پاکستان کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال

پاکستان کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال
اگر چہ مملکت پاکستان کی سیاست ایک عجوبے سے کم نہیں ۔جو کسی بھی وقت کسی بھی رخ کی جانب مڑ سکتی ہے ۔نہ کسی قسم کی پیشن گوئی کی جاسکتی ہے ۔پلک جھپکنے میں سیاسی اتحاد قائم ہوتی ہے اور پلک جھپکنے میں یہی سیاسی اتحاد ایک دوسرے کے دستو گریباں ہوجاتے ہیں ۔اور الزامات ایسے عاٸد کرتے ہیں جیسے ملک کا سارا سرمایہ یہی افراد چرا کے بیٹھے ہیں ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے ناں ۔بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے ۔پیچھلے ایک ہفتے سے ایک سیاسی جماعت یہ بلند دعوے کر رہی تھی کہ موجودہ حکومت کا وقت پورا ہوچکا ہے اور اب وہ لانگ مارچ کرنے آرہے ہیں ۔اس مارچ سے اسلام آباد میں بیٹھی حکومت دم دباۓ باگ جأۓ گی اور انھیں اقتدار پیلیٹ میں سجا کر دیا جاۓ گا ۔پھر وہ وقت بھی آ گیا مگر یہ حکومت گئی نہ وہ لانگ مارچ شروع ہوسکا ۔چلو اس میں ایک اچھا پہلو یہ تھا کہ ایک اہم تعیناتی کا معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹا. جس سے ملکی سیاسی استحکام کو تقویت ملی ۔اس کے بعد حیرانی والی بات یہ تھی کہ جو سیاسی جماعت حکومت کو گرانے اسلام آباد آئی تھی ۔خود اپنی حکومت گرانے کا اعلان کر کے چلی گئی ۔جس سے ایک بار پھر یہ تعثر پیدا ہوا کہ ملکی سیاسی حالات یکسر بدل جانے والے ہیں ۔اس کے بعد اقتدار والی جماعت نے ایڑی چوڑی کا زور لگائی کہ کسی قیمت قبل از انتخابات نہ ہوں ۔اور یہ سیاسی جماعت اپنی مددت مکمل کرے ۔اور جمہوریت کو مضبوط کرے ۔اس مقصد کی حصول کے لیے سیاسی روابط میں تیزی آئی ۔اور سیاسی اتحاد کا ماحول اپنے عروج کو پہنچا ۔اچانک یہ بات منظر عام میں آئی کہ بعض حلقہ احباب اسمبلیاں توڑنے کے مخالف ہیں ۔اور سیاسی جماعت کی قلی کھل کر سامنے آئی۔ابھی بھی یہ جماعت کھل کر نہیں کہہ سکی کہ اسمبلی کب توڑی جاۓ ۔کے پی کے کی اسمبلی نے یہ شرط رکھی ہے کہ اگر پنجاب اپنی اسمبلی تحلیل کرے گی تب کے پی کے یہ کام بخوبی سر انجام دے گی ۔پنجاب میں اتحاد جماعت نے اپنے شرأط اور سیٹ ایڈجسمنٹ کی شرط رکھی ہے ۔سیاسی جماعتیں کھبی تیسری فریق کو سیاست میں شامل کرتی ہیں اور کھبی ان سے خفا نظر آتی ہیں ۔بات اگر ہماری ملک کی سیاست کی کی جاۓ تو وہ ایک مضحکے سے کم نہیں ۔خیر یہاں پل پل سیاسی صورتحال بدلتا رہتا ہے جس سے ملکی معیشت کو سب سے بڑا نقصان ہوتا ہے ۔اس بات کو سمجھنے سے سب قاصر ہیں اور بات کرتے ہیں کہ ملک کی بیمار معیشت کو سنبھالیں گے جو ایک مزاق کے علاوہ کچھ نھیں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں