بنوں دہشت گردی کا واقعہ

بنوں دہشت گردی کا واقعہ
انتہا ئی افسوس کے ساتھ یہ دیکھنے کو ملا کہ ایک طویل مدت کا سفر طے کرنے کے بعد مملکت پاکستان میں دوبارہ دیشت گردی کے واقعات میں تیزی آئی ہے ۔اور بنوں میں تو سی ۔ٹی ۔ڈی والوں کے دفتر میں حملہ بھی ہوا ۔جس میں متعدد جوان شہادت کے منصب پر فائز ہوۓ ۔اور بہت سارے زخمی بھی ہوۓ ۔ترجمان پاک فوج کے مطابق ان دہشت گردوں نے علاقے کو گیرے میں رکھا تھا ۔ان کو سیرنڈر کرنے لیے چوبیس گھنٹے کا وقت دیا گیا ۔جس کے بعد باضابطہ کاروائی عمل میں لائی گئی ۔ایس ۔ایس ۔جی ۔کے کما نڈوز نے کامیاب آپیشن کیا اور ۔اس علاقے کو کلئیر کرایا گیا ۔اس واقعے کی پیچھے کالعدم تنظیم ٹی ۔ٹی ۔پی ہی ہے ۔جو ہر بار سرحد پار سے پاکستان پر حملے کرتی رہتی ہے ۔حکومت پاکستان اور اس کالعدم تنظیم کے مابین مزاکرات کے لیے دور ہوچکے ہیں ۔لیکن اس میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ملی ہے ۔طالبان نے جب افغانستان پر اپنی حکومت قائم کی تھی ۔تو اس وقت پاکستان کی حکومت نے وہاں سیاسی استحکام کے لیے ان گنت کوشیشیں کیں ۔ہر حوالے سے انھیں مدد کی یقین دہانی کرائی ۔عالمی فورم پر بھی خوب ان کی مدد کی اپیل کردی ۔لیکن انھوں نے یہ وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ اس کالعدم تنظیم کو روک کر رکھیں گے اور ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف ہر گز استعمال کی اجازت نھیں دیں گے ۔مگر ایسا ہوتا ہوا نظر نھیں آرہا ۔حالیہ دنوں پاکستان کی وزیر خارجہ کے امور کے سربراہ حنا ربانی کھر نے امارت افغانستان کا دورہ کیا ۔اور پاکستان کی خدشات سے آگاہ بھی کیا ۔اب پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو واضح انداز میں کہ چکے ہیں کہ ۔یہ ٹی ۔ٹی۔پی اب ہمارے لیے سرخ لکیر کی مانند ہے ۔افغان کی حکومت کی یہ اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ انھیں اس طرح کی سرگرمیوں سے روکے ۔ایسا نہ ہو کہ ہمیں پھر ان کے خلاف ایک فیصلہ کن اقدامات اٹھانا پڑے ۔میری رائے یہ ہے کہ اب وقت آچکا ہے۔کہ ان کے خلاف سخت اقدامات کی جاۓ ۔عالمی طور پر ایک بار پھر پاکستان محور گفتگو بنا ہوا ہے ۔امریکہ بھی کہ چکی ہے کہ ہماری نظر پاکستان پر ہے ۔اور اگر ضرورت پڑی تو اس دہشت گردی کے خلاف ہم مدد کو تیار ہیں ۔ہمیں اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت خود کرنی چاہیۓ ۔کیوں ہم کسی اور کا سہارا لیں ۔یا کسی اور کے لیے اتنا انتظار کریں کہ یہ امن جو ہم نے اپنی ستر ۔ھزار جانیں گنوا کر حاصل کی ہے ۔دوبارہ سوتاژ کریں ۔قوم کو اس کے خلاف ایک پیچ پر آنا ہوگا اور اس ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنا ہوگا ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں