بلتستان میں بڑھتی بےروزگاری اور اس کا حل
بلتستان میں بڑھتی بےروزگاری اور اس کا حل .
یوں تو بلتستان میں اللہ پاک کے فضل وکرم سے شرح خواندگی تقریبأ ١٠٠فیصد ہوٸی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ بےروزگاری میں بھی خوب اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔اس کے اہم وجوہات ہیں ۔ایک وجہ تو یہ ہے کہ اس سرزمین میں کسی بھی ادارے میں کوٸی پلانینگ نہیں ہے ۔ہر شخص بس آج کے لیۓ کافی والا اصول اپنا کر کام کر رہا ہے ۔دوسری وجہ ناقص سیاسی حکمت عملی ہے ۔سیاسی نماٸندے عوام کو محض بطور آلہ استعمال کرتے ہیں اور وقت آنے پر ان سے ہی دو دو ہاتھ کرتے ہیں ۔اس سرزمین میں انفراسٹیکچر نہ ہونے کے برابر ہے ۔جب تک انفراسٹیکچر بہتر نہیں ہوتے ۔ہم ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتے ۔اس کے علاوہ اب تعلیمی افراد کی بے روزگاری میں خوب اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔جب کوٸی طالب علم اسکول میں میٹرک کے درجے پر پہنچ جاتا ہے تو اس کے دماغ میں ایک ہی چیز آجاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس نے ہر حال میں ڈاکٹر بننا ہے اور ہ اسی کے لٸے کوشیش کرتا ہے مگر مقابلہ بہت سخت ہوتا ہے اور میڈیکل کے شعبے میں سیٹوں کی تعداد بھی گنی چکنی ہوتی ہے ۔جو طالب علم اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوتے ۔وہ مختلف جامعات سے مختلف شعبوں میں بی _ایس کرتے ہیں اور فارخ اتحصیل ہوتے ہی نجی اسکولوں میں آکر خدمات سر انجام دیتے ہیں ۔اب ان اسکولوں میں ان کو اپنی ضرورت کی تنخواہ نہیں ملتی ۔اور جو تنخواہ دی جاتی ہے وہ کافی نہیں ہوتی ۔پس ایسے طبقے مزدوری کرنے کو بھی زیب نھیں دیتے ۔کیونکہ معاشرہ انکو پھر ایک الگ نظر سے دیکھتی ہے ۔کاروبار کرنے کے لٸے بھی خاطر خواہ آمدن نھیں ہوتی ۔پس یا تو وہ لوگ نجی اداروں میں بھت ہی کم اجرت کے عوض کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔یا مکمل بےروزگار بیٹھ جاتے ہیں ۔سرکاری اداروں میں نوکری کے لٸے بھی اس مملکت پاکستان میں آپ کو فارم بھراتے وقت کچھ رقم جمع کرنا پڑتا ہے ۔اس کی دیکھا دیکھی میں نجی اداروں نے بھی ٹیسٹ میں شمولیت کے لٸے یہی طریقہ اپنایا ہے ۔ڈگری ہولڈرز کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے ۔اور مواقع نایاب ہوتے نظر آرہے ہیں ۔ایسے میں جامع پالیسیز ترتیب دینے کی ضرورت ہے نہ کہ مجبوری سے فاٸیدہ اٹھا کر نجی اداروں میں کام کرنے والے افراد سے ایڈوانس ڈیڈیکشن کر کے ان کے رقوم کو اپنے پاس رکھ کر انہں تنگ کرے ۔