ہمیں انصاف چاہیے، ہمیں برابری چاہیے، جمہوریت کی برفانی خاموشی ، پارچنار کی آواز ،پاراچنار، مظاہرین کا پگھلتی امیدوں کے ساتھ احتجاج

urdu news, We want justice

ہمیں انصاف چاہیے، ہمیں برابری چاہیے، جمہوریت کی برفانی خاموشی ، پارچنار کی آواز ،پاراچنار مظاہرین کا پگھلتی امیدوں کے ساتھ احتجاج
پشاور میں جاری دھرنا آج چھٹے دن میں داخل ہو چکا ہے، جبکہ ٹل-پاراچنار سڑک کی بندش کو 82 دن گزر چکے ہیں۔ یہ دھرنا نہ صرف حقوق کی بحالی کے لیے ایک پُرامن جدو جہد کی علامت ہے بلکہ جمہوریت کی برفانی خاموشی اور عوام کے منجمد حقوق کا نوحہ بھی ہے۔ مظاہرین شدید سرد موسم میں اپنی پگھلتی امیدوں کے ساتھ انصاف کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں، مگر حکومت اور قیادت کی بے حسی ان کی مشکلات کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
انسانی بحران کے خوفناک اثرات
ٹل-پاراچنار سڑک کی بندش کے باعث علاقے میں ایک شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے، جس کے اثرات ہر روز مزید نمایاں ہو رہے ہیں:
130 سے زائد بچے سخت سردی اور بروقت علاج نہ ملنے کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔
70 فیصد کینسر کے مریض، جنہیں کیمو تھراپی جیسی زندگی بچانے والی خدمات کی ضرورت تھی، علاج نہ ہونے کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے۔
50 سے زائد دل کے مریض، جو ہنگامی طبی امداد کے منتظر تھے، اپنی زندگیاں کھو چکے ہیں۔
بزرگ افراد اور ذیابیطس کے مریض، جنہیں فوری طبی امداد درکار ہے، مسلسل پریشانی کا شکار ہیں۔
مظاہرین کی حالت زار بیان کرتے ہوئے ایک شریک نے کہا:
“ہم اپنے بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، لیکن حکومت کی سرد روی ہمیں مزید مایوس کر رہی ہے۔”
حکومت کی خاموشی: جمہوریت کا امتحان
دھرنے کے چھ دن گزرنے کے باوجود، نہ کوئی وفاقی وزیر، نہ کوئی صوبائی اسمبلی کا رکن مظاہرین سے ملاقات کے لیے آیا ہے۔ حکومت کی یہ خاموشی عوام کے مسائل کو نظر انداز کرنے کی روایت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

مظاہرین کا سوال:

“کیا ہمارے حقوق بھی کسی برفانی جمود کا شکار ہیں؟ کیا ہماری آواز کبھی ایوانِ اقتدار تک پہنچے گی؟”
یہ خاموشی جمہوری اصولوں اور قیادت کی شفافیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔
مظاہرین کے مطالبات: انصاف اور مساوی حقوق کا تقاضا
پشاور کے دھرنے میں شریک مظاہرین نے اپنے مطالبات بالکل واضح کر دیے ہیں:
ٹل-پاراچنار سڑک کی فوری بحالی: سڑک کھول کر علاقے کو دیگر علاقوں سے جوڑا جائے۔
حکومتی قیادت کی شمولیت: وفاقی اور صوبائی حکام مظاہرین سے ملاقات کریں اور ان کے مسائل سنیں۔
مساوی شہری حقوق: علاقے کے عوام کو پاکستان کے دیگر شہریوں کے برابر حقوق دیے جائیں۔
انسانی بحران میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے ازالہ: حکومت ان اموات کی ذمہ داری قبول کرے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے ازالے کے اقدامات کرے۔
حکومت سے اپیل: فیصلہ کن عمل کا وقت
ہم وزیراعظم، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ، اور انسانی حقوق کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ:
اس انسانی بحران کو فوری طور پر ختم کریں۔
دھرنے کے مظاہرین سے براہ راست رابطہ کریں اور ان کے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کریں۔
جمہوریت کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ہر شہری کے حقوق کو یقینی بنائیں۔
مظاہرین کا پیغام:
“ہمیں انصاف چاہیے، ہمیں برابری چاہیے۔ یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے۔ کب ہماری آواز سنی جائے گی؟ کب جمہوریت برفانی خاموشی سے نکل کر حرکت میں آئے گی؟”
urdu news, We want justice

تاریخی استور ویلی روڈ منصوبے کے گوریکوٹ تا شونٹر سیکشن پر کام سابق وزیر اعلی خالد خورشید کے دور حکومت میں جاری تھا ، گلگت بلتستان کے لئے چیئرمین عمران خان کا خصوصی تحفہ ہے پی ٹی آئی گلگت بلتستان

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان میر محمد اور ڈپٹی کمشنر استور محمد طارق کے درمیان مختلف عدالتوں میں زیر سماعت مختلف نوعیت کے عدالتی مقدمات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا

پارچنار کے تاریخی پس منظر اور موجودہ حالات . ریاض احمد شفقت

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں