جنگلات و جنگلی حیات میں اے این آر پروجیکٹ کا کردار ۔ یاسر دانیال صابری
جنگلات و جنگلی حیات میں اے این آر پروجیکٹ کا کردار ۔ یاسر دانیال صابری
اے این آر پروجیکٹ کے تحت جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے لئے سرگرم اقدامات پچھلے 30 سالوں سے وادی حراموش میں امور سر انجام دے رہا ہیں ۔محنت کے ان چراغ ستاروں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا جس میںWCSDO ممبران میں سب سے پہلے معروف تاجر جوہر راکی ،معروف تاجر میراعظم دانیال ۔محترم مطیع اللہ صاحب ۔الطاف حسین صاحب ، جناب کامران صاحب ،جناب انور حسین ایڈوکیٹ مجاہد صاحب ،بشارت حدول صاحب اور ایم اے فارسٹری وجاہت دانیال شامل ہیں ۔جنہوں نے کئی مشکلات کو فیس کرتے ہوئے جنگل اور جنگلی حیات کی تحفظ کے لئے کام کیا ہے واضع رہے اس سے پہلے حراموش کا جنگل میں مافیا سر گرم تھے جنگل کاٹ رہے تھے جنگلات کا عملہ کی کمی تھی ۔اب ڈی ایف او جنگلات اور آر ایف او حراموش کھلتارو انچارج کامران صاحب کے زیر اثر ملازمین ساتھ اے این آر پروجیکٹ کے عملہ کیوجہ سے وادی جوٹیال وادی مروک وادی بارچے وادی سماری وادی کھلتارو کے جنگل و جنگلی حیات تحفظ میں ہے ۔ان کو سیکریٹری جنگلات اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان انعامات مختص کر کے حوصلہ افزائی کریں ۔اے این آر پروجیکٹ کو مختص فنڈ کو جلد از جلد ریلیز کر کے متعلقہ ملازمین کی مالی امداد کی جائے۔
جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت میں مقامی کمیونٹیز کو شامل کرنا اس اے این آر پروجیکٹ کا ایک اہم پہلو ہے۔ مقامی لوگ اپنی روایات اور قدرتی وسائل کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، اس لیے انہیں آگاہ کرنا اور ان کی شرکت سے پروجیکٹ کی کامیابی ممکن بنائی جاتی ہے۔ مقامی کمیونٹیوں کو درخت لگانے، جنگل کی آگ کی روک تھام اور غیر قانونی شکار کو روکنے کے لئے تربیت دی جاتی ہے۔اے این آر پروجیکٹ کا ایک اہم مقصد پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینا ہے تاکہ جنگلات کی کٹائی کو کم کیا جا سکے اور زمین کے وسائل کا بہتر استعمال کیا جا سکے۔ اس میں زراعت کے جدید اور ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ طریقوں جیسے کہ کم پانی والے فصلوں کی کاشت، قدرتی کھاد کا استعمال اور کھیتوں میں درخت لگانے کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس طرح زرعی زمین کا بہتر استعمال اور جنگلات کا تحفظ دونوں کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
جنگلات کا قدرتی ماحولیاتی نظام بہت اہم ہے کیونکہ یہ زمین کی تخریب کو روکنے، مٹی کی حفاظت کرنے اور پانی کے وسائل کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اے این آر پروجیکٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ قدرتی ماحولیاتی نظام کی بحالی کی کوششیں کی جائیں تاکہ جنگلات کے فنکشنز جیسے کہ کاربن کا جذب کرنا، پانی کی صفائی اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ میں غیر قانونی سرگرمیاں جیسے کہ غیر قانونی لکڑی کی کٹائی، شکار اور جنگلات کی زمینوں پر قبضہ ایک بڑی چیلنج ہے۔ اے این آر پروجیکٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ قانون کی عملداری ہو اور ان سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس میں مقامی انتظامیہ، جنگلی حیات کے حکام اور کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کیا جاتا ہے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
جنگلات اور جنگلی حیات پر ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کا اثر بڑھ رہا ہے۔ اے این آر پروجیکٹ جنگلات کے ایکو سسٹم کی لچک کو بڑھانے کے لئے کام کرتا ہے تاکہ وہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، غیر متوقع بارشوں اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کر سکیں۔ اس میں جنگلات کی صفائی، درست درختوں کی اقسام کا انتخاب اور قدرتی آفات سے بچاؤ کے منصوبوں پر کام شامل ہے۔جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے لئے سائنسی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پروجیکٹ کے ذریعے ماہرین اور محققین جنگلی حیات کے رویوں، جنگلات کے تنوع، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر تحقیق کرتے ہیں تاکہ تحفظ کی مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ اس میں جدید سائنسی طریقے جیسے کہ سیٹلائٹ تصویریں، جینیاتی تحقیق اور ماحولیاتی تجزیے شامل ہیں۔
اے این آر پروجیکٹ قومی اور عالمی سطح پر جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے قانونی فریم ورک اور پالیسیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ یہ حکومتی اداروں کو مشورے فراہم کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ جنگلات اور جنگلی حیات کے حوالے سے قانون سازی کی جائے اور اس پر سختی سے عمل درآمد ہو۔
جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے لیے اے این آر پروجیکٹ عالمی سطح پر مختلف اداروں اور تنظیموں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ عالمی سطح پر ماہرین، تنظیمیں اور مالی ادارے اس پروجیکٹ کی حمایت کرتے ہیں، جس سے اس کی کامیابی اور اثرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس طرح، اے این آر پروجیکٹ جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک جامع اور متعدد اقدامات پر مبنی حکمت عملی اپناتا ہے، جو مقامی کمیونٹیوں، حکومتی اداروں، عالمی تعاون اور سائنسی تحقیق کے ذریعے جنگلی حیات کی بقاء اور جنگلات کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔
جنگلات کی اہمیت انسانی زندگی میں ۔۔۔۔۔۔۔
جنگلات کا انسانی زندگی میں کردار نہایت اہم اور وسیع ہے، جو ماحولیاتی، اقتصادی، معاشرتی، ثقافتی اور نفسیاتی پہلوؤں پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ جنگلات صرف قدرتی وسائل فراہم نہیں کرتے بلکہ زمین کی زندگی کے لیے ضروری ماحولیاتی توازن بھی برقرار رکھتے ہیں۔ ان کا کردار مختلف زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے:
جنگلات کا ایک اہم کردار ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنا: جنگلات میں درخت اور پودے آکسیجن پیدا کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں۔ یہ عمل گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
جنگلات ہوا میں موجود مختلف آلودگیوں کو جذب کرکے فضاء کو صاف رکھتے ہیں، جو انسانوں کی صحت کے لیے اہم ہے۔
جنگلات بارش کے پانی کو جذب کرتے ہیں اور اسے آبی ذخائر میں محفوظ رکھتے ہیں، جس سے پانی کی فراہمی میں تسلسل رہتا ہے۔
جنگلات انسانوں کو مختلف قدرتی وسائل فراہم کرتے ہیں جن کا روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہوتا ہے:
جنگلات سے حاصل ہونے والی لکڑی تعمیرات، فرنیچر، کاغذ اور دیگر ضروری اشیاء کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
جنگلات میں پائے جانے والے درختوں کی لکڑی ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں۔
جنگلات میں قدرتی طور پر پائے جانے والے پھل، سبزیاں، جڑی بوٹیاں اور دیگر قدرتی خوراکیں انسانوں کے لیے غذائی اور دوائی فوائد فراہم کرتی ہیں۔
بہت سی بیماریوں کے علاج کے لیے جنگلات میں پائے جانے والے پودوں اور جڑی بوٹیوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جو روایتی طب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جنگلات میں رہنے والی جنگلی حیات کا ماحول میں اہم کردار ہوتا ہے۔ یہ جنگلی جانور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں:
جنگلی جانوروں اور پرندوں کی اقسام ایک دوسرے کے ساتھ خوراک کی زنجیر بناتی ہیں جس سے قدرتی توازن قائم رہتا ہے۔
جنگلی حیات کے مختلف حیاتیاتی عمل ماحول میں آلودگی کی سطح کو کم کرتے ہیں۔جنگلات میں پائے جانے والے کیڑے اور حشرات نباتات کی نشوونما اور زمین کی زرخیزی کو بڑھاتے ہیں۔
جنگلات قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں:
درخت بارش کے پانی کو جذب کرتے ہیں، جس سے سیلاب کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
درختوں کی جڑیں مٹی کو مستحکم کرتی ہیں، جس سے مٹی کے کٹاؤ اور مٹی کی زرخیزی کا تحفظ ہوتا ہے۔
جنگلات طوفانی ہواؤں کو روکتے ہیں اور ان کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔
جنگلات کا انسانی ذہنی اور جسمانی صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔جنگلات میں وقت گزارنے سے انسان کو ذہنی سکون ملتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دباؤ یا ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔
قدرتی ماحول میں وقت گزارنا انسان کے لیے فطری سکون اور خوشی کا باعث بنتا ہے۔
جنگلات میں فطری ماحول میں ورزش اور چلنا صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، جس سے دل کی بیماریوں، شوگر اور ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے۔
جنگلات کی اقتصادی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے
سیاحت۔جنگلی حیات اور قدرتی مناظرات کے سیاحتی مقامات دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ اس سے مقامی معیشت کو فائدہ ہوتا ہے۔
لکڑی اور دیگر مصنوعات کی تجارت ۔جنگلات سے حاصل ہونے والی لکڑی، گوند، ایندھن اور دیگر قدرتی مصنوعات عالمی تجارتی معیشت کا حصہ ہیں۔
زراعت کی مدد۔جنگلات کے درختوں کی موجودگی زراعت کے لیے مفید ہے کیونکہ وہ زمین کی زرخیزی کو بڑھاتے ہیں اور زمین کے کٹاؤ کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
بہت سے ثقافتوں اور مذاہب میں جنگلات اور جنگلی حیات کو روحانی اور ثقافتی حیثیت حاصل ہے
جنگلات میں رہنے والے درختوں اور جانوروں کو کئی ثقافتوں میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔ یہ فطرت کے ساتھ روحانی تعلق کی نمائندگی کرتے ہیں۔
جنگلات اور جنگلی حیات پر بہت سی ثقافتی کہانیاں اور روایات بنی ہوئی ہیں، جو نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں۔
جنگلات کا انسانی زندگی میں کردار اتنا وسیع اور گہرا ہے کہ ان کا تحفظ ہماری بقا کے لیے ضروری ہے۔ جنگلات صرف قدرتی وسائل فراہم نہیں کرتے بلکہ وہ ماحول، معیشت، ثقافت اور صحت کے حوالے سے بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔ جنگلات کے بغیر انسانوں کی بقاء ممکن نہیں، اور ان کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی ان فوائد سے مستفید ہونے کا موقع مل سکے۔وسلام ۔تحریر یاسر دانیال صابری
Column in Urdu, Forests and Wildlife