“کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں” . حامد حسین شگری

کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں . حامد حسین شگری
شروع اللہ تعالی کے نام سے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے جس کے بغیر کونسے کام بند ہیں۔۔اللہ تعالی کاارشاد ہے”صبر اور نماز کے ساتھ مجھ سے مدد مانگو“ قرآن مجید میں کٸی جگہوں پر اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ انسان بڑا جلد باز اور جاہل ہے۔ اس کی سرشت میں لالچ و طمع ہے اور یہی چیزیں انسان کے لیے ہمیشہ پریشانی کا سبب بنی ہیں ۔اللہ کے جتنے بھی پیغمبر گزرے ہیں انھوں نے ہمیشہ صبر و استقلال سے کام لیا ۔۔حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے کھونے کے بعد گریہ و زاری تو کی لیکن اپنے معاملات زندگی اور اللہ کی طرف سے دی گی پیغمبری کو احسن طریقے سے نبھایا۔ کبھی بھی صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا ۔اسی طرح حضرت ایوب علیہ السلام نے بھی اپنی بیماری کو اللہ تعالی کی جانب سے آزماٸش جان کر صبر کو اپنا سفینہ قرار دیا۔اسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام اپنے والدین سے بچھڑ کر بازارِ مصر کی خاک چھانی ،غلامی سے اپنی زندگی کا آغاز کیا پھر بھی دین کے ساتھ مخلص رہے ،قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں ثابت قدم رہےاللہ تعالی پر توکل کیا تو خدا وند متعال نے اعلی مقام عنایت فرمایا ۔حضرت موسی علیہ السلام باطل کے خلاف صف آرا ہوا اور فرعوں کی بادشاہت خاک میں ملاٸی۔مشکلات میں صبر سے کام لیا تو اللہ سے کلام کرنے کا شرف حاصل ہوا۔۔خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ جو سچاٸی اور امانت داری کا علم بردار تھے اللہ کے دین کی احیا کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔طاٸف کے سفر کے دوران لہو لہان ہوگٸے ثابت قدم رہے اور تمام مشکلات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا ،اللہ تعالی کی وحدانیت کے لیے اور اپنی امت کی اصلاح کے لیے سر توڑ محنت کی ، یتیموں،غریبوں ،مسکینوں اور لاچار لوگوں کی خاطر ہمیشہ تکلیفیں سہی تو رحمت العلمیں کا لقب پایا ۔ہم پیغمبر اکرمﷺ کی امتی کے پییش ِنظر یہ تمام صفتیں ہمارے اندر بھی ہونی چاہیے تھیں مگر افسوس ہمارا مزاج ان سے بلکل الگ ہے۔اس کے اسباب کچھ یوں ہیں چونکہ انسان کی خواہشات لا محدود ہیں اور انسان انہی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا رہتا ہے اپنی دنیاوی خواہشات کی تکمیل کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے رشتہ داروں سے ناطہ توڑ دیتا ہے اپنی مفاد کے لیے بھاٸی بھاٸی کا دشمن ہو جاتا ہے۔نماز،روزہ اور حج جیسے اعمال کو بھی صرف صرف اپنی شہرت اور عزت کے لیے ادا کرتا ہے اور ریا کاری کرتا ہے۔ہمیشہ اپنے مسقبل کو سنوارنے کے چکر میں رہتا ہے ۔غریبی اور فقیری کو اپنے لیے عیب سمجھتا ہے اس کے مقابلے میں مال و دولت اور شہرت کو اپنے لیے معیار گردانتا ہے۔ہم تو اس زمیں پر اللہ کا ناٸب بن کر آیا تھا۔ہمیں تو اشرف المخلوقات کہا گیا تھا۔ہم تو اللہ تعالی کی سب سے خوب صورت تخلیق تھی جس پر خود خدا کو غرور تھا۔

بقول احمد ندیم قاسمی ۔۔

”اس قدر پیار ہے انسان کی خطاٶں سے مجھے ۔
کہ فرشتہ میرا معیار نہیں ہو سکتا ۔

اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے ۔
تیرا شاہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا ۔

لیکن یہ انسان ہے جو جہنم کی آگ کو خود گلے لگانے کی خواہش رکھتا ہے۔ذرا سی ناکامی پر اللہ سے ناراضی کا اظہار کرتا ہے اور شکایتیں کرنے لگتا ہے حالانکہ”عدل ہے فاطر ہستی کا ازل سے دستور“لہذا ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ اللہ پر توکل کریں ان کی عنایتوں کا شکر بجا لاتا رہے۔اکثر ایسا ہوتا ہے ہمیں جو چاہیے وہ نہیں ملتا ہے تو افسردہ ہو جاتا ہے لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ خدا ہمارے بارے میں کیا چاہتا ہے یقنیناً جو اللہ تعالی ہمارے حق میں فیصلہ کرتا ہے وہی ہمارے لیے بہتر ہوتا ہے۔۔اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ جتنی انسان کی محنت ہوگی اتنا رزق اللہ تعالی عطا کرے گا لیکن شرط یہ ہے کہ وہ حلال طریقے سے ہو اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں جن لوگوں کے پاس بہت زیادہ مال و دولت اور شہرت ہے لیکن انھوں نے کوٸی بھی کام ڈھنگ (حلال حرام کا تعین کیے بغیر)سے نہیں کیا تو یہ صرف اللہ تعالی کی طرف سے آزماٸش ہے ۔۔ میری اس اصلاحی تحریر کا مقصد یہ ہے کہ ہم سب کو چاہیے کہ اللہ پر توکل کرے۔امید کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دے۔

نہ ہو نومید ، نومیدی زوال علم و عرفاں ہے ۔
امید مرد مومن ہے خدا کے رازدانوں میں ۔۔

معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت سے پیش آٸے،رشتہ داروں،مسکینوں ،ناداروں اور یتیموں کا خیال رکھیں باقی مستقبل کا فیصلہ خدا کو کرنے دیا جاٸے ۔۔وہی سب سے بڑا کارساز ہے.

ستم ہو کہ ہو وعدہ بے حجابی ۔
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں ۔
urdu news, column in urdu, want to be patient

ہنزہ سمیت گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں بجلی بحران کے خاتمے کیلئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس

کمشنر بلتستان نجیب عالم نے ہمراہ ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحی شگر کے مختلف سکولوں میں جاری ونٹر کیمپس کا دورہ

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا ڈیڈلاک برقرار، مشاورت نہ ہونے پر خدشات بڑھ گئے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں