urdu news, Minerals are our property 0

گلگت بلتستان کی پہاڑ، زمین ، چراہ گاہیں اور معدنیات ہماری ملکیت ہیں۔ اور ہم اپنے حق پر کسی کو ڈھاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے ، حکمران گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانے کی کوشش نہ کرے، امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی علامہ شیخ حسن جوہری
رپورٹ، 5 سی این نیوز
شگر معروف عالم دین و سبق امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی علامہ شیخ حسن جوہری نے کہا ہے گلگت بلتستان کی پہاڑ، زمین ، چراہ گاہیں اور معدنیات ہماری ملکیت ہیں۔ اور ہم اپنے حق پر کسی کو ڈھاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے ، حکمران گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانے کی کوشش نہ کرے اگر ہماری وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے تو ہم بھی آخری حد تک جائیں گے۔ پریس کلب شگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے وسائل عوام کی امانت ہیں۔گلگت بلتستان کے معدنی وسائل، جن میں قیمتی پتھر، دھاتیں اور دیگر معدنیات شامل ہیں، مقامی عوام کی نسلوں سے چلی آنے والی ملکیت ہیں۔یہ وسائل صرف معاشی فائدے کے لیے نہیں بلکہ علاقے کی ثقافتی، ماحولیاتی اور سماجی شناخت کا حصہ ہیں۔ طاقتور مافیاز کی جانب سے ان وسائل کی غیر قانونی یا غیر منصفانہ نکاسی مقامی لوگوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 172 کے تحت، معدنی وسائل صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی مشترکہ ملکیت ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے آئینی سٹیٹس کی غیر واضح حیثیت اس اصول کو غیر مؤثر بناتی ہے۔ معدنیات کی نکاسی کے نام پر جاری عمل کو “قانونی ڈکیتی” قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہ مبینہ طور پر غیر شفاف معاہدوں، مقامی قبضے اور غیر منصفانہ معاوضے کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام معاہدوں اور اجازت ناموں کو عوامی سطح پر شفاف بنایا جائے اور مقامی لوگوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔ پاکستان کے مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ ایکٹ 1948 کے تحت، کان کنی کے اجازت نامے دینے سے قبل مقامی مشاورت لازمی ہے، لیکن گلگت بلتستان میں اس قانون پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ معدنیات کی بڑے پیمانے پر نکاسی سے ماحولیاتی نقصانات، جیسے کہ گلیشیئرز کا پگھلنا، پانی کے ذرائع کی آلودگی، زمین کی زرخیزی میں کمی اور جنگلی حیات کا خاتمہ، ناگزیر ہیں۔چونکہ گلگت بلتستان کا ماحولیاتی نظام نازک ہے اور یہ علاقہ دنیا کے چند اہم گلیشیئرز کا گھر ہے۔مافیاز کی لالچ کی وجہ سے یہ نظام تباہ ہو سکتا ہے، جو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر پانی کے بحران کا باعث بنے گا۔پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997 کے تحت، کسی بھی منصوبے کے لیے ماحولیاتی اثرات کی تشخیص (EIA) لازمی ہے، لیکن شگر میں جاری منصوبوں کی EIA رپورٹس عوامی سطح پر شفاف نہیں ہیں۔ انہوں نے پاک فوج اور سول اداروں سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سے سبق حاصل کرے کیونکہ بلوچستان میں وسائل کی لوٹ مار اور مقامی لوگوں کے استحصال نے سول نافرمانی اور بدامنی کو جنم دیا ہے۔ اس طرح گلگت بلتستان کو اسی راستے پر دھکیلنا ناقابل قبول ہے۔ اگر گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا تو یہ علاقہ بھی عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے، جو پاکستان کی قومی سالمیت کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ بلوچستان کے تنازع نے واضح کیا کہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم قومی یکجہتی کو کمزور کرتی ہے۔ گلگت بلتستان میں بھی ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے فوری سیاسی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ لہذا مقامی لوگوں کا استحصال بند کیا جائے اور معدنیات کی نکاسی کے منصوبوں سے مقامی لوگوں کو روزگار، ترقی اور معاشی فوائد کے بجائے صرف جبری نقل مکانی، زمینوں سے بے دخلی اور غربت نصیب ہو رہی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ مقامی لوگوں کو ان منصوبوں میں براہ راست حصہ دیا جائے، ترجیحی روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں اور منصفانہ معاوضہ دیا جائے۔