گلگت حقیقی ابتدائی تاریخ اور اسلام کی آمد. :یاسر دانیال صابری

column in urdu The real early history of Gilgit and the advent of Islam

گلگت حقیقی ابتدائی تاریخ اور اسلام کی آمد. :یاسر دانیال صابری
بہت سے لوگ گلگت کی تاریخ سے انجان ہے گلگت کی تاریخ کی حقیقت کیا ہے آج میری تحریر اور تجربے سے واضع ہو گی ۔گلگت کی ابتدائی تاریخ میں ایک خاندان نے حکومت کی جس کو طرہ خان گلگت کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اس خاندان کا موروث اعلی آڈر جمشید کی نام سے معروف تھا جو کہ مذہب آتش پرست تھا ۔یہ شہزادہ جمشید نوشیروان شہنشاہ ایران کی نسل سے تھا۔اس سے پہلے راجہ شری بدد کی ان علاقوں میں حکمرانی تھی یہ آدم خور تھا۔شیری بدد کا پر دادا کسر نے گلگت پر حملہ کیا۔راجہ کسر نے اپنا فرزند بگر تھم والی تھا اس کا بیٹا اگرتھم راجہ بنا۔راجہ شری بدد اگرتھم کی اکلوتی اولاد تھی۔شری بدد کے تمام وزاراء آدم خور سے بہت تنگ تھے وزیروں نے منصوبہ بنایا اس منصوبے کے تحت شیزادی کی شادی دنیور آئے ہوئے شہزادہ جمشید سے کر دی تاکہ شری بدد کو آخری انجام سے دوچار کر دیا جائے ۔یہ پروگرام کامیاب رہا۔شادی کے بعد شیزادی کی معاونت سے راجہ شری بدد کو قتل کر کے آگے لگا دی گئی۔اسکے بعد شہزادہ آذر جمشید کی تخت رسم ادا کر دی گئی۔
سر زمین گلگت میں اسلام کی آمد کیسی ہوئی ۔سر زمین گلگت کا چوتھا راجہ شاہ سو کے عہد حکومت میں 725ء میں ایک خدا رسیدہ بزرگ سید شاہ فاضل علاقہ بدخشاں سے ہو کر اس ملک میں وار ہوئے یہ بزرگ ایک بلند پایہ عالم دین اور صاحب کشف و کرامات والی خدا تھے۔انکی ایمان افروز عالمانہ بند و نصحیت سے راجہ سو ملک مع اراکین دربار و رعایا دین اسلام کے دائرے میں داخل شہزادہ جمشید کی تخت نشینی رسم ادا کر دی گئی۔
تاریخ گلگت یوں تو بڑی حساب کتاب ہے مگر حقیقت لکھنے کی کوشش کرونگا۔تاریخ گلگت لداخ اور بلتستان پر سکھوں اور ڈوگروں کے قبضے کے بعد گلگت کی تاریخ 640ء سے 1840ء تک محیط ہے۔اس عرصے کے پہلے ادوار جو 641سے 1551 ء تک شمار کئے جاتے ہیں۔اس دروان تمام حکمران مسلمان ہی تھے۔67_1561ء میں صاحب قرآن برسراقتدار رہا۔اس کے بعد 1600ء تک مرزا خان دوئم حکمران رہا اس کے وفات پر علی شیر خان گلگت کا حکمران بنا۔جو اپنے ایک وزیر ریشوخان کے ہاتھوں مارا گیا۔ریشو خان 1635ء میں حکمران بنا ۔1650ء میں گلگت کے عوام نے بغاوت کر کے قتل کر دیا۔اس کے جگہ مرزا خان کی بیوہ ملکہ جوادی نے اقتدار سنھبالی۔اس کے بیٹے حبیب خان کے نام پر کرتی رہی۔ملکہ جواری کے پوتے گوری تھم کے نام کاربار سلطنت چلاتی رہی۔گوری تھم 1700میں وفات پا گیا۔اس کی حکومت گلگت کے عوام کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا تھا۔اس نے بڑے فیصلے کئے تھے۔بھورمے چراغہ حراموش والوں کو دیا تھا ہارالی بگروٹ والوں کو دیا تھا کھن بھری دیامر والوں کو دیا تھا جو کہ آج تک لوگ بسے ہوئے ہیں۔
گورتھم کی وفات کے بعد ہنزہ ،نگر ،یاسین ،سکردو کے راجگان مختلف اوقات میں گلگت پر حکومت کرتے رہے۔اسکے بعد 1990ء میں گوری تھم دوئم تخت گلگت پر بیٹھا۔اسے 1812ء میں یاسین کے حکمران شاہ نے قتل کر دیا۔اور محمد خان کو بھی حاکم پنیال عزت خان 1828ء میں قتل کر دیا۔خود گلگت کا فرمانروابن بنا۔عزت خان کو ظاہر خان نے قتل کر دیا۔1839ء میں گلگت کا حاکم بنا۔اسکے وفات پر اس کا بیٹا گوہرامان کے ہاتھوں تہہ فتح ہوا۔گوہرامان کی حکومت میں ظلم ستم گلگت کے علاقوں میں ایک مدت تک رہا۔مگر جب حراموش کے علاقے بلہداس دسو کھلترو پر اس کے لشکر حملہ آور ہوئے تو بلکہ داس میں لوگوں نے مل کر منصوبہ بنایا اور تمام لشکر مار گرایا۔ایک کا زبان کاٹ کر پیغام دینے کو بھجوا دیا۔یوں اس کا بھی حکمرانی گلگت سے ختم ہوتی ہے۔جاری ہے
تحریر :یاسر دانیال صابری

ٹی 20 ورلڈ کپ 2024، عمان اور نمیبیا کے درمیان سنسی خیز مقابلے کے بعد عمان نے سپر اوور میں جیت حاصل کر لیا

تحصیل تسر باشہ کا افتتاح ہونے کے باوجود بھی تحصیل آفس فعال نہ ہوسکا

column in urdu The real early history of Gilgit and the advent of Islam

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں