سے 21 ارب روپے سے زائد کی رقم مانگی لیکن 85 کروڑ روپے فراہم کئے گئے۔ مختصر کرتے ہوئے آپ کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ 2020ء سے 2021ء کے مالی سال کے دوران حکومت سے 28 ارب 44 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کا مطالبہ کیا گیا لیکن ریلوے کو 17 ارب روپے دیے گئے۔ اسی طرح مالی سال 2021ء سے 2022ء میں 34 ارب روپے کا تقاضا کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے مکمل فنڈز فراہم نہیں کیے گئے۔
ریلوے وزیر کے عہدے دار سے معلوم ہوا کہ 2018ء میں جو ریلوے اسٹریٹجک پلان ریلوے بورڈ کی جانب سے عمل میں لایا جانا تھا اس میں نجی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ریلوے کے بڑے ٹریکس کی مرمت کا پلان بھی شامل تھا حکومت کے پاکستان وژن 2025ء کو مد نظر رکھتے ہوئے اس پلان کو بھی ختم کر دیا گیا
آج پاکستان میں زیادہ سے زیادہ 50 کے لگ بھگ مسافر ٹرین چل رہی ہیں قراقرم ایکسپریس اپنے خرچے کا 80 فیصد ریونیو حاصل کر رہی ہے جبکہ باقی تمام ٹرینوں کا خرچہ حکومت کو برداشت کرنا پڑتا ہے اس معاملے کو بہتر کرنے کے لیے بہت سے تجاویز پیش کی گئی لیکن کسی پر بھی خاطر خواہ عمل نہ کیا گیا
14 جون 2021 کو اس وقت سے کہ وزیر اعظم عمران خان کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ایل ون ریلوے پہ 2015 سے کام جاری نہیں کیا اس کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے اس پر فوری مرمت کی ضرورت ہے
ان سب حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ طے پایا گیا 447 کلومیٹر کے اس ٹریک کی مرمت کے لیے کازکستان کی حکومت سے اعلی سطح پر مذاکرات کیا جائے
دسمبر 2021 میں معلوم ہوا کہ کازکستان کم شرح سود پر 350 بلین ڈالر کا قرضہ دینے کو تیار ہے
لیکن بدقسمتی سے اس فیصلے پر بھی عمل نہیں کیا گیا
پاکستان اور چین دونوں ملکوں کے درمیان کیا گیا معاہدہ بھی اس فیصلے میں رکاوٹ بن سکتا ہے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 2013 میں ریلوے کی امدن 18 ارب روپے تھی جس کو پانچ برس میں 50 ارب تک لایا گیا ان کا خیال تھا کہ ائندہ مزید برسوں میں ریلوے کی آمدن میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پھر ایک سیاہ دور آ گیا اور تعمیر و ترقی کا سارا کام رک کر رہ گیا گزشتہ سال میں آنے والے سیلاب کی صورت میں 400 کلومیٹر کا ریلوے ٹریک پانی میں بہہ گیا جس کی وجہ سے حکومت کو کافی حد تک مالی نقصان ہوا لیکن پھر بھی حکومت نے بغیر کسی مدد اور بغیر کسی فنڈنگ کے 41 دنوں میں دوبارہ سے ریلوے لائن کو بحال کیا
خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باوجود پاکستان ریلوے نے 63 ارب 27 کروڑ کی آمدن حاصل کی
یہ پاکستان کی تاریخ کی ایک مالی سال میں ریکارڈ آمدن تھا. یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر سیلاب نہ آتے تو پاکستان ریلوے 75 ارب کی آ مدن تک پہنچ سکتی تھی
2022 میں وزیراعظم شہباز شریف کے دور چین میں کچھ معاملات پہ میں پیش رفت ہوئی ، اس منصوبے میں کراچی سے پشاور تک ڈبل لائن کو بحال کرنا تھا جس کی لمبائی 1733 کلومیٹر ہے اور رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ طے کی گئی اس منصوبے کی لاگت 10 ارب تک بڑھا دی گئی لیکن اج بھی ہم 2018 کے اس منصوبے میں کھڑے ہیں حکومت کی مکمل کوششوں کے باعث 10 ارب ڈالر کی مالیت کو چھ ارب ساٹھ کروڑ کی مالیت تک لایا
پاکستان افغانستان ریلوے پروجیکٹ پورے علاقے کے لیے خوشحالی کا باعث بنے گا
Pakistan railway online ticket system and current situation