اسکردو ، اخبار ات نے بورڈ کا موقف جانے بغیر بے بنیاد خبر شائع کر دی، بورڈآف ایلیمنٹری ایگزامنیشن گلگت بلتستان
اسکردو ، اخبار نے بورڈ کا موقف جانے بغیر بے بنیاد خبر شائع کر دی، بورڈآف ایلیمنٹری ایگزامنیشن گلگت بلتستان
بعض مقامی اخبارات میں چھپنے والی خبر کی تردید کرتے ہوئے بورڈآف ایلیمنٹری ایگزامنیشن گلگت بلتستان کاموقف ہے کہ ان شکایات میں کوئی صداقت نہیں اور ہمیں افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اخبار نے بورڈ کا موقف جانے بغیر بے بنیاد خبر شائع کر دی۔ حالانکہ اس سال بورڈ نے اپنے تمام تر انسانی اور مادی وسائل کو بروئے کا رلاتے ہوئے امتحانی نظام میں بہتری اور شفافیت کو یقینی بنایا ہے۔ بورڈ کا ہرگز یہ منشا نہیں کہ بچوں کو فیل کیا جائے ۔گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری سکولوں میں SLOsپر مبنی سلیبس Break-up Exam Specification,اورتشکیلی جائزہ (Formative Assessment) بھی متعارف کروایاجس کےاطلا ق کے حوالے سے بورڈ کی جانب سےواضح ہدایات کا مسودہ سرکاری سکولوں تک پہنچایاگیا۔ مزید برآں امتحانات سے قبل نمونے کے پرچہ جات (Model Papers) اورجوابات جانچنے کے لیے رُبرکس (Rubrics) بھی فراہم کیےگئے تاکہ اساتذہ دی گئی ہدایات کے مطابق طلبہ کو امتحان کی تیاری کر اسکیں۔
دوران امتحان پہلی مرتبہ اسسمنٹ سنٹرز میں متعین سپروائزر کو ہر مضمون کے پیپرکی چیکنگ کے لیے رُبرکس اورمتوقع جوابات فراہم کئےگئے تاکہ جانچ کے دوران کسی طالب علم/طالبہ کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ رزلٹ میں شفافیت یقینی بنائے کے لئے بورڈ کے ہیڈ آفس میں سافٹ وئیر کی مدد سے نتیجہ تیار کیا گیا۔ گریس(Grace)مارکس کی پالیسی پہلے سے ہی سسٹم میں موجود ہے جس کے تحت اگر کسی بچے کو پاس ہونے کے لئے 5 نمبر درکارہوں تو سسٹم از خود یہ نمبر طلبہ کے رزلٹ میں شامل کرتا ہے ۔ یہ کہنا بھی سراسر غلط ہے کہ 39 نمبرات لینے والے طلبہ فیل ہیں اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ایسے طلبہ ایک سے زیادہ مضامین میں فیل ہوں اور کسی دوسرے مضمون میں ان کے 36یا اس سے کم نمبرات ہوں ۔ طلبہ کو غیر حاضر دکھانے کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے اس کی وجہ طلبہ کے نمبرات کا اسسمنٹ سنٹروں سے بھیجے گئے ایوارڈ لسٹ میں موجود نہ ہوناہے چنانچہ بورڈ نےجانچ پڑتال (verification)کی غرض سے نتیجہ نہیں دکھایا ہے۔اس حوالے سےمتعلقہ سینٹر سپر وائزرکو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ بورڈ کو فی الفور اصل نمبرات فراہم کریں تاکہ فوراً ایسے بچوں کا رزلٹ ویب سائٹ پہ آویزاں کیا جائے۔طلبہ سے اس ضمن میں کوئی فیس نہیں لی جا تی لہٰذا یہ خبر بھی غلط ہے۔ البتہ اگر کوئی طالب علم/طالبہ اپنی مرضی سے کسی مضمون کا پرچہ ری چیک کروانا چاہے تو اس کی فیس مبلغ 200روپے فی مضمون لی جاتی ہے جوکہ دوسرے امتحانی بورڈز سے بہت کم ہے۔ اس فیس کی رقم ماہرین مضامین کی ری چیکنگ کمیٹی کو Honorarium کے طور پر ادا کی جاتی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں ایک اور بےبنیاد خبر موجو د ہے کہ غیر تربیت یافتہ (Untrained)اساتذہ سے پرچے چیک کروائے گئے ہیں ۔اس حوالے سے وضاحت کی جاتی ہے کہ ان اساتذہ کی تعیناتی محکمہ تعلیم کے ناظم تعلیما ت اور نائب ناظم تعلیما ت سے مشاورت کے بعد کی گئی ہے ۔جو کہ محکمہ تعلیم کےباقاعدہ(Regular) اور تربیت یافتہ اساتذہ ہیں۔ پھر بھی اگر کسی طالب علم/طالبہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی ناانصافی ہوئی ہے تو بورڈ ہذا کو اپنی معقول شکایت سے آگاہ کریں کیونکہ بورڈ طلبہ اور والدین کی شکایت کا ازالہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔
بورڈ امتحانی نظام میں مزید بہتری لانے میں سرگرم ِعمل ہے اور بورڈ انتظامیہ کو اس بات سے ہرگز انکار نہیں کہ بہتری کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے۔لہٰذا مثبت آراء کو ہم تک ضرور پہنچائیں اور ایسی کسی بھی بے بنیاد رپورٹ شا ئع کرنے سے قبل ہمارا موقف بھی ضرور جانا جائے۔
کنٹرولر
بورڈآف ایلیمنٹری ایگزامنیشن گلگت بلتستان
Phone #: 05811-940888
urdu news, the newspaper published baseless news