میں آزادی کب مناؤں ؟ گلگت بلتستان، اعجاز شگری
میں آزادی کب مناؤں ؟
لیبریشن وار چلتی رہی گلگت بتستان ا پہلے آزاد ہوا جبکہ بلتستان کے مختلف یونٹس /ضلع بعد میں آزاد ہوا ۔ روندو 8 فروری 1948 شگر 12 فروری 1948 سکردو 21 اگست 1948 کو آزاد ہوئے تھے ۔ تاریخ اگر پڑھیں تو ہمیں کہیں یہ چیز نہیں ملتی۔ ایک دن میں آزادی ملی یا پیکٹ/ معاہدے کے تحت آزادی نہیں ملی ۔ گورننس کا قانون جو برٹش اسمبلی میں پاس ہوا جس کے تحت برصغیر تقسیم ہوا ۔ انڈیا ، پاکستان بنے۔ گلگت بلتستان میں خود لوگوں نے جنگ لڑی اور آہستہ آہستہ چھوٹے چھوٹے سٹیٹ آزاد ہوئے۔ مختلف ضلع /سٹیٹ/ڈویژن مختلف تاریخ کو آزاد ہوئی ۔ آزادی کا دن Nation Building Symbol ہوتا ہے یعنی علامتی دن مگر ایسا کچھ گلگت بلتستان کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ۔ نیشنلی ایک دن آزادی منانا ہوتا ہے جہاں ایک دن میں فتح ملے ۔ جیسے استور میں کوئی جنگ ہوئی ہی نہیں۔ بونجی میں کرنل حسن بیٹھے ہوئے تھے ۔ انکو کہا گیا گلگت میں بغاوت ہوئی ہے ۔ اس بغاوت کو کچلیں جب وہ نکلے تو پتہ چلا گلگت فتح ہو گیا ہے ۔ اس وقت گلگت سکاؤٹس نے احتجاج کیا تھا اور گھنسارا سنگ سے درخواست کیا تھا ۔ برٹش ایمپائر یہاں سے جارہے ہیں برصغیر تقسیم ہو رہا ہے یہ علاقہ مہاراجہ کو مل رہا تھا ہماری تنخواہیں مہاراجہ کے برابر ہونی چاہیے ۔ مہاراجہ کشمیر کی فوج ہے جو کرنل حسن تھا۔ گلگت سکاؤٹس نے اس سلسلے میں گھنسارا سنگ کو درخواست دی ۔ اس کی بیناد پر احتجاج ہوا اور اسی احتجاج کو میجر براؤن نے مظبوط کیا اور اس دوران انہوں نے گھنسارا کو ہی گرفتار کر لیا ۔ اور گلگت پر قبضہ کیا کرنل حسن کو پتہ چلا گلگت پر قبضہ ہوا ہے اور وہی پر جرنل حسن آرمی چیف لگا۔ اور گلگت میں داخل ہو کر ریاست گلگت کا اعلان کیا۔
دیکھا جائے تو گلگت بلتستان کبھی ون یونٹ رہا ہی نہیں اس لیے ایک دن والی بات ممکن نہیں ہے . علی شیر خان کے علاؤہ کوئی بھی اس علاقے کو ون یونٹ بنا ہی نہیں سکتا تھا جب علی شیر خان انچن نے سارے علاقے کو فتح کر کے اپنی ریاست میں شامل کر کے ون یونٹ بنانے کی کوشش کی ۔ مگر اس وقت بھی یہ ممکن نہیں ہوا ۔ ایک دن آزادی والی بات کی کہانی ہے ہی نہیں ۔ اب وہ ایک دن والی بات کنفیوژن/ڈویژن کے لیے پروپیگینڈا کہہ سکتے ہیں ۔
تاریخی طور پر اگر آپ دیکھیں تو آپ ایک دن کی بات اس وقت کرینگے جس وقت ون یونٹ ہو۔ ون یونٹ کی بات تھی نہیں ۔ چھوٹے چھوٹے یونٹس تھی ۔گلگت سٹیٹ ، ہنزہ سٹیٹ ، نگر سٹیٹ ، پونیال ، یسین سٹیٹ ، سکردو سٹیٹ تھی ۔ داریل تانگیر جاگیرستان کہلاتا تھا جو 1952 میں شامل ہوئے ۔ اس طرح ہر یونٹس الگ الگ آزاد ہوئے یہ سلسلہ 1947 سے 1952 تک جاری رہا ۔ آزادی کے لیے ضروری ہے ون یونٹ ہو ۔