گلگت بلتستان لینڈ ریفارمز ایکٹ کے تحت، مقامی لوگوں کی زمینوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے، لیکن کان کنی کے منصوبوں میں زمینوں کے حصول کے عمل کو غیر قانونی طور پر تیز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مافیاز اور ملکی اشرافیہ کی ملی بھگت سے قومی اور بین الاقوامی مافیاز مبینہ طور پر ملکی اشرافیہ کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کے وسائل لوٹ رہے ہیں۔یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ قومی خودمختاری کے منافی بھی ہے۔ ایسی کمپنیوں کے نام بے نقاب کیے جائیں جو مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یا غیر شفاف طریقوں سے معدنیات نکال رہی ہیں۔غیر ملکی کمپنیوں کو کان کنی کے معاہدے دینے سے قبل قومی مفادات کا تحفظ لازمی ہے، لیکن گلگت بلتستان میں معاہدوں کی غیر شفافیت قومی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوج نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو پاکستان کے مکمل آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔گلگت بلتستان کا آئینی سٹیٹس غیر واضح ہے، جو مقامی لوگوں کو اپنے وسائل پر کنٹرول سے محروم کر رہا ہے۔ مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو فوری طور پر مکمل آئینی حیثیت دی جائے تاکہ عوام اپنے وسائل اور مستقبل پر خود فیصلہ کر سکیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 1999 اور 2019 کے فیصلوں میں گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی حقوق دینے کی سفارش کی، لیکن ان فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ مقامی لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور مافیاز کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ غیر قانونی کان کنی کے خلاف فوری طور پر آپریشن شروع کیا جائے اور ذمہ داروں کو کڑی سزا دی جائے۔پاکستان پینل کوڈ (PPC) کے سیکشن 379 اور 441 کے تحت، غیر قانونی طور پر وسائل کی چوری اور زمینوں پر قبضہ جرم ہے، لیکن شگر میں اس قانون کا اطلاق نہیں ہو رہا۔ گلگت بلتستان کے وسائل سے حاصل ہونے والی آمدن کا بڑا حصہ وفاقی حکومت اور غیر ملکی کمپنیوں کو جاتا ہے، جبکہ مقامی لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔یہ غیر منصفانہ تقسیم پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 160 (NFC ایوارڈ) کے اصولوں کے منافی ہے، جو وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ضمانت دیتا ہے۔ مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وسائل سے حاصل آمدن میں منصفانہ حصہ دیا جائے اور مقامی ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں۔ قومی اور بین الاقوامی میڈیا سے اپیل ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کی آواز کو عالمی سطح پر اٹھائیں اور مافیاز کی زیادتیوں کو بے نقاب کریں۔سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ گلگت بلتستان میں عوامی اتحاد کی ضرورت ہے گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر، مذہبی گروہوں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہیے تاکہ مافیاز کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت تشکیل دی جا سکے۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے پرامن لیکن مستقل جدوجہد جاری رکھیں۔ سیاسی اتحاد کے بغیر مقامی لوگوں کی آواز کمزور رہے گی، جیسا کہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں بارہا دیکھا گیا ہے۔

urdu news, Minerals are our property

واٹس ایپ کی سروس ڈاؤن، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو مشکلات کا سامنا،

اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے پھر جھٹکے, لوگوں میں‌خوف و ہراس،

پٹرول کی عالمی مارکیٹ میں‌ نرخوں میں کمی، پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل 10 روپے سستا ہونے کا امکان، ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) میں 9 روپے فی لیٹر کمی کی جائے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

گلگت بلتستان کی پہاڑ، زمین ، چراہ گاہیں اور معدنیات ہماری ملکیت ہیں۔ اور ہم اپنے حق پر کسی کو ڈھاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے ، حکمران گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانے کی کوشش نہ کرے، امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی علامہ شیخ حسن جوہری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں