آخر کب تک ہمارے بچوں کو غلط سائنس پڑھاتی جائی رہے گی، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے میٹرک کے نئے نصاب کے مطابق نویں جماعت کی بیالوجی میں سنگین غلطیاں
آخر کب تک ہمارے بچوں کو غلط سائنس پڑھاتی جائی رہے گی، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے میٹرک کے نئے نصاب کے مطابق نویں جماعت کی بیالوجی میں سنگین غلطیاں
رپورٹ، 5 سی این نیوز
آخر کب تک ہمارے بچوں کو غلط سائنس پڑھاتی جائی رہے گی، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے میٹرک کے نئے نصاب کے مطابق نویں جماعت کی بیالوجی میں سنگین غلطیاں، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے میٹرک کے نئے نصاب کے مطابق نویں جماعت کی بیالوجی کی کتاب سے غلط تصورات پیش کر رہے ہیں. جس میں وہی پرانی غلطی دہرائی گئی ہے جس کی نشاندہی لوگ ہزاروں بار کر چکے ہیں- سائنس کی کوئی تھیوری کبھی لا نہیں بنتی لیکن ہمارے ہاں بچوں کو مسلسل یہ پڑھایا جا رہا ہے کہ جب تھیوری بار بار تجربات سے ثابت ہو جائے تو پھر وہ لا اور پرنسپل بن جاتی ہے
یہ ہماری انتہائی بدنصیبی ہے کہ ہمارے بچوں کے ذہنوں میں جان بوجھ کر اس طرح کے غلط تصورات ڈالے جا رہے ہیں اگرچہ تھیوری کے قانون بننے کے بیان میں نظریہ ارتقاء کا ذکر نہیں ہے لیکن اس کے پچھلے ہی پیراگراف میں نظریہ ارتقاء کا ذکر کیا گیا ہے حالانکہ یہاں نظریہ اضافت، جرم تھیوری، کوانٹم تھیوری یا سائنس کی کسی بھی تھیوری کا ذکر کیا جا سکتا تھا- جب بچے یہ دونوں بیانات یکے بعد دیگرے پڑھیں گے تو ظاہر ہے کہ ان کے ذہن میں یہی تصور پیدا ہو گا کہ اس کا مطلب ہے کہ تھیوری آف ایوولوشن ابھی لا نہیں بنی اس لیے مستند نہیں ہے- مجھے یہ علم نہیں ہے کہ ان دونوں پیراگرافس کی juxtaposition محض اتفاقی ہے یا ایسا عمداً کیا گیا ہے- لیکن اس سے قطع نظر، اس قسم کے بیانات کا درسی کتابوں میں ہونا ہمارے لیے باعث شرم ہونا چاہیے
یہ بات بھی نوٹ کیجیے کہ جب تھیوری سے لا بننے کی بات کی گئی تو اچانک ہارڈی وائنبرگ یا مینڈل کے قوانین کی بات کی گئی جس سے بچوں کو یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ لا پہلے تھیوریز تھے بعد میں لا بن گئے حالانکہ سائنس میں ایسا کوئی تصور موجود نہیں ہے-
تمام ناظرین سے ملتمس ہوں کہ یہ انفارمیشن کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور متلقہ اساتذہ اور تعلیمی ادارے تک پہنچا دیںتاکہ اس غلطی کی درستگی ہو سکے .